پاکستان کے صوبہ سندھ میں صوبائی حکومت نے صوبے بھر میں امن و امان کی بحالی اور جرائم پر قابو پانے کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال شروع کر دیا۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے جمعرات کو ’سندھ سمارٹ سرویلنس سسٹم‘ یا ’ایس فور‘ منصوبے افتتاح کیا۔
صوبائی حکومت کے مطابق اس منصوبے کے تحت کراچی سمیت سندھ بھر میں 40 ٹول پلازوں پر نصب کیمروں، ریئل ٹائم الرٹس اور نگرانی کے لیے سی پی او ڈیٹا سینٹرز میں سینٹرل کنٹرول روم اور فیوژن سسٹم کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔
کراچی سی پی او آفس میں وزیر اعلی سندھ نے ایس فور پراجیکٹ اور پولیس ہیلتھ کارڈ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’سندھ سمارٹ سرویلینس سسٹم (ایس فور) جدید اور ماڈرن تکنیکس کا ایک مجموعہ ہے اور سندھ حکومت نے ایس فور پراجیکٹ کے لیے تقریبا 1.5 ارب روپے مختص کیے ہیں۔‘
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ’امن و امان کا قیام پاکستان پیپلزپارٹی کی اولین ترجیح ہے، امید ہے کہ اس نظام کو جرائم کے خلاف ایک موثر آلہ کے طور پر استعمال کر کے اسے مزید مربوط اور مؤثر بنانے کی کوشش کی جائے گی۔‘
اس موقعے پر وزیراعلیٰ سندھ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ’ہم کراچی کے حوالے سے بڑے مشکل وقت سے گزرے ہیں، ہمارا کوئی راستہ محفوظ نہیں تھا۔ پولیس سکواڈ کے بغیر کسی ہائی وے سے گزرنا مشکل تھا، گذشتہ پانچ ماہ میں کراچی میں 62 لوگ مارے گئے۔‘
پراجیکٹ ڈائریکٹر انفارمیشن ٹیکنالوجی تبسم عباسی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں ’ایس فور‘ پراجیکٹ کے حوالے سے بتایا کہ ’ایس فور (S4) ایک بہترین منصوبہ ہے جس سے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے شہر کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کی مؤثر نگرانی کی جائے گی اور یہ جرائم کے خاتمے میں معاون ثابت ہو گا۔‘
ان کے مطابق: ’یہ اے این پی آر (آٹومیٹک نمبر پلیٹ ریکگنیشن) اور ایف آر (چہرے کی شناخت) دو پروگرامز پر مشتمل ہے۔ انٹیلی جنس کے لیے لائسنس یافتہ جدید ترین AI اور تجزیاتی ٹولز کا استعمال عمل میں لایا گیا ہے اور ہر ایک ٹول پلازہ پر بلاتعطل اور مسلسل رابطے کو یقینی بنایا جائے گا۔‘
تبسم عباسی نے مزید بتایا کہ ’سمارٹ سرویلنس سسٹم S4 جدید اور ماڈرن تکنیکس کا ایک مجموعہ ہے اور جرائم کی روک تھام کے لیے نیا نظام اہم کردارادا کرے گا۔
’سندھ کے تمام 40 ٹول پلازوں پر نصب کیمرے چہرے کی شناخت اور آٹومیٹڈ نمبر پلیٹ کی جانچ کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔
’اس سسٹم میں کیمروں کی لائیو فیڈ ایک سینٹرل کمانڈ اینڈ کنٹرول روم میں موجود سرور کے ذریعے کی جائے گی جو چوری شدہ گاڑیوں اور کریمنل ریکارڈ رکھنے والے افراد کا ڈیٹا فوری طور شناخت کرے گا۔ اس سسٹم کی ترتیب اور تنصیب میں نیشنل ریڈیو ٹرانسمیشن کارپوریشن کا کلیدی کردار ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تبسم عباسی کے مطابق: ’ٹول پلازوں پر نصب نو میگا پکسل کیمروں میں نائٹ ویژن کی سہولت بھی ہو گی۔ ہر ٹول پلازہ پر آٹھ سے 10 گھنٹے بیٹری بیک اپ کے ساتھ مکمل سولر پاور نصب ہو گی۔ عالمی معیار کے مطابق سی پی او کمانڈ اینڈ کنٹرول روم میں تمام سہولیات قائم کی گئی ہیں۔
’کمپیوٹر ایڈڈ ڈسپیچ سسٹم کے تحت تمام ٹول پلازوں کے قریب تعینات موبائل پٹرول یونٹس فوراً دستیاب ہوں گی جبکہ نو میگا پکسل آٹومیٹک نمبر پلیٹ ریکگنیشن (ANPR) کیمروں کی تعداد 183 ہے۔ ڈرائیورز کے شناخت کے لیے آٹھ میگا پکسل کیمروں کی تعداد 209 ہے۔‘
سیف سٹی ہراجیکٹ کیا ہے؟
صوبائی حکومت کے مطابق سیف سٹی پروگرام شہر میں سکیورٹی بڑھانے کی حکمت عملی کا خاکہ پیش کرتا ہے جس میں نگرانی اور رسک مینجمنٹ کے لیے زیادہ سے زیادہ ڈیٹا رکھا جاتا ہے۔
اس منصوبے کے تحت شہر کے اردگرد کے اہم مقامات پر لوگوں اور گاڑیوں کی نقل و حرکت کی جانچ کے لیے نگرانی کے کیمرے اور ریڈیو فریکوئنسی ریڈرز کو تعینات کیا گیا ہے۔
موجودہ بنیادی ڈھانچے کو بڑھانے کے لیے ایک نیٹ ورک، ایک کمانڈ سینٹر جو مرکزی سہولت کے طور پر کام کرے گا جہاں تمام معلومات کی نگرانی، ریکارڈ اور تجزیہ کیا جا سکتا ہے تاکہ سکیورٹی سے جڑے واقعات کا مؤثر طریقے سے جواب دیا جا سکے اور خطرات سے فعال انداز میں نمٹا جا سکے۔