ایک نئی تحقیق کے مطابق طویل عرصے تک تنہائی فالج کے خطرے کو 56 فیصد تک بڑھا سکتی ہے۔
امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی کے محققین نے دریافت کیا ہے کہ دائمی تنہائی زیادہ عمر والے لوگوں پر بڑا اثر ڈال سکتی ہے۔
وہ لوگ جو طویل عرصہ کے بجائے کبھی کبھار تنہائی کا شکار ہوئے ان میں فالج کا خطرہ زیادہ نہیں تھا، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ کہ فالج پر تنہائی کا اثر طویل مدت میں ہوتا ہے۔
’تنہائی کا بار بار جائزہ لینے سے ان لوگوں کی شناخت کرنے میں مدد مل سکتی ہے جو دائمی طور پر تنہا ہیں اور اسی وجہ سے انہیں فالج کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔‘
ڈاکٹر ینی سو، مرکزی مصنفہ
ہارورڈ ٹی ایچ چن سکول آف پبلک ہیلتھ میں ریسرچ ایسوسی ایٹ ڈاکٹر ینی سو کا کہنا ہے کہ ’تنہائی کو صحت عامہ کا ایک بڑا مسئلہ سمجھا جاتا ہے۔ ہمارے نتائج اس بات پر مزید روشنی ڈالتے ہیں کہ ایسا کیوں ہے۔
’خاص طور پر جب دائمی طور پر تجربہ کیا جاتا ہے، تو ہماری تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ تنہائی فالج کے واقعات میں ایک اہم کردار ادا کر سکتی ہے، جو پہلے ہی دنیا بھر میں طویل مدتی معذوری اور اموات کی اہم وجوہات میں سے ایک ہے۔‘
ای کلینیکل میڈیسن میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں 2006 سے 2018 تک یونیورسٹی آف مشی گن کے ہیلتھ اینڈ ریٹائرمنٹ سٹڈی کے اعداد و شمار کا استعمال کیا گیا۔
2006 اور 2008 کے درمیان 50 سال یا اس سے زیادہ عمر کے تقریبا 12 ہزار 161 افراد سے تنہائی کے بارے میں سوالات پوچھے گئے۔
چار سال بعد تحقیق میں رہنے والے آٹھ ہزار 936 افراد نے انہی سوالات کا جواب دیا اور محققین نے پھر لوگوں کو ان کے جوابات کی بنیاد پر دو ٹائم پوائنٹس میں تقسیم کیا۔
گروپ ’مستقل طور پر کم‘ تھے (جنہوں نے دونوں پوائنٹس پر تنہائی کے پیمانے پر کم نمبر حاصل کیے)؛ ’ریمٹنگ‘ (وہ جنہوں نے پہلے زیادہ اور فالو اپ میں کم نمبر حاصل کیے)؛ ’ریسنٹ آنسیٹ‘ (وہ لوگ جنہوں نے پہلے کم اور فالو اپ میں زیادہ نمبر حاصل کیے)؛ اور ’مستقل زیادہ‘ (وہ جنہوں نے بیس لائن اور فالو اپ دونوں میں زیادہ نمبر حاصل کیے)۔
وقت کے ساتھ جن لوگوں نے تنہائی کے دو جائزے فراہم کیے، ان میں سے 2010-2018 کے درمیان 601 کو فالج ہوا۔
تحقیق کے صرف آغاز میں جن افراد کی تنہائی کی پیمائش کی گئی ان میں سے 1237 کو فالج ہوا۔
سماجی تنہائی اور ڈپریشن کی علامات جیسے عوامل پر قابو پانے کے بعد، جن کا تنہائی سے قریبی تعلق ہے لیکن ہیں الگ الگ، محققین کو پتا چلا کہ مطالعہ کے آغاز میں تنہا سمجھے جانے والے افراد میں فالج کا خطرہ ان لوگوں کے مقابلے میں 25 فیصد زیادہ تھا جنہیں تنہا نہیں سمجھا جاتا تھا۔
دونوں ٹائم پوائنٹس پر تنہائی کے ’مستقل زیادہ‘ نمبر حاصل کرنے والوں میں، ’مستقل کم‘ گروپ کے مقابلے میں فالج کا خطرہ 56 فیصد زیادہ تھا۔
محققین کا کہنا تھا کہ ’ریمٹنگ‘ اور ’ریسنٹ آنسیٹ‘ والے تنہائی کے گروپوں میں شامل افراد میں فالج کے خطرے میں اضافے کا واضح پیٹرن نہیں دیکھا گیا۔
انہوں نے جسمانی وجوہات تجویز کیں کہ کیوں تنہائی فالج پر اثر انداز ہو سکتی ہے، بشمول ہائی بلڈ پریشر اور کم قوت مدافعت، جبکہ تنہا افراد غیر صحت مند طرز زندگی بھی اپنا سکتے ہیں، جیساکہ ادویات نہ کھانا، تمباکو نوشی، شراب کا استعمال اور مناسب نیند نہ لینا۔
’ تنہائی عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ ہم میں سے بہت سے لوگوں کی زندگی سے خوشی چھین لیتی ہے۔‘
کیرولین ابراہمز، ایج یوکے
ڈاکٹر سو کا کہنا تھا کہ ’تنہائی کا بار بار جائزہ لینے سے ان لوگوں کی شناخت کرنے میں مدد مل سکتی ہے جو دائمی طور پر تنہائی کا شکار ہیں اور اس وجہ سے انہیں فالج خطرہ زیادہ ہے۔
’اگر ہم مائیکرو اور میکرو لیول پر ان کے تنہائی کے احساسات کو دور کرنے میں ناکام رہے تو صحت پر گہرے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ڈاکٹر سو نے کہا کہ لوگوں کو ان کی تنہائی کی بنیاد پر مدد کی پیش کش کی جانی چاہیے - جس کا تعلق اس بات سے ہے کہ لوگ دوسروں میں گھرنے ہونے کے باوجود کیسا محسوس کرتے- نہ کہ سماجی تنہائی، جو کہ مختلف ہے۔
ایج یوکے چیریٹی کی ڈائریکٹر کیرولین ابراہمز کے بقول ’عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ تنہائی ہم میں سے بہت سے لوگوں کی زندگی سے خوشیاں چھین لیتی ہے۔‘
’یہ زندگی کے چیلنجوں سے نمٹنے کی ہماری صلاحیت کو کمزور کر سکتی ہے، جس سے ہم خود کو الگ تھلگ محسوس کر سکتے ہیں، جو ہماری صحت کو متاثر کر سکتا ہے۔
’اداسی یا افسردگی محسوس کرنے سے اپنی صحت کی مناسب دیکھ بھال کرنا بہت مشکل ہوسکتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ جب ہم صحت کے مسئلے کے بارے میں فکر مند ہوں تو ہمیں لگ سکتا ہے کہ اب کوئی حل نہیں ہے اور یہ ہمیں مدد طلب کرنے سے روک سکتا ہے۔
’حکومت کو تنہائی کی روک تھام اور اس سے نمٹنے کو پالیسی کی ترجیح بنانا چاہیے، جس کو عمر رسیدہ افراد کو تنہائی سے بچنے یا پہلے سے ہی اس کا سامنا کرنے والوں کے لیے دوبارہ رابطہ قائم کرنے میں مدد کے لیے درکار فنڈز دی جائے۔
’ایج یوکے میں ہم اگلی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ تنہائی کے لیے ایک تازہ ترین قومی حکمت عملی کے ساتھ قیادت کرے، جسے ایک وقف وزیر نے پیش کیا اور ایک کراس گورنمنٹ ٹیم کی حمایت حاصل ہو۔
’ہم سب بس یا دکان میں کسی بوڑھے شخص کے ساتھ دوستانہ بات چیت کرکے، یا موسم خراب ہونے کی صورت میں کسی بوڑھے پڑوسی کی خریداری میں مدد کرنے کی پیش کش کرکے اپنی ذمہ داری پوری کر سکتے ہیں۔‘