راولا کوٹ جیل سے فرار ہونے والے غازی شہزاد کون؟

پولیس کے مطابق اتوار کی رات پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کی راولاکوٹ کی جیل سے 20 قیدیوں فرار ہو گئے تھے جن میں غازی شہزاد بھی شامل ہیں۔

غازی شہزاد ایک مقامی صحافی کو انٹرویو دیتے ہوئے (فائل فوٹو/ ایکسپلور اے جے کے/ فیس بک)

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع راولاکوٹ میں واقع ڈسٹرکٹ جیل سے اتوار کی رات 20 قیدی فرار ہوئے جن میں غازی شہزاد کا نام بھی شامل ہے۔ سابق سپیشل سیکرٹری داخلہ کشمیر بدر منیر کے مطابق غازی شہزاد کو محکمۂ انسدادِ دہشت گردی نے گرفتار کیا تھا۔

غازی شہزاد کا تعلق پاکستانی کشمیر کے ضلع پلندری سے 26 کلومیٹر دور واقع گاؤں گڑالہ سے ہے۔ انہیں 29 مئی 2023 کو کشمیر کے علاقے ہجیرہ سے تیتری نوٹ واپس آتے ہوئے ہجیرہ ریسٹ ہاؤس کے قریب گرفتار کیا گیا تھا۔ غازی شہزاد پر دہشت گردی کے جرم میں دفعہ 6ATA اور دفعہ PC353 کے تحت مقدمہ درج ہے اور عدالتوں میں زیر سماعت ہے۔

غازی شہزاد کا مکمل نام شہزاد خان ہے جبکہ ’جہادی نام‘ کیپٹن عمر عبداللہ ہے۔

شہزاد خان نے ایک مقامی صحافی لائبہ خورشد کو گرفتاری سے قبل دیے گئے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے کارگل جنگ میں حصہ لیا اور وہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر بھی گئے تھے جہاں انہیں انڈین سکیورٹی فورسز نے گرفتار کر کے جیل میں ڈال دیا تھا۔ 

انڈین خبررساں ادارے ’دی انڈین ایکسپریس‘ کی 12 اکتوبر 2010 کی ایک رپورٹ کے مطابق غازی شہزاد کو پبلک سیفٹی ایکٹ تحت کشمیر کے علاقے راج باغ سے حراست میں لیا گیا۔ شہزاد خان نے سوشل میڈیا پر ایک سابق انٹرویو میں یہ بتایا کہ انہوں نے گرفتاری کے بعد ساڑھے چار سال سے زائد عرصہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کی سری نگر جیل میں گزارا۔

مقامی صحافی حارث قدیر کے مطابق وہ انڈین جیل میں رہنے کے بعد قیدیوں کے تبادلے میں براستہ واہگہ واپس پاکستان لائے گئے۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر واپس آ کر شہزاد خان نے سیاسی جدوجہد کا آغاز کرتے ہوئے اپنی ایک سیاسی تنظیم ’یونائیٹڈ موومنٹ‘ کے نام سے رجسٹر کروائی جس کا جنرل سیکریٹری منتخب ہونے کے بعد انہوں نے 2021 میں عام انتخابات میں حصہ لیا، لیکن کامیاب نہیں ہوئے۔

شہزاد خان نے مئی 2023 میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے یہ اعلان کیا کہ ’پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں کشمیر کی آزادی سے پہلے کسی بھی غیر ریاستی سیاسی پارٹی کو انتخابات میں حصہ نہیں لینے دیں گے اور کشمیر کی عسکری قیادت بیس کیمپ (کشمیری قیادت) کے پاس ہو گی۔‘

اس پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کشمیر کے ضلع پونچھ، سدھنوتی سے ایک عسکری ٹریننگ کیمپ بنانے کا اعلان کیا جہاں جانباز فورس کے قیام اور تربیت کے انتظامات کا ذکر کیا۔

اس پریس کانفرنس کے کچھ روز بعد مقامی جنگل میں ان کے ساتھیوں کی جانب سے کیمپ کے لیے ایک خیمہ لگانے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تین مئی کو کی جانے والی اس پریس کانفرنس اور کیمپ بنانے کی ویڈیو منظرعام پر آنے کے بعد شہزاد خان کو 29 مئی 2023 کو ہجیرہ کے مقام سے تین ساتھیوں سمیت گرفتار کر لیا گیا، دو روز قبل جیل سے فرار قیدیوں میں شہزاد خان بھی شامل ہیں، جن کی دوبارہ گرفتاری کے لیے پولیس کی جانب سے ریاست بھر اور راولاکوٹ شہر میں سرچ آپریشن جاری ہے۔

30 جون 2024 کو جیل سے قیدیوں کے فرار کے واقعے سے ایک مہینہ قبل یعنی 30 مئی کو وزارت داخلہ نے ایک مکتوب کی ذریعے عدالت سے استدعا کی تھی کہ راولاکوٹ جیل شہزاد خان سمیت دیگر ہائی پروفائل قیدیوں کے لیے غیر محفوظ ہے اور وہ اس جیل سے کسی بھی وقت فرار ہونے کی منصوبہ بندی کر سکتے ہیں۔

اس کے جواب میں ہائی کورٹ نے انسدادِ دہشت گردی عدالت راولا کوٹ کو یہ حکم جاری کیا تھا کہ وزارت داخلہ کے مکتوب کے مطابق ان اشخاص کے مقدمات کو انسدادِ دہشت گردی عدالت میرپور منتقل کیا جائے جس کے بعد محکمہ داخلہ کی جانب سے ان قیدیوں کو میرپور شفٹ کرنے کے لیے حکومت کو بغرض اجازت مکتوب بھی تحریر کیا گیا تھا۔ 

فرار کے بعد ایس ایس پی ریاض مغل کے مطابق جیل عملے کے سات افراد کو گرفتار کر کے تفتیش شروع کر دی گئی ہے، جبکہ حکومت کی جانب سے اس واقعے کی تحقیقات کے لیے تحقیقاتی کمیٹی کا قیام بھی عمل میں لایا جا چکا ہے جو سات ایام میں اپنی سفارشات پیش کرے گی۔

سیکرٹری اطلاعات انصر یعقوب کے مطابق حکومت کشمیر کی جانب چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان کی پولیس کو بھی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ نیز واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کے لیے حکومت کشمیر نے چیف جسٹس کو جوڈیشل کمیشن کے تشکیل دینے کی استدعا بھی کی ہے۔

حکومت کشمیر کی جانب سے ان قیدیوں کی گرفتاری کے لیے ایک پوسٹر بھی شائع کیا گیا ہے جس میں ان قیدیوں کی گرفتاری میں مدد کرنے والے، یا ان کی موجودگی کی اطلاع دینے والے شخص کا نام صیغہ راز میں رکھتے ہوئے اسے نقد انعام دیا جائے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان