معاشی درجہ بندی کے عالمی ادارے فچ نے کہا ہے کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری کے باوجود رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی بیرونی فنانسنگ کی ضروریات نمایاں رہیں گی۔
فچ نے کہا کہ جنوبی ایشیائی ملک کو مالی سال 2025 میں 22 ارب ڈالر سے زیادہ کا بیرونی قرض ادا کرنا ہو گا، جس میں تقریباً 13 ارب ڈالر کے دو طرفہ ذخائر بھی شامل ہیں۔
ادارے کا کہنا تھا کہ ان حالات میں بڑی ’بیرونی فنانسنگ کا حصول ایک چیلنج بنا ہوا ہے۔‘
پاکستان کے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے گذشتہ ماہ ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے سالانہ اجلاس کے موقعے پر ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ حکومت نے مشرق وسطیٰ کے دو بینکوں سے چھ سے سات فیصد شرح پر ایک ارب ڈالر قرض کی شرائط پر اتفاق کیا ہے۔
محمد اورنگ زیب کا کہنا تھا کہ قرضے قلیل مدتی یا ایک سال تک کے ہیں۔
پاکستان کے مرکزی بینک کے سربراہ جمیل احمد نے گذشتہ برس اگست میں خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا تھا کہ پاکستان اگلے مالی سال تک مشرق وسطیٰ کے کمرشل بینکوں سے چار ارب ڈالر تک حاصل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
پاکستان کے وزیر خزانہ یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ 7 ارب ڈالر کے قرض معاہدے کے پہلے جائزے کے سلسلے میں آئی ایم ایف سے فروری کے آخر میں بات چیت ہو گی ’پاکستان نے اس جائزے کے حوالے سے پیشگی اقدامات کیے ہیں، ہم نے بہترین معاشی اصلاحات کی وجہ سے ترقی کی مضبوط بنیاد رکھی۔‘
عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے ملک کے میکرو اکنامک حالات میں بہتری کا حوالہ دیتے ہوئے گذشتہ برس اگست میں پاکستان کی درجہ بندی کو ’سی اے اے 2‘ تک بڑھایا تھا۔
عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ نے بھی عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ سٹاف لیول معاہدے کے بعد جولائی میں پاکستان کی طویل مدتی غیر ملکی کرنسی ایشوور ڈیفالٹ ریٹنگ اپ گریڈ کرتے ہوئے ’سی سی سی‘ سے سی سی پلس’ کر دی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
27 جنوری کو سٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملک میں شرح سود 13 فیصد سے کم کر کے 12 فیصد کر دی تھی۔
وزیر اعظم شہباز شریف کا اسٹیٹ بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ میں ایک فیصد کمی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’پالیسی ریٹ کا 12 فیصد پر آنا ملکی معیشت کے لئے خوش آئند ہے۔‘
انہوں نے کہا تھا کہ ’پالیسی ریٹ میں کمی سے ملک میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہو گا۔‘گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا تھا کہ ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آرہی ہے اور اس وقت ذخائر 16.19 ارب ڈالر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ رواں برس ملک میں شرح نمو ساڑھے تین فیصد رہنے کی توقع ہے۔
ستمبر 2024 میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے ملنے والی سات ارب ڈالر کی امداد کے بعد ملک کی معیشت بحالی کی راہ پر گامزن ہے۔
حکومت پاکستان کی جانب سے حالیہ دنوں میں متعدد بار معیشت خصوصاً محصولات کے ہدف میں بہتری کے دعوے کیے گئے ہیں۔
رواں ہفتے پاکستان کے ادارہ شماریات نے کہا تھا کہ ملک میں مہنگائی کی شرح نو سال سے زیادہ عرصے کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ سالانہ بنیادوں پر جنوری میں مہنگائی کی شرح کم ہو کر 2.4 فیصد رہ گئی۔