مراکش کشتی حادثہ: مزید چار پاکستانیوں کی لاشیں وطن پہنچ گئیں

سرکاری نیوز ایجنسی اے پی پی کے مطابق چار پاکستانی شہریوں کی لاشیں دارالحکومت اسلام آباد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر سعودی ایئر لائنز کی پرواز کے ذریعے پہنچائی گئیں۔  

حکام 7 جنوری 2025 کو کینری جزائر پر کشتی کے ذریعے پہنچنے والے سینکڑوں تارکین وطن کو وصول کر رہے ہیں (روئٹرز)

مراکش کشتی حادثے میں جان سے جانے والے مزید چار پاکستانیوں  کی لاشیں وطن پہنچا دی گئیں ہیں۔

پاکستان کی سرکاری نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کے مطابق پاکستانی شہریوں کی لاشیں دارالحکومت اسلام آباد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر سعودی ایئر لائنز کی پرواز کے ذریعے پہنچائی گئیں۔  

اسلام آباد میں پاکستان کے دفتر خارجہ نے 16 جنوری کو مغربی افریقہ کے ملک موریطانیہ سے روانہ ہونے والی ایک کشتی ہمسایہ ملک مراکش کے ساحل کے قریب الٹ جانے سے متعدد پاکستانیوں کے جان سے چلے جانے کی تصدیق کی تھی۔  

سرکاری ذرائع کے مطابق مراکش کشتی حادثے میں جان سے جانے والے پاکستانیوں میں سے اب تک 13 کی لاشیں وطن واپس پہنچا دی گئیں ہیں، جب کہ بقیہ پانچ کو اگلے ہفتے وطن منتقل کیا جائے گا۔

اسلام آباد انٹرنیشنل ائیر پورٹ پر وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی)، ڈی جی ویلفیئر اینڈ سروسز اور دیگر حکام نے میتیں وصول کیں۔

جن پاکستانی شہریوں کی لاشیں وطن پہنچیں ان میں سفیان علی، قصنین حیدر، محمد وقاص اور محمد اکرم شامل ہیں۔

ہوائی اڈے پر میتوں کو لواحقین کے حوالے کرنے سے قبل ان کی شناخت کی تصدیق نادرا کے ڈیٹا بیس کے ذریعے کی گئی۔

اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن (او پی ایف) نے کشتی حادثے میں مرنے والوں کے اہل خانہ کے لیے ہوائی اڈے پر ایک سہولت ڈیسک قائم کر رکھی ہے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستانی دفتر خارجہ کی تصدیق سے قبل تارکین وطن کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک گروپ واکنگ بارڈرز نے موریطانیہ سے کشتی کے ذریعے سپین پہنچنے کی کوشش کرنے والے 50 تارکین وطن، بشمول 44 پاکستانیوں کے ڈوب کر جان سے چلے جانے کی اطلاع دی تھی۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق میڈرڈ اور ناوارا میں قائم گروپ نے بتایا تھا کہ مراکش کے حکام نے 15 جنوری کو ایک کشتی سے 36 افراد کو بچایا، جو موریطانیہ سے دو جنوری کو سپین کے لیے روانہ ہوئی تھی اور اس میں 66 پاکستانیوں سمیت 86 تارکین وطن سوار تھے۔

واکنگ بارڈرز کی سی ای او ہیلینا مالینو نے ایکس پر لکھا تھا کہ تازہ ترین واقعے میں ڈوبنے والوں میں سے 44 کا تعلق پاکستان سے تھا۔

حادثے میں پاکستانیوں سمیت زندہ بچ جانے والوں کو مراکش کے شہر دخلہ کے قریب ایک کیمپ میں رکھا گیا تھا اور رباط میں پاکستانی سفارت خانہ کی کوششوں سے انہیں وطن واپس بھیج دیا گیا ہے۔ 

اسلام آباد میں پاکستانی وزارت خارجہ میں اس سلسلے میں کرائسز منیجمنٹ یونٹ (سی ایم یو) بھی فعال کردیا گیا تھا اور نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے متعلقہ سرکاری اداروں کو متاثرہ پاکستانیوں اور ان کے خاندانوں  کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان