ایک ہی خاندان کے 11 افراد کی ایک دوسرے سے 23 بار شادی

پان نامی چینی شہری نے سرکاری گھر حاصل کرنے کے لیے جعل سازی کا یہ سارا کھیل کھیلا۔ بعدازاں ان کے اہلخانہ بھی ان کے نقش قدم پر چل پڑے۔

اجتماعی شادی کی تقریب میں شریک چند چینی جوڑے (فائل تصویر: اے ایف پی)

سرکاری رہائش گاہ کے حصول کے لیے چین میں ایک ہی خاندان کے 11 افراد نے مبینہ طور پر ایک دوسرے سے ایک ماہ کے دوران 23 بار شادی رچا لی۔

چینی صوبے جی جیانگ کے شہر لشوئی کے حکام نے شہری علاقوں میں گھر دینے کی ایک سکیم کا اعلان کیا جس کے بعد جعل سازی کا یہ سارا کھیل کھیلا گیا۔

حکام نے اس علاقے میں لوگوں کو مفت فلیٹ دینے کا اعلان کیا تھا جہاں ترقیاتی منصوبوں کے سلسلے میں گھروں کو منہدم کرنا پڑا تھا۔

سرکاری اخبارات دی گلوبل ٹائمز اور پیپلز ڈیلی کے مطابق لشوئی شہر کے ایک رہائشی پان نے اس سکیم کے بارے میں سنا اور انہوں نے اس سے فائدہ اٹھانے کا سوچا۔

پان کا مکمل نام رپورٹ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے اس اعلان کے بعد چھ مارچ کو اپنی سابقہ بیوی سے دوبارہ شادی کا ارادہ کیا جو متاثرہ علاقے میں رہتی تھیں۔

پان نے خود کو اس علاقے کا رہائشی رجسٹر کروا کے اپنی سابقہ بیوی کو پھر سے طلاق دے دی۔ جس کے بعد انہوں نے اپنی سابقہ اہلیہ کی بھابی سے شادی کی اور پھر انہیں بھی طلاق دے دی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 ان مختلف جوڑوں نے خود کو اس علاقے کا رہائشی ظاہر کیا اور پھر طلاق لے لی تاکہ فلیٹ میں رہنے کے لیے زیادہ افراد کو دکھایا جا سکے۔

سی این این کے مطابق اس کے بعد پان کے خاندان کے باقی افراد بھی ان کے نقش قدم پر چل نکلے اور ان کے والد نے مختلف رشتہ دار خواتین سے شادی کی، جن میں پان کی ساس بھی شامل ہیں۔

ان کے والد نے پولیس کو بتایا: ’ایسا کرکے ہم صرف زیادہ سے زیادہ رعایت حاصل کرنا چاہ رہے تھے۔‘

کزنز، بھائیوں اور بہنوں کی اس سکیم میں ملوث ہونے کے بعد مجموعی طور پر 23 شادیاں اور طلاقیں ہوئیں۔

پان نے ایک ہفتے کے دوران سول افیئرز کی وزارت میں تین شادیاں رجسٹر کروائیں۔ جعل سازی کی کوشش کی یہ انتہا دیکھ کر علاقے کی ترقی کی ذمہ دار کمیٹی نے قانونی کارروائی کے لیے شکایت کر ڈالی۔

تفتیش کی سربراہی کرنے والے پولیس آفیسر لیو چین کا کہنا ہے کہ ’طلاق یا شادی کے بارے میں ہیر پھیر کرنا یا غیر قانونی طور پر رعایت حاصل کرنے کی کوشش کرنا جعل سازی کے مترادف ہے۔‘

ابھی تک اس خاندان کے 11 افراد گرفتار کیے جا چکے ہیں۔

اخبار گلوبل ٹائمز کے مطابق گرفتاری کے بعد مشتبہ شخص نے اپنے کیے پر ندامت کا اظہار کیا ہے۔ اس سلسلے میں مزید تحقیقات جاری ہیں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا