کراچی کا سب سے مہلک مگر مقبول ہتھیار نائن ایم ایم پستول

ایک مرتبہ پھر کراچی میں 7 جولائی 2024 کو انسداد دہشت گردی کے محکمے کے سینیئر اہلکار ڈی ایس پی علی رضا کو اسی مہلک ہتھیار سے مار دیا گیا۔

   (تاریخ میں بھی اسی ہتھیار سے متعدد اہم شخصیات کو قتل کیا گیا جن میں مہاتما گاندھی بھی شامل ہیں (اینواتو

اگر میں آپ سے پوچھا جائے کہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں جرائم پیشہ افراد کا مقبول ترین ہتھیار کون سا ہے تو آپ کا جواب کیا ہوگا؟

کلاشنکوف، رائفل یا چاتو چھری؟ نہیں جناب کئی دھائیوں سے سب سے مقبول اور زیادہ استعمال ہونے ہتھیار چھوٹا سا نو ایم ایم پستول ہے۔

کراچی میں ہی 7 جولائی 2024 کو انسداد دہشت گردی کے محکمے کے سینیئر اہلکار ڈی ایس پی علی رضا کو اسی مہلک ہتھیار سے مار دیا گیا۔ پولیس کے مطابق حملہ آور اس پستول کی گیارہ گولیوں کے خول ملے۔ 

تاریخ میں بھی اسی ہتھیار سے متعدد اہم شخصیات کو قتل کیا گیا جن میں مہاتما گاندھی بھی شامل ہیں۔

سیٹیزن پولیس رابطہ کمیٹی کے اعداد و شمار کے مطابق کراچی میں قتل کی وارداتوں میں اکثر میں اس کا استعمال کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کی مقبولیت کی وجہ درست نشانے پر وار اور اچھی گرپ بتائی جاتی ہے۔ اسے باآسانی چھپانا اور ایک سے دوسری جگہ آسان منتقلی بھی اس کی مقبولیت کی بڑی وجہ ہے۔

جرائم پیشہ افراد اب نائن ایم ایم کو زیادہ پسند کرتے ہیں کیونکہ مقامی طور تیار یہ پستول سستے بھی ہیں اور باآسانی دستیاب بھی۔ اسلحہ ڈیلروں کا کہنا ہے کہ نائن ایم ایم کے پستول دس پندرہ ہزار روپے سے لے کر لاکھوں روپے تک جاتی ہے۔

یہ پستول ناصرف جرائم کے لیے استعمال ہوتے ہیں بلکہ چوری کیے جانے والے ہتھیاروں میں بھی سرفہرست ہیں۔ کراچی کے پوش علاقے کلفٹن کی زم زمہ سٹریٹ پر 10 فروری 2021 کی شب ہتھیاروں کی دکان میں نقب زنی کی واردات کے دوران ملزمان چھ نائن ایم ایم پستول لے کر فرار ہوگئے۔

درہ آدم خیل میں بننے والی یہ پستول چین، ترکی، برازیل، جرمنی اور امریکہ سے بھی دستیاب ہے۔ نائن ایم ایم پستول کے کئی برانڈ مارکیٹ میں دستیاب ہیں جن میں گلاک، بریٹا، والتھر اور سٹوگر کُوگر شامل ہیں۔

ویسے تو یہ نو ایم ایم کے پستول ابتدائی طور پر فرانس نے تیار کیے تھے، لیکن اب یہ مختلف برینڈز کے تحت درجنوں ملکوں میں تیار کیے جاتے ہیں، جن میں گلوک، بریٹا، والتھر وغیرہ شامل ہیں۔ درہ آدم خیل میں ان کی سستی نقلیں تیار ہوتی ہیں۔

اسے نائن ام ایم اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ اس کی گولی کا قطر نو ملی میٹر ہوتا ہے۔ یہ چونکہ جرمنی میں تیار ہوا تھا تو وہاں میٹرک سسٹم استعمال کیا جاتا ہے۔

گلاک جرمنی کی تیار کردہ ہے اور ان دونوں مقبول پستولوں کی نقل پاکستان میں بنائی جاتی ہیں، چین نے اس کا نام نورنکو رکھا ہے تاہم اس کی بریٹا سے ملتی جلتی پستول بھی پاکستان میں کافی مقبول ہے

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی میگزین