’گھر کا راشن نہ پورا کرنے والا پستول کیسے خرید سکتا ہے؟‘

عمران خان پر فائرنگ کے ملزم نوید مہر کے ہمسائے حیران ہیں کہ انہوں نے یہ کام کیسے کر لیا۔

پولیس حراست کے دوران سامنے آنے والی ویڈیو کا ایک سکرین گریب

جمعرات تین نومبر کو تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر فائرنگ کے واقعے میں ملوث ملزم نوید مہر کے ہمسائے ابھی تک اس بات پر حیران ہیں کہ ملزم نوید نے یہ کارروائی کیسے کر ڈالی۔

علاقہ مکینوں کے مطابق ’ملزم نوید حالات سے تنگ تھا اور تعلیم نہ ہونے کے باعث روزگار کے لیے ادھر ادھر ٹھوکریں کھانے کے بعد ننھیال سے پیسے ادھار لے کرسعودی عرب محنت مزدوری کرنے گیا لیکن کچھ عرصے بعد واپس آگیا۔ اس کا تین مرلے کا مکان جس میں صرف چھت ڈلی ہے بجلی کی وائرنگ اور پلستر بھی محروم ہے۔‘

نوید کے پڑوسیوں کے مطابق ’نوید پسند کی شادی کے بعد بھائیوں سے علیحدہ رہتا ہے اور دو بچوں کا باپ ہے۔ ملزم کو کبھی نہ مسجد جاتے دیکھا نہ ہی کسی سیاسی یا مذہبی جماعت کے جلسے میں جاتا دکھائی دیا۔‘

22 یا 23 سالہ نوید کا تعلق وزیر آباد کے قصبہ سوہدرہ سے ہے۔

علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ ’نوید کو کسی سے لڑائی جھگڑا تو کیا گالم گلوچ کرتے بھی نہیں دیکھا۔ اس نےاتنا مہنگا پستول خرید کر عمران خان کے کنٹینر پر سینکڑوں لوگوں کی موجودگی میں فائرنگ کیسے کر دی؟‘

اسی حیرانی کا اظہار ملزم نوید احمد کے قریبی ہمسائے چاند اشتیاق بٹ نے بھی کیا۔

ان کے بقول ’نوید احمد خاموش طبع نوجوان ہے جسے بچپن سے جانتا ہوں والد اور بڑے بھائی کی وفات کے بعد انہوں نےزندگی کافی غربت میں گزاری۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’ملزم کے پاس تیسری جماعت کے بعد تعلم حاصل کرنے کا خرچہ نہیں تھا اور وہ دو سال پہلے سعودی عرب میں بے روزگاری سے تنگ آ کر واپس آگیا تھا جس کے بعد اس کے پاس کوئی خاص کام نہیں تھا اور اس کا منشیات کے عادی افراد کے ساتھ اٹھنا بیٹھا تھا تو وہ اتنا بڑا قدم کیسے اٹھا سکتا ہے؟‘

نوید کو کئی سال پہلے جیل کیوں جانا پڑا؟

تحریک انصاف کے لانگ مارچ میں جمعرات کی شام اللہ والا چوک پہنچتے ہی فائرنگ ہوئی جس میں ایک کارکن ہلاک جبکہ سابق وزیر اعظم عمران خان سمیت دس سے زیادہ افراد زخمی ہوئے۔

اس واقعے کے دوران موقعے پر فائرنگ کرنے والے نوید احمد کو پکڑ لیا گیا۔ جس کے بعد ان کے ویڈیو بیانات میں انہوں نے جرم قبول کرتے ہوئے مذہبی وجوہات پر فائرنگ کر کے عمران خان کو نشانہ بنانے کا بیان بھی دیا۔

تھانہ سوہدرہ کے ایک پولیس افسر ماجد علی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’نوید احمد کا کوئی خاص کریمنل ریکارڈ نہیں ہے البتہ ان کے خلاف 2011 میں ایک چوری کی ایف آئی آر درج ہوئی تھی۔ اس مقدمے میں نوید احمد نے کباڑ کا کام کرنے کے دوران چوری کا سامان خریدا تھا اور چوروں نے پکڑے جانے پر بتایا تھا کہ انہوں نے سامان نوید احمد کو فروخت کیا لہذا پولیس نے انہیں گرفتار کیا اور عدالتی حکم پر 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر جیل بھیجا گیا تھا وہاں سے ملزم کو ضمانت پر رہائی ملی تھی اور یہ مقدمہ ابھی تک چل رہا ہے۔‘

ملزم نوید کی سیاسی وابستگی اور زندگی کے حالات

چاند اشتیاق بٹ کے بقول ’میں بھی تحریک انصاف سے تعلق رکھتا ہوں اور اسی گلی میں رہتا ہوں جہاں نوید احمد کا گھر ہے۔ نوید تو کیا ان کی پوری فیملی کے بارے میں نہیں کہا جاسکتا کہ وہ کس سیاسی یا مذہبی جماعت کے ووٹر یا سپورٹر ہیں۔ انہیں کسی پارٹی یا لیڈر کی تعریف یا پرچار کرتے نہیں سنا نہ کسی کی مخالفت کرتے دیکھا۔ ان کےگھر پر تو کبھی کسی پارٹی کا جھنڈا بھی نہیں دیکھا عام انتخابات تو کیا انہیں بلدیاتی انتخابات میں کسی کی حمایت کرتے نہیں دیکھا یا سنا۔ یہ لوگ خاموش ووٹر ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چاند بٹ نے کہا کہ ’یہ پانچ بھائی اور دو بہنیں ہیں ان کے والد 12 سال پہلے وفات پا چکے ہیں اور ان کے بڑے بھائی کچھ سال پہلے سوہدرہ میں ہی نلکا لگاتے ہوئے لوہے کا پائپ بجلی کی تاروں سے ٹکرانے کے بعد کرنٹ لگنے سے فوت ہو گئے تھے۔ اب یہ چار بھائی ہیں جن میں سب سے چھوٹا نوید ہے۔ ان کے تین بھائی علیحدہ رہتے ہیں اور یہ اپنی والدہ اوربیوی بچوں کے ساتھ الگ رہتے ہیں۔‘

ان کے مطابق ’نوید کے پاس کوئی کام کاج نہ ہونے پر گھر کے مالی حالات انتہائی خراب ہیں۔ اس کا اٹھنا بیٹھنا بھی منشیات کے عادی لڑکوں کے ساتھ ہے۔ مجھ سے اچھی سلام دعا ہے۔ ان کے والد بھی انتہائی شریف انسان تھے اور سارے بھائی بلکہ یہ خود بھی شرافت سے جینے والے ہیں، کبھی نہیں دیکھا یا سنا کہ ان کی کسی سے لڑائی جھگڑا یا گالم گلوچ بھی ہوئی ہو۔‘

چاند بٹ کہتے ہیں کہ انہیں ’یہ سن کر حیرانی ہوئی کہ خان صاحب کے کنٹینر پر حملہ کرنے والا ملزم نوید ہے کیونکہ یہ  پستول تو کیا گھر کا پورا راشن نہیں خرید سکتا۔ اگراس نے فائرنگ کی ہے تو کسی نے برین واشنگ کی ہو گی اور دو تین لاکھ کا پستول خرید کر دیا ہوگا کیونکہ نوید کی شخصیت ایسی نہیں کہ وہ خود سے اتنا بڑا قدم اٹھانے کا حوصلہ بھی رکھتا ہو۔‘

سوشل میڈیا مہم

جب سے کنٹینر پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا اور ملزم نوید کے پولیس حراست کے دوران ویڈیو بیان منظر عام پر آئے ہیں شہریوں کی جانب سے مختلف رائے سامنے آرہی ہیں۔

نوید مہر کے نام سے بنا نوید احمد کا فیس بک کا اکاؤنٹ جس پر زندگی کے مختلف اوقات میں بنائی گئی تصاویر بھی اپ لوڈ کی گئی ہیں۔ ان میں سعودی عرب میں عمرہ کی ادائیگی اور معروف مقامات پر بنی تصاویر بھی شامل ہیں۔

شہریوں کی جانب سے یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ ’ملزم نوید کا پہلا ویڈیو بیان جاری ہونے پر وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ نے ایس ایچ او سمیت پورا متعلقہ تھانہ معطل کر دیا لیکن کچھ ہی گھنٹے بعد سی ٹی ڈی کی حراست سے ملزم کا ایک اور ویڈیو بیان جاری کر دیا گیا ایسا کیوں ہو رہا ہے؟‘

واقعے کا مقدمہ تیسرے روز بھی کیوں نہ درج ہو سکا؟

پی ٹی آئی کنٹینر پر فائرنگ کے واقعے کو آج تیسرا روز ہے لیکن ابھی تک اس واقعے کا مقدمہ درج نہیں ہوسکا جبکہ مارے گئے پی ٹی آئی کارکن محمدمعظم کا پوسٹ مارٹم بھی ہو چکا ہے۔

تاہم سربراہ تحریک انصاف عمران خان نے واقعے سے کچھ  دیر بعد اسد عمر کے ذریعے پیغام دیا کہ اس واقعے کا مقدمہ وزیر اعظم شہباز شریف، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ اور ایک اعلیٰ عسکری عہدیدار کے خلاف درج کروایا جائے۔

جس کے بعد پی ٹی آئی رہنما زبیر نیازی دیگر کارکنوں کے ہمراہ تھانہ سٹی وزیر آباد میں مقدمہ درج کرنے کی درخواست لے کر گئے مگر ان کے بقول یہ درخواست ابھی تک پولیس نے وصول نہیں کی کیونکہ وہ بضد ہیں کہ عمران خان کی جانب سے بتائے گئے ناموں کو ہی ملزمان کے طور پر ایف آئی آر میں درج کیا جائے۔

دوسری جانب عمران خان سے جمعے کے روز جب یہ سوال پوچھا گیا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب آپ کے حمایت یافتہ ہیں پھر بھی مقدمہ درج نہیں ہو رہا، کیا آپ انہیں عہدے سے ہٹائیں گے؟

جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ ’اس میں قصور وزیر اعلیٰ کا نہیں بلکہ ہمارا پولیس کا نظام ہی ایسا ہے کہ مقدمہ درج نہیں ہو رہا۔‘

اس بارے میں موقف جاننے کے لیے جب متعلقہ ڈسٹرکٹ پولیس افسر غضنفر علی شاہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نےاس بارے میں کوئی موقف نہیں دیا تاہم نجی چینل سے گفتگو میں انہوں نے ہفتے کی صبح کہا کہ ’پولیس کو اندراج مقدمہ کی درخواست ہی موصول نہیں ہوئی۔‘

پولیس ذرائع کے مطابق ملزم نوید احمد کا ساتھ دینے والے تین دیگر ملزمان بھی پولیس حراست میں ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان