انگلینڈ کے علاقے بورنموتھ میں ایک بے گھر شخص نے محض اس وجہ سے ایک بینک لوٹا تاکہ گرفتاری کے بعد انہیں سر چھپانے کو جیل کی چھت میسر آسکے۔
لارنس جیمز ونڈر ڈیل بورنموتھ میں واقع بارکلیز بینک کی ایک برانچ میں پہنچے اور کیشیئر کو کیلے کی مدد سے دھمکا کر رقم طلب کی، جسے انہوں نے ایک پلاسٹک کی تھیلی میں لپیٹ رکھا تھا اور وہ اسے پستول ظاہر کر رہے تھے۔
ایک ہزار پاؤنڈز سے زائد کی رقم لوٹنے کے بعد لارنس جیمز قریبی پولیس سٹیشن پہنچے اور بتایا کہ انہوں نے ’ڈکیتی‘ کی ہے اور وہ ’گرفتار ہونا چاہتے ہیں‘، تاہم انہیں کہا گیا کہ وہ مقامی پولیس سٹیشن جائیں۔
جس کے بعد جیب میں 12 سو پاؤنڈز لے کر جیمز نے دو میل سے زائد کا فاصلہ پیدل طے کیا اور بورنموتھ پولیس سٹیشن جاپہنچے، جہاں انہیں حراست میں لے لیا گیا۔
جیمز کو بعدازاں بورنموتھ کراؤن کورٹ میں پیش کیا گیا جہاں جج روبرٹ پا سن نے انہیں مجموعی طور پر 14 ماہ قید کی سزا سنائی۔
رپورٹس کے مطابق جیمز اس سے قبل 25 مارچ کو بھی کیلے کے ساتھ ایک بینک پہنچے تھے، تاہم وہاں ڈکیتی مارنے کا فیصلہ انہوں نے اس وجہ سے بدل دیا کیوں کہ وہاں بہت سارے گاہک موجود تھے، جس کے بعد انہوں نے بارکلیز بینک کی مذکورہ برانچ جانے کا فیصلہ کیا۔
ان کی وکیل اینے میری گاروی نے بتایا کہ جیمز کسی کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے تھے اور ان کے اس جرم کی واحد وجہ ایک محفوظ ٹھکانہ حاصل کرنا تھا۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ وہ بینک سے لوٹی گئی رقم کو خرچ کرنے کا بھی کوئی ارادہ نہیں رکھتے تھے۔
دوسری جانب بورنموتھ سی آئی ڈی کے ڈیٹیکٹو کانسٹیبل اینڈی ہیلے نے کہا: ’اگرچہ ملزم نے خود کو فوری طور پر پولیس کے حوالے کردیا اور لوٹی گئی رقم بھی برآمد کرلی گئی، لیکن یہ اُس کیشیئر کے لیے ایک پریشان کن واقعہ تھا، جسے ڈرا دھمکا کر پیسے لوٹے گئے۔‘
اگرچہ بینک لوٹنے کے لیے کیلے کا استعمال معمول سے ہٹ کر ہے تاہم ڈکیتی کے واقعات میں پھلوں کے استعمال کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔
اسرائیل میں بھی ایک شخص کو ایواکاڈو (ناشپاتی کی ایک قسم) کو ہینڈ گرنیڈ ظاہر کرتے ہوئے بینک کے ایک ملازم کو ڈرا کر تین ہزار اسرائیلی شیکلز لوٹنے کے الزام میں مقدمے کا سامنا ہے۔