کیا آپ کو مالیاتی تعلیم دی گئی تھی؟ اپنے والدین کی طرف سے؟ دیکھ بھال کرنے والوں کی جانب سے؟ یا اساتذہ سے؟ اگر ایسا ہے تو آپ خوش نصیب ہیں۔
بدقسمتی سے سچائی یہ ہے کہ ہم میں سے بہت سے لوگوں کو مالیاتی انتظام کرنے کا طریقہ نہیں سکھایا گیا تھا۔ پھر بھی ہر روز ہم کماتے ہیں، ہم خرچ کرتے ہیں، ہم رقم دیتے ہیں، وصول کرتے ہیں، ہم قرض لیتے ہیں اور قرض دیتے ہیں۔
فنانشل تعلیم لوگوں کو مالیاتی طور پر باخبر فیصلے کرنے اور اسے اچھی طرح سے منظم کرنے کے لیے علم، ہنر، رویوں اور طرز عمل کو بہتر بنانے میں مدد کرتی ہے۔
ریاضی آپ کو سکھائے گی کہ شرح کیا ہے اور ان کا حساب کیسے لگانا ہے لیکن مالیاتی تعلیم آپ کو اس بات پر غور کرنے میں مدد کرے گی کہ 10 فیصد ڈسکاؤنٹ پر اشیا خریدنا ایک اچھا فیصلہ ہے یا نہیں۔
جن لوگوں کو مالیات کے بارے میں سکھایا جاتا ہے وہ زیادہ فعال طور پر بچت کر سکتے ہیں، وہ مالی طور پر زیادہ مثبت رویہ رکھتے ہیں اور مالی انتظام میں پراعتماد ہوتے ہیں۔ یہ اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ مالیات ہماری زندگیوں کو روزانہ متاثر کرتی ہے، ہمارے تعلقات میں، ہماری ذہنی صحت اور ہماری جسمانی صحت تک میں بھی۔
مالیات کے حوالے سے ہمارا رویہ تین سے سات سال کی عمر کے درمیان پروان چڑھتا ہے، اس لیے مالیاتی تعلیم کو جلد شروع کرنے کی ضرورت ہے۔ پھر بھی برطانوی تنظیم ’منی اینڈ پینشن سروس‘ کی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ نصف سے بھی کم بچے یعنی 48 فیصد بچوں کو بامعنی مالیاتی تعلیم دی گئی ہے۔
جیسے ہی میں اپنے کام کا ذکر کرتی ہوں، لوگ، خاص طور پر والدین کہتے ہیں: ’ارے اس کو تو سکولوں میں پڑھایا جانا چاہیے! اور ایسا ہی ہے۔ ٹھیک ہے، کچھ ایسا ہی ہے۔ مالیات برطانیہ کے چاروں یونٹس کے نصاب میں شامل ہے، عام طور پر ریاضی اور نیومیریسی، شہریت اور پرسنل ڈویلپمنٹ جیسے مضامین کی شکل میں۔
تاہم جس عمر میں سکولوں کو مالیاتی تعلیم فراہم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے وہ مختلف ہو سکتی ہے۔ یہ ویلز، سکاٹ لینڈ اور شمالی آئرلینڈ میں پرائمری اور سیکنڈری سطح کے نصاب میں ہے لیکن انگلینڈ میں صرف سیکنڈری سکول کی سطح پر اور انگلینڈ کی اکیڈمیز سمیت کچھ سکولوں کو نصاب کی پیروی کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
یہاں تک کہ ان سکولوں کے لیے بھی جو نصاب کی پیروی کرتے ہیں، ان میں موجود ہر چیز کو نہیں پڑھایا جاتا، کیونکہ سکھانے کے لیے بہت کچھ ہے اور ٹائم ٹیبل کافی حد تک بھرے ہوتے ہیں، جس سے یہ سمجھانے میں مدد ملتی ہے کہ ایسا کیوں ہے۔ اگرچہ برطانوی تنظیم MaPS کی تحقیق کے مطابق تقریباً تمام اساتذہ یعنی 96 فیصد سوچتے ہیں کہ سکولوں کو مالیاتی تعلیم فراہم کی جانی چاہیے اور 76 فیصد اساتذہ نے کہا کہ زیادہ تر طلبہ مالیاتی تفہیم کے بغیر تعلیم مکمل کرتے ہیں، جس کی انہیں بالغ ہونے کے بعد ضرورت پڑتی ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ طلبہ کلیدی مالیاتی مہارتوں کے بغیر سکول کیوں چھوڑ رہے ہیں تو اساتذہ نے کہا کہ ایسا اس لیے ہے کیوں کہ دوسرے مضامین کو ترجیح دی جاتی ہے اور طلبہ کو مالیات کے بارے میں سکھانے کے لیے ان میں اعتماد یا مہارت کی کمی تھی اور یہ کہ وہ اس بات کا یقین نہیں کر رہے تھے کہ صحیح مدد اور وسائل کہاں سے تلاش کریں۔
میں نے سکولوں اور کالجوں میں 11 سے 19 سال کی عمر کے بچوں کو مالیاتی تعلیم کی ورکشاپس فراہم کرنے میں پانچ سال گزارے ہیں۔ میں نے مالی اہداف کی ترتیب، بجٹ اور بچت سے لے کر طلبہ کی مالیات، پے سلپس اور پینشن تک ہر چیز کا احاطہ کیا۔
اس سے میں نے جانا کہ نوجوان مالیات کے بارے میں سیکھنا چاہتے ہیں۔ ہاں کچھ معاملات میں اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ کروڑ پتی بننا چاہتے ہیں لیکن اکثریت کے لیے اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ اپنے اہل خانہ اور دوستوں کی دیکھ بھال کرنے کے قابل ہونا چاہتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
میں نے سیکھا کہ بہت سے اساتذہ، سکول، خیراتی ادارے اور تنظیمیں طلبہ کو مالیاتی تعلیم فراہم کرنے کے لیے بہت اچھا کام کر رہی ہیں لیکن میں نے یہ بھی جانا ہے کہ تمام سکولوں میں مالیاتی تعلیم کے لیے اساتذہ کو مزید مدد کی ضرورت ہے، جس میں مالیاتی تعلیم کو اساتذہ کے تربیتی کورسز میں شامل کرنا، ہر سکول میں اس بات کو یقینی بنانا کہ اسے تمام مضامین کے ساتھ پڑھایا جا رہا ہو اور اساتذہ کو اسباق کی منصوبہ بندی میں مدد کرنے کے لیے وسائل تک آسان رسائی کو یقینی بنانا شامل ہے۔
پھر ہمارا بھی اس میں ایک کردار ہے جو والدین، نگہداشت کرنے والے اور بڑے خاندان کے ارکان کے طور پر ہمیں ادا کرنا ہے کیونکہ تعلیم سکول کے دروازے پر شروع ہو کر ختم نہیں ہو جاتی۔
والدین یا دیکھ بھال کرنے والے کے طور پر آپ یہ جان سکتے ہیں کہ آپ کے بچے کے سکول میں کیا تعلیم دی جا رہی ہے اور آپ پوچھ سکتے ہیں کہ آپ اس میں کیا مدد کر سکتے ہیں۔
گھروں میں یہ بچوں کو عمر کے لحاظ سے مالیات کے بارے میں سکھانے میں مدد کرتا ہے۔ تین اور چار سال کے بچوں کے لیے یہ کاؤنٹنگ گیمز اور دکاندار جیسے کھیل کھیلنا ہو سکتا ہے۔ پانچ اور چھ سال کے بچوں کو خریداری کے لیے لے جانا فائدہ مند ہے، جو انہیں یہ دکھانے میں مدد کرتا ہے کہ خرچ کرنا اور بچت کرنا دراصل کیسا لگتا ہے۔ سات اور آٹھ سال کی عمر کے بچوں کے لیے جیب خرچ متعارف کروانے سے انہیں عملی سطح پر اپنے مالی معاملات کو سمجھنے کا موقع ملے گا۔
جب وہ نوعمر ہو جاتے ہیں تو یہ انہیں مالی ذمہ داری سونپنے کے لیے ایک اچھی عمر ہے۔ ایسا کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ آپ اپنی مالی ذمہ داریوں کے ذریعے ان سے بات کریں۔ آپ ان کے ساتھ اپنے گھریلو بجٹ پر بات کر سکتے ہیں اور ہر ماہ جو رقم آتی ہے اور جو خرچ ہوتی ہے اس کے بارے میں انہیں بتا سکتے ہیں۔ آپ کو منی ہیلپر ویب سائٹ پر والدین اور دیکھ بھال کرنے والوں کے لیے Talk Learn Do پر بچوں کو مالیات کے بارے میں تعلیم دینے کے لیے مزید مفت آئیڈیاز اور سرگرمیاں ملیں گی۔
چاہے آپ کے پاس تھوڑا پیسہ ہو یا بہت زیادہ، پیسے کو اچھی طرح سے منظم کرنے کے لیے اپنے بچے کی مہارت، معلومات، رویوں اور طرز عمل کو بہتر بنانے میں مدد کرنا وراثتی دولت کو منتقل کرنے کا ایک اہم حصہ ہے، بالکل اتنا ہی جتنا کہ ان کے لیے اصل دولت چھوڑنا۔
تالیا لوڈرک ایک منی کوچ ہے جو لوگوں کو ان کے مالی معاملات کو سمجھنے اور کنٹرول کرنے میں مدد کرتی ہیں۔ ان کی ویب سائٹ یہاں وزٹ کی جا سکتی ہے۔
© The Independent