اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش نے پاکستان کو ’ماحولیاتی افراتفری‘ اور ’غیر منصفانہ‘ عالمی مالیاتی نظام کا ’دہرا شکار‘ قرار دیتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اس کی مدد کرے۔
نیو یارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد بحالی سے متعلق ایک جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انتونیو گوتریش نے کہا کہ ’پاکستان گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کے ایک فیصد سے بھی کم کا ذمہ دار ملک ہے لیکن اس کے لوگوں کے آب و ہوا سے متعلق اثرات سے مرنے کا امکان دیگر لوگوں کے مقابلے میں 15 گنا زیادہ ہے۔‘
ان کا کہنا تھا: ’ہمارا فرسودہ اور غیر منصفانہ عالمی مالیاتی نظام متوسط آمدنی والے ممالک کو درکار وسائل تک رسائی سے روکتا ہے۔‘
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے مطابق: ’پاکستان میں سیلاب سے مجموعی طور پر تقریبا 1700 افراد جان سے گئے اور 80 لاکھ بے گھر ہوئے اور تین کروڑ سے زائد لوگ متاثر ہوئے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں نے ستمبر میں کچھ متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا تھا گھر، معاش، سکول، ہسپتال سب تباہ ہو گئے ہیں اور میں ان کہانیوں کو کبھی نہیں بھولوں گا جو میں نے عورتوں اور مردوں سے سنیں تھیں۔‘
سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 80 لاکھ افراد صاف پانی سے محروم ہیں۔ لاکھوں افراد انسانی امداد پر منحصر ہیں اور 20 لاکھ سے زائد گھروں، 30 ہزار سکولوں اور دو ہزار صحت کی سہولیات کو نقصان پہنچا یا تباہ ہوگئے ہیں اور تعمیر نو ابھی شروع ہوئی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت شدید مشکلات کا شکار ہے، غذائی افراط زر 40 فیصد کے قریب پہنچ رہی ہے اور سیلاب نے زراعت کو تباہ کر دیا ہے۔ تقریباً 80 لاکھ اضافی افراد غربت میں چلے گئے ہیں اور لاکھوں افراد کام کی تلاش میں نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
انتونیو گوتریش کا کہنا تھا کہ ’ہم نے فوری طور پر ایک کروڑ امریکی ڈالر جاری کیے جو اس سمندر میں ایک قطرے کے برابر ہیں۔ حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر ہم نے فوری امداد اور تحفظ کے لیے 81 کروڑ 60 لاکھ امریکی ڈالر کا سیلاب سے نمٹنے کا منصوبہ شروع کیا۔ اس اپیل کو 69 فیصد فنڈ ملا ہے۔‘
انتونیو گوتریس نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی انصاف کے لیے ایک امتحان ہے اور جن ممالک نے عالمی گرمی میں سب سے زیادہ حصہ ڈالا ہے انہیں اس سے ہونے والے نقصانات کے ازالے میں سب سے زیادہ کردار ادا کرنا چاہیے۔
انتونیو گوتریش کا کہنا تھا کہ ’میں بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے عطیات دہندگان سے اپیل کرتا ہوں کہ جنوری 2023 میں ہونے والی کانفرنس کے دوران کیے گئے پیسوں کے وعدے پورے کیے جائیں کیوں کہ پاکستان کو اب بھی زیادہ تر فنڈز کا انتظار ہے۔‘
انہوں نے کہا: ’تاخیر سے لوگوں کی زندگیوں کی تعمیر نو کی کوششوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔‘
انہوں نے عطیہ دہندگان اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں پر زور دیا کہ وہ ’اپنے وعدے پورے کریں اور وہ رقم جلد از جلد میز پر رکھیں جس کا انہوں نے وعدہ کیا تھا۔‘