ملک بھر میں عاشور کی مجالس اور جلوسوں کی سکیورٹی سخت

یوم عاشورہ پر جلوسوں اور مجالس کی سکیورٹی کے لیے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

کراچی پولیس ترجمان کے مطابق شہر میں محرم کے جلوسوں کے لیے 17 ہزار 947 افسران اور اہلکاروں کو سکیورٹی پر تعینات کیا گیا ہے (امر گرڑو/ انڈپینڈنٹ اردو)

واقعہ کربلا کی یاد میں آج پاکستان بھر میں 10 محرم کو یوم عاشورہ عقیدت و احترام سے منایا گیا۔

یوم عاشور پر جلوسوں اور مجالس کی سکیورٹی کے لیے سخت انتظامات کیے گئے تھے جبکہ مجالس کے روٹس کے اطراف موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس جزوی بند رکھنے کی اطلاعات تھیں۔

لاہور

ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق لاہور سمیت صوبے بھر میں آج 2730 جلوس برآمد ہوئے اور 2500 سے زائد مجالس منعقد ہوئیں۔

نامہ نگار ارشد چوہدری کے مطابق لاہور میں یوم عاشور کا مرکزی تاریخی جلوس نثار حویلی سے نو محرم کی رات برآمد ہو کر مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا دسویں محرم کی شام کربلا گامے شاہ پہنچ کر اختتام پذیر ہوا۔

لاہور سمیت پنجاب کے مختلف اضلاع میں پولیس اور رینجرز نے جلوسوں سے قبل روٹس کا جائزہ لے کر انہیں کلیئر کیا۔

انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب پولیس عثمان انورکے مطابق ایک لاکھ 25 ہزار سے زائد پولیس افسران اور اہلکار عزاداری جلوسوں و مجالس کے سکیورٹی انتظامات پر مامور ہیں اور سپیشل برانچ اور سی ٹی ڈی سمیت تمام فیلڈ فارمیشنز بھی یوم عاشور کے سکیورٹی انتظامات کے سلسلے میں فرائض انجام دے رہے ہیں جبکہ آر پی اوز، سی پی اوز، ڈی پی اوز اور ٹریفک افسران فیلڈ میں موجود سکیورٹی اور ٹریفک انتظامات کی نگرانی کر رہے ہیں۔

جلوسوں کے روٹس پر اضافی نفری موجود رہی جن میں رینجرز اہلکار بھی شامل ہیں تاکہ کسی ناخوشگوار واقعے سے فوری نمٹا جاسکے۔

جلوسوں اور مجالس کے اطراف موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بند رکھی گئی اور مجالس یا جلوسوں کے شرکا کی تلاشی کے بعد ہی انہیں شرکت کی اجازت دی گئی۔ 

عزاداروں کو ابتدائی طبی امداد کے لیے انتظامیہ نے طبی کیمپ لگائے جبکہ جلوسوں اور مجالس کے اطراف ٹھنڈے پانی کی سبیلیں اور لنگر کا اہتمام کیا گیا تھا۔

حکومت پنجاب نے دسویں محرم کے موقعے پر لنگر تقسیم کرنے کا اہتمام کیا۔

دوسری جانب 10 محرم کو قبرستانوں لوگوں نے اپنے پیاروں کی قبروں پر دعا پڑھی اور پھول چڑھائے۔

کراچی

کراچی میں 10 محرم کا مرکزی جلوس بدھ کی صبح نو بجے نشتر پارک سے برآمد ہوا، جو روایتی راستوں ایم اے جناح روڈ، ایمپریس مارکیٹ، ریگل چوک اور تبت سینٹر سے ہوتا ہوا شام کو حسینیہ ایرانیاں کھارادر پر اختتام پذیر ہوا۔

نامہ نگار امر گرڑو کے مطابق کراچی کے مرکزی جلوس کے نشتر پارک سے حسینیہ ایرانیاں کھارادر تک تقریباً سات کلومیٹر گزرگاہ پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

اسی طرح مرکزی جلوس کی گزرگاہ ایم اے جناح روڈ کے اطراف کی تمام سڑکوں اور گلیوں کو کنٹینرز لگا کر مکمل طور پر بند رکھا گیا۔

پولیس اور دیگر سکیورٹی فورسز نے جلوس کی گزرگاہ کو سراغ رساں کتوں کے ذریعے کلیئر کیا جبکہ راستے میں آنے والی تمام دکانیں اور کاروباری مراکز سیل کر دی گئیں۔

مرکزی جلوس کی نگرانی کرنے کے لیے گزرگاہ پر واچ ٹاورز بنائے گئے تھے۔ اس کے علاوہ جلوس کی گزرگاہوں پر منتخب بلند عمارتوں پر سنائپرز تعینات تھے۔

کراچی کے مختلف علاقوں میں موبائل فون سروس جزوی طور پر معطل ہونے کے ساتھ شہر بھر میں اسلحے کی نمائش، موٹرسائیکل کی ڈبل سواری اور ڈرون اڑانے پر بھی پابندی عائد تھی۔

سینٹرل پولیس آفس اور سوک سینٹر کمانڈ اینڈ کنٹرولز سے جلوس کے روٹس پر نگرانی کی گئی۔

کراچی پولیس ترجمان کے مطابق شہر میں محرم کے جلوسوں کے لیے 17 ہزار 947 افسران اور اہلکاروں کو سکیورٹی پر تعینات تھے جبکہ ٹریفک پولیس کے 987 افسروں اور جوانوں نے ذمہ داریاں ادا کیں۔

کراچی ٹریفک پولیس کے مطابق چھوٹی یا بڑی ٹریفک کو گرومندر چوک سے آگے جلوس کے روٹ پر جانے کی اجازت نہیں تھی اور ٹریفک کو بہادر یار جنگ روڈ، سولجر بازار کی طرف موڑ دیا گا۔

ٹریفک پولیس کے مطابق سکیورٹی کے لیے جلوسوں کی جانب آنے والی ٹریفک کو متبادل راستوں کی طرف موڑا گیا۔

جلوس کے دوران ایم اے جناح روڈ پر ہر قسم کی گاڑیوں کا داخلہ ممنوع رہا۔

متبادل ٹریفک پلان کے مطابق ناظم آباد سے آنے والی ٹریفک لسبیلہ چوک سے نشتر روڈ اور گارڈن کی جانب موڑ دی گی۔

اسی طرح حسن سکوائر سے پیپلز چورنگی جانے والی گاڑیوں کو کشمیر روڈ سے شاہراہ قائدین اور جیل فلائی اوور سے نشتر روڈ موڑ دیا گیا۔

شاہراہ فیصل سے شاہراہ قائدین جانے والی ٹریفک کو سوسائٹی سگنل سے کشمیر روڈ کی جانب جبکہ جمشید روڈ سے ایم اے جناح روڈ جانے والی ٹریفک کو گرومندر سے سولجر بازار کی جانب متبادل راستے پر ڈالا گیا۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبائی وزرا سعید غنی، ضیا لنجار اور میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کے ساتھ محرم کے مرکزی جلوس کا دورہ کیا۔

وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق انسپیکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) سندھ غلام نبی میمن نے مراد علی شاہ کو سکیورٹی انتظامات سے متعلق آگاہی دی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے پولیس حکام کو ہدایت کی کہ ماتمی جلوس کی گزرگارہوں پر سکیورٹی فول پروف بنائی جائے۔

مراد علی شاہ نے مقامی میڈیا سے گفتگو میں مزید کہا کہ پولیس اور رینجرز سمیت تمام سکیورٹی ادارے چوکس ہیں۔ ’حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے سکیورٹی کے انتظامات کیے ہیں۔ ملک میں دہشت گردی کی نئی لہر جاری ہے۔‘

وزیراعلیٰ سندھ کا مزید کہنا تھا کہ ’جلوسوں کے اختتام تک سکیورٹی کا جائزہ لیتے رہیں گے۔‘

اسلام آباد

پولیس کے مطابق راول پنڈی میں 10 محرم کے جلوس کی سکیورٹی کے سخت انتظامات کے لیے ضلعے بھر میں چھ ہزار سے زائد پولیس افسران و اہلکار تعینات تھے۔

نامہ نگار مونا خان کے مطابق جڑواں شہروں میں نویں محرم کے مرکزی جلوس اسلام آباد جبکہ دسویں محرم کے مرکزی جلوس راول پنڈی شہر سے نکالے گئے۔

راول پنڈی پولیس نے ایک بیان میں بتایا کہ ٹریفک کی روانی کے لیے 900 سے زائد ٹریفک وارڈن جبکہ مرکزی جلوس کے لیے 3000 کے قریب افسران و اہلکار تعینات تھے۔

راول پنڈی ضلعے میں 65 جلوسوں اور 113 مجالس ہیں۔ مرکزی جلوس کے داخلی راستوں پر واک تھرو گیٹس نصب ہیں جلوس کے شرکا کو مکمل باڈی سرچ کے بعد داخل ہونے کی اجازت ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مزید بتایا گیا کہ ’سکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ رضاکاروں نے بھی ڈیوٹی کے فرائض انجام دیے، جلوس کی برآمدگی سے قبل راستوں کی مکمل سکیننگ اور سویپنگ کی گئی۔

اس کے علاوہ جلوس کی سکیورٹی کے لیے بلند عمارتوں پر ماہر نشانہ باز تعینات تھے۔ مرکزی جلوس کی طرف آنے والے راستوں کو سیل کر دیا گیا تھا۔

راول پنڈی

نامہ نگار مونا خان کے مطابق راول پنڈی میں یوم عاشورکا مرکزی جلوس کمیٹی چوک عاشق حسین امام بارگاہ سے برآمد ہوا۔

جلوس سے قبل امام بارگاہ میں مجلس عزا برپا کی گئی جس میں علما و ذاکرین نے واقعہ کربلا بیان کیا اس کے بعد شبیہ ذوالجناح کا ماتمی جلوس دن ساڑھے گیارہ بجے کمیٹی چوک سے برآمد ہوا۔

کرنل مقبول امام بارگاہ سے برآمد ہونے والا جلوس مرکزی جلوس میں شامل ہو کر اپنے روایتی راستوں کمیٹی چوک، عالم خان روڈ، کالج روڈ، ٹرنک بازار سے ہوتا ہوا فوارہ چوک پہنچا۔

فوارہ چوک پر نماز ظہرین ادا کی گئی۔ فوارہ چوک سے جلوس پرانا قلعہ، جامع مسجد روڈ سے ہوتا ہوا قدیمی امام بارگاہ پہنچ کر اختتام پذیر ہو گیا۔

کوئٹہ

کوئٹہ میں دسویں محرم کا مرکزی ماتمی جلوس چوک شہدا علم دار روڈ سے برآمد ہوا۔ 37 دستوں پر مشتمل یوم عاشورہ کا جلوس لیاقت بازار۔ پرنس روڈ علم دار روڈ سے ہوتے ہوئے بشت زینب قبرستان پہنچ کر اختتام پزیر ہوگیا۔

عزادار نے میزان چوک پر نماز ظہیرین ادا کی۔ اس دوران جلوس کی حفاظت کے لیے سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

پولیس نے بتایا کہ جلوس کے روٹ سے ملنے والے تمام راستے سیل رہے جبکہ جلوس کے روٹ اور حساس علاقوں میں 6600 سے زائد پولیس اہلکار تعینات رہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان