جاپان: سیاحوں کی ریکارڈ آمد، ’اوور ٹورازم‘ کو روکنے کا منصوبہ

جاپان کی کمزور ہوتی کرنسی ین کے باعث دنیا بھر سے سیاح جاپان کھنچے چلے آ رہے ہیں، جہاں رواں سال جون میں سیاحوں کی ایک ماہ میں ریکارڈ آمد ہوئی ہے، جو ملک کی معیشت پر بھی اثرات کی وجہ بن رہی ہے۔

19 جون 2024 کی اس تصویر میں فیوجی سبارو سٹیشن کے ریستورانوں اور شاپنگ ایریا کے سامنے سیاح نظر آ رہے ہیں۔ لائن ماؤنٹ فیوجی پر چڑھنے والوں کے لیے ٹریل کی طرف جاتی ہے (فلپ فونگ / اے ایف پی)

جاپان کی کمزور ہوتی کرنسی ین کے باعث دنیا بھر سے سیاح جاپان کھنچے چلے آ رہے ہیں، جہاں رواں سال جون میں سیاحوں کی ایک ماہ میں ریکارڈ آمد ہوئی ہے، جو ملک کی معیشت پر بھی اثرات کی وجہ بن رہی ہے۔

جاپان نیشنل ٹورازم آرگنائزیشن (جے این ٹی او) کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ کاروبار اور تفریح ​​کے لیے غیر ملکی سیاحوں کی تعداد گذشتہ ماہ 31 لاکھ 40 ہزار رہی تھی، جو مارچ میں 30 لاکھ آٹھ ہزار اور مئی میں 30 لاکھ چار ہزار تھی۔

جون تک ملک میں ایک کروڑ 77 لاکھ 80 ہزار سیاح آئے، جو نصف سال کی مدت کے لیے بھی ایک ریکارڈ تعداد تھی۔ 2019 میں تین کروڑ 19 لاکھ سیاح جاپان آئے، جو ایک سال کے لیے ریکارڈ تعداد تھی۔ تاہم پھر کرونا کی وبا کے باعث بین الاقوامی سرحدیں بند ہو گئی تھیں۔

وزیر اعظم فومیو کشیدا نے جمعے کو کہا کہ اس سال سیاح جاپان میں آٹھ ٹریلین ین (50 ارب ڈالر) تک خرچ کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو نام نہاد ’اوور ٹورازم‘ کے خلاف تحفظ کی ضرورت ہے۔

توقع ہے کہ سیاحت کی صنعت 2024 کے لیے آٹوموبائل کے بعد جاپان کا دوسرا سب سے بڑا برآمدی شعبہ بن جائے گی، جو الیکٹرانک پرزوں کو بھی پیچھے چھوڑ دے گی۔

ڈالر کے مقابلے میں ین کے 38 سال کی کم ترین سطح تک گرنے سے جاپان کو بیرون ملک سیاحوں کے لیے پرکشش منزل بن گیا ہے۔

جے این ٹی او کی جانب سے ٹریک کی گئیں 23 مارکیٹس کے مطابق دنیا کے 18 خطوں سے سیاحوں کی آمد نے جون میں نئے ریکارڈ قائم کیے ہیں۔ تائیوان اور امریکہ کے سیاحوں کی کسی بھی مہینے کے لیے یہ سب سے زیادہ تعداد تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ٹریول ایجنسی لگژری کیو کی صدر ناؤمی مانو نے کہا: ’کمزور ین نے بلاشبہ جاپان کی مقبولیت کو بڑھایا ہے، جس سے لوگوں نے بے ساختہ اپنے سفر کے منصوبے بنائے۔ جاپان آنے والے سیاح پہلے کے مقابلے میں اب مزید کئی ممالک سے آ رہے ہیں جو 2019 سے ایک قابل ذکر تبدیلی ہے، جب تقریباً 30 فیصد سیاح صرف چین سے آتے تھے۔‘

جے این ٹی او کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ جون 2019 کے مقابلے میں رواں سال جون میں چین سے آنے والے سیاحوں کی تعداد 25 فیصد کم تھی۔

اگرچہ سیاحوں کی جانب سے خرچ کی گئی رقم معیشت پر مثبت اثرات مرتب کرتی ہے تاہم تفریح والے مقامات پر سیاحوں کی بڑی تعداد نے کچھ مقامی افراد کی پریشانی میں اضافہ اور پالیسی سازوں میں تشویش کو جنم دیا ہے۔

رواں ماہ جاپان کے معروف ماؤنٹ فجی کی پگڈنڈیوں پر بھیڑ اور پھیلتے ہوئے کوڑے نے حکام کو پہلی بار داخلہ فیس اور پیدل سفر کی حدیں متعین کرنے پر مجبور کیا ہے

مغربی جاپان کے شہر ہیمجی کے میئر نے بھی گذشتہ ماہ غیر ملکیوں سے شہر کے مشہور سامورائی دور کے قلعے میں داخل ہونے کے لیے جاپانیوں سے چھ گنا زیادہ فیس وصول کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔

اس کے باوجود حکومت سیاحت کو ملک کی معیشت کا ایک بڑا حصہ بننے پر اعتماد کا اظہار کر رہی ہے۔ وزیر اعظم کشیدا نے 2030 تک سالانہ سیاحوں کی تعداد تقریباً دوگنا کرکے چھ کروڑ اور ان سے ہونے والی آمدنی کو 15 ٹریلین ین تک پہنچانے کے ہدف مقرر کیا ہے۔

انہوں نے ٹوکیو میں کابینہ اجلاس کو بتایا کہ حکومت کو اضافی بوجھ کو سنبھالنے کے لیے علاقائی ہوائی اڈوں اور دیگر بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’علاقائی خطوں میں سیاحت کو فروغ دینا اور اوور ٹورازم کو روکنے کے لیے اقدامات کرنا ضروری ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی میگزین