’پاکستان پہنچنے پر پرتپاک استقبال کیا گیا لیکن اب تک وزیراعلیٰ پنجاب نے حوصلہ افزائی کے لیے کسی انعام یا سپانسر شپ کا اعلان نہیں کیا۔‘
یہ کہنا تھا حال ہی میں جنوبی افریقہ میں ہونے والی ایشین پیسفک افریقن کمبائنڈ کلاسک اینڈ اکویپڈ پاور لفٹنگ چیمپیئن شپ 2024 میں انفرادی طور پر پانچ، پانچ اور مجموعی طور پر 15 طلائی تمغے جیتنے والی تین بہنوں سیبل سہیل، ٹوئنکل سہیل اور ویرونیکا سہیل کا، جو چند روز قبل ہی وطن واپس پہنچی ہیں۔
ان تین بہنوں سے ہماری ملاقات پنجاب یونیورسٹی کے ویمن سپورٹس کمپلیکس میں قائم ان کے جم میں ہوئی۔
یہ جم کم اور کھنڈر زیادہ دکھائی دیتا ہے، جہاں اینٹوں کے بنے اونچے نیچے فرش پر کچھ ٹوٹی پھوٹی یا یوں کہیں کہ انتہائی خستہ حالت میں کچھ پاور لفٹنگ مشینیں، بینچ پریس کے لیے پھٹا پرانا بینچ اور کچھ میٹس پڑے ہیں۔
یہ تینوں بہنیں کئی برسوں سے اسی جم میں اپنی ٹریننگ کرتی ہیں۔
تینوں بہنیں سادہ سے لباس میں بہت مختلف دکھائی دیں، جن کے سبز کوٹ پر سجے میڈلز نے چار چاند لگا رکھے تھے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں سب سے بڑی بہن سیبل نے بتایا کہ انہوں نے 52 کلو گرام کیٹیگری کلاسک میں چار اور اکویپڈ میں ایک گولڈ میڈل حاصل کیا، ویرونیکا نے 57 کلوگرام کیٹیگری میں چار کلاسک اور اکویپڈ میں ایک گولڈ میڈل حاصل کیا جبکہ ٹوئنکل نے 84 کلوگرام کیٹیگری میں کلاسک میں چار اور اکویپڈ میں ایک گولڈ میڈل حاصل کیا ہے۔
ان تینوں بہنوں کا کہنا تھا کہ انہیں وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے امید ہے کہ وہ انہیں نظرانداز نہیں کریں گی کیونکہ وہ خود بھی خاتون ہیں اور خواتین کو پراعتماد بنانے کا عزم بھی رکھتی ہیں۔
ٹوئنکل سہیل نے بتایا کہ ’جنوبی افریقہ میں ہونے والی چیمپئین شپ کے لیے سپورٹس بورڈ نے صرف ہمیں سفر کے لیے ٹکٹیں مہیا کی تھیں، باقی تمام خرچہ ہم نے خود اٹھایا تھا جس کے لیے میرے والد کو کسی سے پیسے بھی لینے پڑے۔‘
اسی بارے میں ویرونیکا سہیل کا کہنا تھا کہ ’جب ہم نے خود سارے انتظامات کرنے ہوں تو ہمارا دھیان پورا ٹریننگ کی طرف نہیں رہتا اور نہ ہم ٹریننگ کو پورا وقت دے پاتے ہیں۔‘
بقول ویرونیکا: ’اگر ہمیں معلوم ہو کہ ہمارے کسی چیمپئین شپ میں جانے کے تمام انتظامات سپانسرڈ ہیں اور ہمیں یا ہمارے والدین کو ہمیں وہاں تک پہنچانے کے لیے کسی قسم کی مالی مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا تو ہم بغیر کسی ذہنی دباؤ کے اپنا پورا وقت اپنی ٹریننگ کو دے سکیں گے اور ہمیں یقین ہے کہ سب مشکلات کے باوجود اگر ہم اتنی اچھی کارکردگی دکھاتے ہیں تو ہماری کارکردگی اس سے بھی بہتر ہو جائے گی۔‘
سیبل نے بتایا کہ جنوبی افریقہ میں یہ تینوں بہنیں اکیلی گئی تھیں، نہ ان کے ساتھ کوئی مینیجر تھا نہ ہی کوچ۔ ’48 گھنٹے کا سفر کر کے ہم وہاں پہنچے تو وہاں کا موسم یہاں سے بالکل مختلف تھا۔ منفی درجہ حرارت تھا جس کی وجہ سے ٹوئنکل کی طبیعت بھی خراب ہو گئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’میں ٹوئنکل کو داد دیتی ہوں کہ انہوں نے اس خراب طبیعت کے باوجود بہترین کارکردگی دکھائی اور ہار نہیں مانی۔‘
ویرونیکا کہتی ہیں کہ ’جنوبی افریقہ میں ہم بہنیں ہی ایک دوسرے کی کوچ کا کام کر رہی تھیں اور ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی بھی کر رہی تھیں۔‘
تینوں پاور لفٹر چیمپیئن بہنیں اب کامن ویلتھ ویٹ پاور لفٹنگ چیمپیئن شپ کے لیے بھی منتخب ہو چکی ہیں۔
اکتوبر 2024 کی چار سے 12 تاریخ تک ہونے والی کامن ویلتھ پاور لفٹنگ چیمپیئن شپ میں حصہ لینے کے لیے ان کی ٹریننگ کا آغاز اگلے ایک دو روز میں ہو جائے گا۔
ان بہنوں کا مطالبہ ہے کہ پنجاب حکومت اور پنجاب سپورٹس بورڈ اس چیمپیئن شپ میں حصہ لینے کے لیے انہیں پورا مالی تعاون فراہم کرے تاکہ وہ اپنی پوری توجہ اس چیمپیئن شپ کی تیاری میں لگائیں اور مزید طلائی تمغے پاکستان کے لیے جیت کر لائیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا لوگ ان سے ڈرتے ہیں تو اس کے جواب میں ویرونیکا نے بتایا کہ وہ لاہور کالج یونیورسٹی فار ویمن کی طالبہ ہیں اور وہاں انہیں انہی کی ساتھی طلبہ سیمت اساتذہ بھی بہت عزت دیتے ہیں اور ان کا بہت احترام کرتے ہیں جبکہ سیبل کا کہنا تھا کہ اہل محلہ بھی ان کا بہت احترام کرتے ہیں۔
’ہم کچھ اٹھا کر لے جا رہے ہوں تو محلے کے نوجوان آکر کہتے ہیں کہ باجی ہم مدد کر دیتے ہیں۔ باقی گھر کے اندر کوئی بھی بھاری بھرکم چیز اٹھانی ہو تو ہم ہی اٹھاتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ وزن اٹھانے کی اتنی تربیت ہو چکی ہے کہ اب وزن اٹھانا مشکل کام نہیں لگتا۔
اپنی ٹریننگ اور ڈائٹ کے حوالے سے سیبل سہیل نے بتایا کہ تینوں بہنوں کی ڈائٹ مختلف ہے کیونکہ ان کے کوچ ان کی ویٹ کیٹیگری ایسی رکھتے ہیں جس میں انہیں وزن کم کرنا ہوتا ہے جبکہ ٹوئنکل اور ویرونیکا کو وزن بڑھانا ہوتا ہے۔
’میں اپنی والدہ کی شکرگزار ہوں کہ وہ اب کسی نیوٹریشنسٹ سے کم نہیں کیونکہ انہیں معلوم ہوتا ہے کہ ہم تینوں نے کیا کچھ کھانا ہے۔ وہ ایک ٹانگ پر کھڑی ہو کر ہم تینوں کا تین وقت کا کھانا تیار کرتی ہیں۔‘
ان بہنوں نے بتایا کہ انہیں ٹریننگ سے اتنی فرصت نہیں ملتی کہ وہ کچھ اور کر سکیں لیکن جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر کبھی فارغ وقت ملے تو وہ کیا کرنا چاہیں گی؟
اس سوال کے جواب میں سیبل کا کہنا تھا کہ انہیں اپنی فیملی کے ساتھ وقت گزارنا اچھا لگتا ہے اور وہ فارغ وقت میں یہی کریں گی۔ سیبل نے اس خواہش کا اظہار بھی کیا کہ وہ اپنے والدین کو دریائے اردن لے جانا چاہتی ہیں۔
ٹوئنکل نے بھی اسی خواہش کا اظہار کیا کہ ان کے لیے بھی ان کی فیملی اہم ہے اور وہ ان کے ساتھ وقت بتانا پسند کریں گی۔
جبکہ ویرونیکا کا کہنا تھا کہ انہیں فارغ وقت میں ناول پڑھنا پسند ہیں جبکہ ان کی خواہش یہ ہے کہ وہ اپنے والدین کو دنیا کے ٹور پر لے کر جائیں۔