بہاولپور کی خواتین، چنری کو عالمی سطح پر لے جانے کی خواہش مند

بہاولپور کے قریب عباس نگر نامی گاؤں اپنے چنری بنانے کے فن کی وجہ سے مشہور ہے۔ یہاں کی خواتین چنریوں کے ذریعے اپنی ثقافت کی نمائندگی کرتی ہیں اور یہ فن ان کا ذریعہ معاش بھی ہے۔

پنجاب کے شہر بہاولپور سے 10 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ایک چھوٹا سا گاؤں عباس نگر ہے جو اپنے چنری بنانے کے فن کی وجہ سے مشہور ہے۔

یہاں کی خواتین اور لڑکیاں نہ صرف چنریوں کے ذریعے اپنی ثقافت کی نمائندگی کرتی ہیں بلکہ یہ فن ان کا ذریعہ معاش بھی ہے۔

ان چنریوں کے رنگ بہاولپور کی گلیوں اور صحرائے چولستان سے نکل کر مشرق وسطی اور دیگر ممالک تک پہنچتے ہیں جہاں انہیں خوب پسند کیا جاتا ہے، لیکن ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ ان رنگین چنریوں کے پیچھے عباس نگر کی بچیوں کی بے رنگ کہانیاں ہیں۔

نسل در نسل منتقل ہونے والا یہ فن عباس نگر کی بچیوں کا محض شوق ہی نہیں بلکہ آمدنی کا ذریعہ بھی ہے۔

یہاں کے زیارہ تر خاندانوں کی لڑکیاں صبح سے شام تک گھر کے آنگن میں مل جل کر چنری کے ڈیزائن بنانے میں مصروف رہتی ہیں جس کے عوض انہیں بمشکل 300 سے 400 روپے ملتے ہیں، جس سے وہ اپنی روزمرہ کی ضروریات پوری کرتی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

18 ساله زینب مستقیم عباس نگر کی حدود سے باہر نکل کر کچھ بڑا کرنے کا خواب دیکھ رہی ہیں۔

پانچ سال کی عمر سے کبھی کاغذ تو کبھی سفید کپڑے پر اپنے خواب اتارنے والی زینب فیشن ڈیزائنر بننا چاہتی ہیں لیکن انہیں کئی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔

’صبح آنکھ کھولتی ہوں تو ذہن میں اک نیا ڈیزائن تیار ہوتا ہے، جسے میں کپڑے ہر اتارتی ہوں۔‘

زینب کا کہنا ہے کہ انہوں نے میٹرک تک تعلیم حاصل کی ہے، لیکن اس کے بعد وہ آگے نہیں بڑھ سکیں، جس کی ایک بڑی وجہ عباس نگر میں تعلیمی سہولیات کا فقدان ہے۔

وہ بتاتی ہیں کہ عباس نگر میں کوئی کالج نہیں ہے جہاں وہ مزید تعلیم حاصل کر سکیں۔

زینب کا کہنا ہے کہ وہ فیشن ڈیزائننگ کی تعلیم حاصل کر کے عالمی سطح پر اپنا کام دکھانا چاہتی ہیں لیکن انہیں نہ صرف وسائل کی کمی کا مسئله در پیش ہے بلکہ ان کے اپنے بزرگوں سے ان کی قابلیت پر اعتماد بھی حاصل نہیں ہے۔

زینب کی کزن 15 ساله امر کا کہنا ہے کہ ’ہمارا بھی دل کرتا ہے کہ ہمارے دیزائن پر ہمارے نام کا ٹیگ لگا ہو، تاکہ جب یہ چنریاں بیرون ممالک بھیجی جائیں تو لوگوں کو پتہ ہو کہ یہ ڈیزائن کس کی تخلیق اور محنت ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین