پاکستانی شوبز انڈسٹری کی اداکارہ و میزبان عفت عمر نے مصنف خلیل الرحمٰن کی نازیبا ویڈیو لیک ہونے کے معاملے پر کہا ہے کہ جن لوگوں کو انہوں نے مسلسل گالیاں دی ہیں، وہی اب ان کی ویڈیوز لیک ہونے جیسے مظالم کے خلاف بات کریں گے۔
مصنف خلیل الرحمٰن قمر کو ہنی ٹریپ کر کے ان کے اغوا کے بعد اب ان کی قابل اعتراض ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل کر دی گئی ہیں جو گذشتہ روز سے ٹرینڈنگ میں ہیں۔
خلیل الرحمٰن قمر ہمیشہ سے اپنے کام کے علاوہ اپنے متنازع بیانات کی وجہ سے سوشل میڈیا پر موضوع گفتگو رہے ہیں۔ چاہے خواتین اور فیمینزم سے متعلق کوئی بات ہو، کسی اداکارہ کے لباس سے متعلق بات ہو یا عورت مارچ پر تنقید ہو، ان کے سخت جملوں نے ہمیشہ انہیں خبروں کی زینت بنائے رکھا ہے اور اب ان کی متنازع ویڈیوز اور ان کی ماضی میں کہی ہوئی باتوں کی ویڈیوز صارفین کی جانب سے شئیر کرتے ہوئے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
خلیل الرحمٰن قمر نے 2020 میں عورچ مارچ سے متعلق ایک پروگرام میں شرکت کی تھی، جس میں ’میرا جسم میری مرضی‘ کے نعرے پر ان کی ماروی سرمد سے خوب لڑائی ہوئی، جس کے بعد کئی اداکاروں کی جانب سے پاکستان کے اس مشہور لکھاری پر نہ صرف تنقید کی گئی بلکہ ان کے ساتھ مزید کام نہ کرنے کا اعلان بھی کیا گیا، جن میں ماہرہ خان کا نام سر فہرست ہے۔
اب چار سال بعد خلیل الرحمٰن کی اس نازیبا ویڈیو کے بعد ماڈل اور میزبان عفت عمر کی جانب سے ’میرا جسم، میری مرضی‘ کا وہی نعرہ بلند کرتے ہوئے بظاہر انہیں آئینہ دکھایا گیا ہے، جس کی وہ ہمیشہ سے مخالفت کرتے رہے ہیں۔
عفت عمر نے اپنے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں لکھا: ’جن لوگوں کو آپ نے مسلسل گالیاں دیں اور ذلت آمیز باتیں کیں، صرف وہی آپ کی نجی ویڈیوز کے لیک ہونے کے مخالف ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’دو بالغ افراد باہمی رضامندی کے ساتھ اپنی ذاتی ذندگی میں کیا کر رہے ہیں، اس سے میرا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ ان کا جسم ان کی مرضی۔‘
خلیل الرحمٰن کی اس ویڈیو کے بعد لوگوں کی جانب سے ان کی بیٹی حجاب خلیل کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے، جس پر پاکستانی اداکارہ سبینہ فاروق نے آواز بلند کی اور ان کے دفاع میں سامنے آئیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سبینہ نے اپنے انسٹاگرام پر ایک سٹوری شیئر کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’تقریباً ہر روز ہم اپنے آپ سے اور دوسروں سے یہ سوال کرتے ہیں کہ کیا انسانیت نہیں بچی؟
انہوں نے سوال کیا کہ ’جو خلیل الرحمٰن نے کیا، اس کا ان کی بیٹی سے کیا تعلق ہے؟ اسے ہراساں کیوں کیا جا رہا ہے؟‘
سبینہ فاروق نے صارفین کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ اس کا اثر ان کی بیٹی کی پوری زندگی پر پڑ سکتا ہے۔ ’کیا مزا آتا ہے دوسروں کی تکلیف کا مزا لینے میں؟‘
‘انہوں نے اپنی پوسٹ میں ’مفاد عامہ کا پیغام‘ کے الفاظ درج کرتے ہوئے تحریر کیا کہ ’بچوں کی حرکات کو ماں باپ کی عزت، بے عزتی نہ بنائیں اور نہ ہی ماں باپ کے عمل کو بچوں کی عزت بےعزتی۔‘
واضح رہے کہ خلیل الرحمٰن قمر کی بیٹی کے انسٹا اکاؤنٹ پر ان کی پوسٹس کے نیچے بھی صارفین کی جانب سے کئی ایسے کمنٹس کیے گئے ہیں جن میں انہیں اپنے والد سے ’لا تعلقی‘ اختیار کرنے کا بھی کہا گیا ہے۔