خلیل الرحمٰن قمر کو پھانسنے والے گروہ کا منصوبہ ساز گرفتار: لاہور پولیس

لاہور پولیس کے ڈی آئی جی آرگنائزڈ کرائم یونٹ عمران کشور نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’خلیل الرحمٰن قمر کو ہنی ٹریپ کرنے والے گینگ کے سربراہ حسن شاہ کو ان کے ساتھی رفیق سمیت پشاور کے قریب سے پیر کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔‘

(خلیل الرحمان قمر/ فیس بک)

لاہور پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے مصنف خلیل الرحمٰن قمر کو ہنی ٹریپ کرنے والے گروہ کے منصوبہ ساز (ماسٹر مائنڈ) کو گرفتار کر لیا ہے۔

لاہور پولیس کے ڈی آئی جی آرگنائزڈ کرائم یونٹ عمران کشور نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’خلیل الرحمٰن قمر کو ہنی ٹریپ کرنے والے گینگ کے سربراہ حسن شاہ کو ان کے ساتھی رفیق سمیت پشاور کے قریب سے پیر کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ملزم نے خلیل الرحمٰن قمر کی قابل اعتراض ویڈیو بھی بنا رکھی تھی۔

عمران کشور کا کہنا تھا کہ اس گینگ کے 12 ملزمان پہلے گرفتار ہو چکے تھے جن میں دو خواتین بھی شامل تھیں اور ان کا تعلق لاہور کے علاقہ زیادہ تر ننکانہ صاحب سے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ باقی دو ملزمان جس میں اس گینگ کا سربراہ بھی شامل تھا کو پیر کو پولیس حراست میں لے لیا گیا ہے۔

ڈی آئی جی آرگنائزڈ کرائم یونٹ عمران کشور کے مطابق: ’خلیل الرحمٰن کو ٹارگٹ کیا تھا اور یہ باقائدہ ایک بدنام زمانہ گینگ ہے جن کے پاس اسلحہ بھی بہت زیادہ تھا جن میں 14 سے 15 کلاشن کوف ہیں ان کے پاس۔

’ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ہے جبکہ ابھی ان ملزمان نے کیا بیان دیا ہے نہیں بتایا جاسکتا کیوں کہ اس کیس کی تفتیش ابھی جاری ہے۔‘

مختلف تنازعات کا شکار رہنے والے ڈرامہ نگار اور مصنف خلیل الرحمٰن قمر 15 جولائی کو آمنہ نامی خاتون کے فون پر اغوا اور ڈکیتی اور تشدد کا شکار ہوئے تھے جبکہ ملزمان ان کے فون کا ڈیٹا بھی کاپی کر کے لے گئے تھے۔

خلیل الرحمٰن قمر نے 15 جولائی کو اپنے ساتھ ہونے والی واردات کی ایف آئی آر 21 جولائی کو لاہور کے تھانہ سندر میں درج کروائی تھی۔

ڈراما نگار کی جانب سے درج کروائی جانے والی ایف آئی آر میں انہوں نے بیان دیا تھا ’15 جولائی کو رات 12 بجے انہیں ایک نامعلوم نمبر سے کال آئی، کال کرنے والی خاتون نے اپنا نام آمنہ عروج بتایا اور کہا کہ میں آپ کی بہت بڑی فین ہوں، انگلینڈ سے آئی ہوں اور آُپ کے ساتھ ڈرامہ بنانا چاہتی ہوں جس کے بعد خاتون نے مجھے بحریہ ٹاؤن کی لوکیشن بھیج دی اور میں چار بج کر 40 منٹ پر وہاں پہنچ گیا۔‘

خلیل الرحمٰن قمر نے اپنے بیان میں مزید بتایا کہ آمنہ نامی خاتون نےانہیں کمرے میں بٹھایا اوراسی دوران دروازے کی گھنٹی بجی تو خاتون نے کہا کہ کوئی ڈلیوری آئی ہے، دروازہ کھلتے ہی تقریباً سات افراد جدید اسلحے سے لیس اندر داخل ہو گئے اوران کے ہاتھ کھڑے کروا کر ان کی تلاشی لی اور ان کا پرس لے لیا جس میں چھ ہزار روپے، اے ٹی ایم کارڈ اور شناختی کارڈ وغیرہ تھا جبکہ ان کا آئی فون 11 بھی لے لیا جس کی قیمت خلیل الرحمٰن قمر کے بیان کے مطابق ڈیڑھ لاکھ روپے ہے۔

خلیل الرحمٰن قمر نے اپنے بیان میں مزیر کہا: ’ملزمان نے مجھ سے زبردستی میرے فون کا پاس ورڈ لیا اور میرے فون کا ڈیٹا اپنے فون پر ٹرانسفر کر لیا اور مجھے بری طرح زدوکوب کیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا مزید کہنا تھا کہ اسی دوران ایک ملزم ان کا اے ٹی ایم کارڈ لے کر اٹھا اورگن پوائنٹ پر اس کا پاس ورڈ پوچھا اور اس کے ذریعے اے ٹی ایم مشین سے دو لاکھ 67 ہزار روپے نکلوا لیے اور انہیں کہا کہ انہیں مار دینے کا حکم ہے اور ان سے ایک کروڑ روپے کا مطالبہ بھی کیا۔

خلیل الرحمٰن قمر کا کہنا تھا کہ ’میں نے انہیں کہا کہ میرے پاس اتنی رقم نہیں ہے تو سات مرد اور ایک خاتون مجھے اغوا کر کے فلیٹ سے نیچے لے آئے جہاں مزید پانچ مسلح افراد کھڑے تھے جنہوں نے مجھے زبردستی گاڑی میں ڈالا، میری آنکھوں پر پٹی باندھی اور مجھے نامعلوم جگہ کی طرف لے کر نکل پڑے۔

’تھوڑی دیر بعد ایک ویران جگہ پر مجھے اتارا جہاں ارد گرد مسلح لوگ تھے اور مجھے سڑک  کنارے بٹھا کر دو گاڑیوں میں کچھ اور لوگ وہاں آئے اور پھر میری آنکھوں پر پٹی باندھ کر کسی اور نامعلوم جگہ پر لے گئے۔‘

خلیل الرحمٰن قمر کا مزید کہنا تھ اکہ اس دوران جو شخص گاڑی چلا رہا تھا اس نے ان کی ایک لاکھ روپے مالیت کی گھڑی بھی اتروا ئی، گاڑی سے نیچے اتار کر ان پر ذہنی و جسمانی تشدد کرتے رہے۔

’انہوں نے مجھے کہا کہ اب کلمہ پڑھ لو اور پھر میرے پاؤں پر فائر کیا جس سے خوش قسمتی سے میں بچ گیا اور پھر انہوں نے مجھ سے مزید رقم کا مطالبہ کیا تو میں نے کہا کہ مجھے موبائل فون دیں میں کسی رشتہ دار یا دوست سے بندوبست کرنے کا کہتا ہوں۔

’انہوں نے جب موبائل فون دیا تو میں نے اپنے دوست حفیظ کو کال کی کہ مجھے 10 لاکھ روپے چاہیں۔ دوست نے کچھ دیر بعد مجھے کال کر کے بتایا کہ اس کے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں یہ سن کر وہ مجھے مارنے لگے اور پھر آنکھوں پر پٹی باندھ کر گاڑی میں لے کر نکل پڑے اور 15، 20 منٹ کے بعد مجھے کسی ویران جگہ پر اتار دیا اور خود فرار ہوگئے۔‘

آرگنائزڈ کرائن یونٹ کے ڈی آئی جی عمران کشور نے خلیل الرحمٰن قمر کے ساتھ ہونے والی اس واردات کے حوالے سے ابتدائی طور پر بتایا تھا کہ اغوا کاروں میں دو خواتین اور آٹھ مرد شامل تھے۔

’خلیل الرحمٰن قمر کو آنکھوں پر پٹی باندھ کر اغوا کر کے لاہور سے تین گاڑیوں میں ننکانہ صاحب لے گئے۔ اس دواران ملزمان خلیل الرحمٰن قمر کو تشدد کا نشانہ بھی بناتے رہے اور ان سے اے ٹی ایم کے ذریعے دو لاکھ 67 ہزار روپے بھی نکلوا لیے۔‘

عمران کشور کا کہنا تھا کہ واردات کے بعد ملزمان انہیں ننکانہ صاحب میں ہی ایک ویران جگہ پر چھوڑ گئے، ملزمان ان کی گاڑی بھی ساتھ لائے تھے جو انہوں نے وہیں خلیل الرحمٰن قمرکے ساتھ چھوڑ دی جس پر وہ واپس اپنے گھر پہنچے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان