رواں ہفتے پاکستان بھر میں بارشوں سے کم از کم 30 اموات: حکام

پنجاب میں حکام کا کہنا ہے کہ ’لاہور میں بارشوں کا 44 سال پرانا ریکارڈ ایک بار پھر ٹوٹ گیا ہے۔‘

پاکستان میں جمعے کو حکام نے بتایا کہ ملک بھر میں موسلا دھار بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے رواں ہفتے کم از کم 30 افراد جان سے گئے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ملک کا دوسرا سب سے بڑا شہر لاہور گذشتہ چار دہائیوں میں ہونے والی سب سے زیادہ بارشوں سے متاثر ہوا۔

مون سون کی آمد کے ساتھ گذشتہ ایک ہفتے کے دوران جنوبی ایشیا میں سیلاب اور پہاڑی تودے گرنے کے واقعات پیش آئے۔

پاکستان کے پڑوسی ملک انڈیا میں بارشوں سے جڑے واقعات میں کم از کم 195 افراد کی جان گئی اور تقریباً 200 لاپتہ ہوگئے ہیں۔

پاکستان کے شمالی علاقوں میں بارشں کی وجہ سے سیلاب آئے جس کی وجہ سے عمارتیں گر گئیں اور لوگوں کو کرنٹ لگنے کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔

پنجاب میں حکام کا کہنا ہے کہ ’لاہور میں بارشوں کا 44 سال پرانا ریکارڈ ایک بار پھر ٹوٹ گیا ہے۔‘

حکام نے چھ اموات کی تصدیق کی ہے اور خبردار کیا ہے کہ رواں ہفتے جنوبی علاقوں میں سیلاب کا خطرہ ہے۔

ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کے ترجمان انور شہزاد نے روئٹرز کو بتایا کہ خیبر پختونخوا میں گذشتہ تین روز سے جاری بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں جان سے جانے والے 24 افراد میں 12 بچے بھی شامل ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)


اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں نے پاکستان کو شدید موسمی اور موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل کر رکھا ہے، جہاں 2022 میں سیلاب نے خاصی تباہی مچائی تھی اور 1700 سے زیادہ اموات ہوئیں اور لاکھوں بے گھر ہو گئے تھے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق ایشیا میں انڈیا اور چین میں گذشتہ ایک ہفتے کے دوران موسلا دھار بارشوں کے نتیجے میں ڈھائی سو سے زیادہ لوگ جان سے جا چکے ہیں۔

شمالی کوریا میں چین کی سرحد کے قریب بڑے پیمانے پر سیلاب کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں تاہم اموات کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔

سال میں اس وقت ایشیا میں مون سون اور طوفانوں کا موسم ہے اور آب و ہوا کی تبدیلی نے اس طرح کے طوفانوں کو تیز کر دیا ہے۔

موسلا دھار بارشوں کے نتیجے میں انسانی جانوں کے ضیاع سمیت پہاڑی تودے گرے اور سیلاب آیا فصلیں تباہ ہوئیں گھروں کو نقصان پہنچا۔

چین کے محکمہ موسمیات کی جانب سے گذشتہ ماہ جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق تاریخی اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ چین میں دن کے وقت شدید گرمی پڑ رہی ہے اور شدید بارشیں ہو رہی ہیں۔

آنے والے 30 سال میں درجہ حرارت اور بارشوں میں اضافے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
مختلف ملکوں کی حکومتوں نے نقصانات کو کم کرنے کی کوشش کے طور پر آفات کی روک تھام کے منصوبے شروع کیے ہیں۔

امدادی ٹیمیں طوفان کے آنے سے پہلے لوگوں کو نکالنے اور ہیلی کاپٹر کے ذریعے کٹے ہوئے علاقوں میں امدادی سامان پہنچانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ چین نے بارشوں سے متاثرہ صوبوں میں ہنگامی مواصلات کے لیے ڈرون تعینات کیے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان