پیرس اولمپک 2024 میں کھلاڑیوں کو دیے گئے تمغوں کے معیار پر اس وقت سوالات اٹھ گئے جب ایک امریکی سکیٹ بورڈر نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے جو کانسی کا تمغہ جیتا تھا، وہ صرف ایک ہفتے میں ہی خراب ہو گیا ہے۔
مردوں کے سکیٹ بورڈ کے مقابلوں میں تیسرے نمبر پر آنے والے امریکی کھلاڑی نیجاہ ہسٹن نے انسٹاگرام پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں کہا کہ ان کے کانسی کے تمغے کا رنگ جیتنے کے چند دن بعد ہی خراب ہو گیا ہے۔
انہوں نے تمغے کے حوالے سے کہا کہ ایسا لگ رہا ہے جیسے ’یہ جنگ میں جا کر واپس آیا ہو۔‘ ساتھ ہی ان کا کہنا تھا: ’یہ اتنا اعلیٰ معیار کا نہیں ہے جتنا آپ سوچتے ہیں‘ کیونکہ کانسی کا رنگ اتر رہا ہے۔
پیرس میں دیے جانے والے اولمپک تمغوں میں ایفل ٹاور سے ری سائیکل شدہ سکریپ دھات کا ایک ٹکڑا شامل ہے اور ان میں سے پانچ ہزار سے زیادہ تمغے فرانس کے سکّے بنانے کے ذمہ دار سرکاری ادارے نے تیار کیے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
50 لاکھ فالوورز رکھنے والے نیجاہ ہسٹن نے اپنی پوسٹ میں لکھا: ’سو یہ اولمپک تمغے اس وقت بہت اچھے لگتے ہیں جب یہ بالکل نئے ہوتے ہیں۔‘
انہوں نے ویڈیو (جو اب ڈیلیٹ کردی گئی ہے) میں تمغے کو زوم کر کے اس کی حالت دکھانے سے پہلے کہا: ’لیکن اسے اپنی جلد پر تھوڑی دیر پسینے کے ساتھ رکھنے اور اپنے دوستوں کو ویک اینڈ پر پہننے کے لیے دینے کے بعد یہ بظاہر اتنے اعلیٰ معیار کے نہیں ہیں، جتنا آپ سوچتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’یہ خراب نظر آرہا ہے۔۔ مجھے نہیں معلوم، اولمپک تمغوں (کے) معیار کو ہمیں تھوڑا سا بہتر بنانا ہو گا۔‘
پیرس میں کانسی کا تمغہ اولمپکس میں نیجاہ ہسٹن کا پہلا تمغہ تھا۔ اس 29 سالہ کھلاڑی نے ایکس گیمز میں 12 بار اور ورلڈ چیمپیئن شپ میں چھ بار سکیٹ بورڈنگ گولڈ میڈل جیتا ہے۔
امریکی ایتھلیٹ نے دونوں مقابلوں میں کئی چاندی اور کانسی کے تمغے بھی جیتے ہیں۔
دی انڈپینڈنٹ نے تبصرے کے لیے پیرس اولمپکس 2024 سے رابطہ کیا ہے۔
© The Independent