کراچی کے جزیرے منوڑہ پر 800 سال پرانا ’جھولے لال‘ مندر

کراچی کے جزیرہ نما منوڑہ میں ورُن دیوتا کا مندر 2022 میں دوبارہ کھولا گیا تھا جس میں پاکستان بھر کے ہندو بڑی تعداد میں پوجا کرنے آتے ہیں۔

کراچی کے جزیرہ نما منوڑہ پر واقع ہندو مت کے ورُن دیوتا کا مندر تقسیم ہند کے بعد کئی دہائیوں تک بند رہنے کے بعد 2022 میں کھولا گیا جس میں مندر کے پجاری کے مطابق پاکستان بھر کے ہندو بڑی تعداد میں پوجا کرنے آتے ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے مندر کے پجاری شام سندر نے کہا: ’ہندو مت کے عقیدے کے مطابق ورن دیوتا پانی کا دیوتا ہے۔ سندھی زبان میں اس دیوتا کو ’جھولے لال‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

’منوڑہ کسی دور میں ایک جزیرہ تھا اور یہاں آباد ہندو سمندر کے راستے کاروبار کرتے تھے۔

’یہاں کے ایک بیوپاری نے سمندر کی نسبت پانی کے دیوتا ورُن دیوتا کا مندر 1622 میں تعمیر کرایا تھا۔ اس وقت اس جزیرے پر مارواڑی، گجراتی، مراٹھی اور سندھی زبان بولنے والے ہندو بڑی تعداد میں آباد تھے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چند سال قبل سندھ حکومت نے منوڑہ جزیرے کو ایک سڑک کے ذریعے ہاکس بے سے ملا دیا تو اب منوڑہ جزیرہ نما بن گیا ہے۔ اس مندر پر بذریعہ سڑک بھی جایا جا سکتا ہے اور کراچی بندرگاہ سے کشتی کے ذریعے بھی۔

شام سندر کے مطابق: ’تقسیم ہند سے 10 سال قبل اس مندر کی مرمت کر کے مندر کے برآمدے کی چھت تعمیر کی گئی تھی۔ 1947 میں تقسیم کے بعد مہنوڑہ پر انتہائی کم ہندو رہ گئے تھے۔ اس لیے اس مندر کو بند کر دیا گیا تھا۔‘

شام سندر نے بتایا کہ ’2012 میں یہ مندر کراچی کے ہندوؤں کے حوالے کیا گیا، جس کے تزین و آرائش کے بعد 2022 میں اسے دوبارہ کھول دیا گیا۔ اس پاکستان پھر سے ہندو بڑی تعداد میں پوجا کرنے کی غرض سے آتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان