انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی نے بنگلہ دیش میں ہونے والی بدامنی، ہندوؤں اور دیگر اقلیتوں پر ہونے والے حملوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جمعرات کو مودی نے انڈیا کے 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر نئی دہلی کے مغل دور کے لال قلعہ سے قوم سے خطاب کیا اور بنگلہ دیش کو یقین دلایا کہ انڈیا معاشی ترقی میں اس کی حمایت جاری رکھے گا۔
اپنی تقریباً 90 منٹ کی تقریر میں وزیراعظم مودی نے ہمسایہ ممالک پاکستان اور چین کے ساتھ انڈیا کے کشیدہ تعلقات یا ان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے کسی بھی اقدام کا ذکر نہیں کیا۔
مودی نے براہ راست نشر ہونے والی ایک تقریر میں کہا کہ ’ہمیں امید ہے کہ وہاں (بنگلہ دیش میں) حالات جلد ہی معمول پر آ جائیں گے۔‘
بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کئی ہفتوں تک جاری رہنے والے پرتشدد مظاہروں کے بعد پانچ اگست کو انڈیا فرار ہو گئیں تھیں۔
امکان ہے کہ وہ نئی دہلی میں اس وقت تک رہیں گی جب تک کہ وہ یہ فیصلہ نہیں کر لیتی کہ وہ کہاں پناہ حاصل کریں گی۔
ادھر نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی قیادت میں ایک عبوری حکومت نے بنگلہ دیش میں اقتدار سنبھال لیا ہے اور توقع ہے کہ نئے انتخابات کا انعقاد کیا جائے گا۔
بنگلہ دیش میں مظاہروں کے دوران ہندوؤں کے گھروں، دکانوں اور کاروبار پر حملے کیے گئے جس کے بعد محمد یونس نے رواں ہفتے کے اوائل میں ہندو برادری کے رہنماؤں سے ملاقات کی تھی اور انہیں ان کے تحفظ کی یقین دہانی کرائی۔
طلبہ کی قیادت میں احتجاج جولائی میں سرکاری ملازمتوں کے لیے کوٹہ سسٹم کے خلاف شروع ہوا تھا جس کے بارے میں ناقدین کا کہنا تھا کہ اس سے شیخ حسینہ کی پارٹی سے تعلق رکھنے والے افراد کو فائدہ پہنچا۔
یہ احتجاج ان کی حکومت کے خلاف ایک تحریک کی شکل اختیار کر گیا، جس کے نتیجے میں ہونے والے تشدد میں طلبا اور پولیس افسران سمیت 300 سے زیادہ افراد مارے گئے۔
15 اگست 1947 میں برطانیہ سے انڈیا کی آزادی کا دن ہے لیکن سال 1975 میں اسی دن بنگلہ دیش کے پہلے رہنما، شیخ مجیب الرحمٰن، جو شیخ حسینہ کے والد تھے، کو فوجی بغاوت میں قتل کردیا گیا تھا۔
شیخ حسینہ ملک میں نہ ہونے کی وجہ سے زندہ بچ گئیں تھیں جس کے بعد انڈیا نے انہیں پناہ دی اور وہ 1975 سے 1981 میں بنگلہ دیش واپس آنے تک دہلی میں رہیں۔
مودی نے جمعرات کو کہا کہ انڈیا جنگ پر نہیں بلکہ امن پر یقین رکھتا ہے اور تیزی سے اقتصادی ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 2047 تک جب یہ برطانیہ سے آزادی کے 100 سال مکمل کرے گا تو یہ ایک ترقی یافتہ ملک بننا چاہتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نارنجی، پیلے اور سیاہ رنگ کی دھاری دار پگڑی پہنے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ حکومت اگلے پانچ سالوں میں ہنرمندی کی بہتری، روزگار کی پیداوار اور چھوٹے کاروباروں کے فروغ کے ذریعے ملکی ترقی کو آگے بڑھانے پر توجہ مرکوز کرے گی۔
مودی حالیہ عام انتخابات میں تیسری پانچ سالہ مدت کے لیے انڈیا کے وزیر اعظم منتخب ہوئے ہیں۔ ان کی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی پارلیمنٹ کے 543 رکنی ایوان زیریں میں اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی، لیکن اس نے اپنے اتحادیوں کی مدد سے حکومت تشکیل دی۔
ان کی حکومت کے گذشتہ ماہ پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے بجٹ میں کہا گیا تھا کہ افراط زر کی شرح مستحکم ہے اور حکومت کے چار فیصد کے ہدف کی جانب بڑھ رہی ہے جبکہ معیشت نے گذشتہ مالی سال میں 8.2 فیصد کی شرح سے ترقی کی۔
مودی نے جمعرات کو ایک غیر امتیازی یونیفارم سول کوڈ کا بھی مطالبہ کیا جو مذہب سے قطع نظر تمام شہریوں کی شادی اور زندگی کے دیگر پہلوؤں کو منظم کرے گا۔
انڈیا کی 1.4 ارب آبادی میں سے ہندو تقریباً 80 فیصد اور مسلمان 14 فیصد ہیں۔ ان کی شادی، طلاق، وراثت، گود لینے اور کفالت کے متعلق الگ الگ قوانین رائج ہیں۔