خلا میں پھنسے خلابازوں کی واپسی کے لیے ناسا کا سپیس ایکس کا استعمال

پھنسے ہوئے خلاباز سنیتا ولیمز اور بیری ولمور کو فروری 2025 میں گھر لایا جائے گا، جون کے اوائل میں آئی ایس ایس پہنچے تھے۔

امریکی خلائی ادارے ناسا کے ٹی وی سے 5 جون 2017 کو حاصل کردہ اس سکرین گریب میں سپیس ایکس ڈریگن نامی خلائی گاڑی کو کینیڈرم ٹو کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)

ناسا کے اعلان کے مطابق اس نے کئی ماہ سے خلا میں پھنسے دو خلابازوں کو واپس زمین پر لانے کے لیے سپییس ایکس کا ڈریگن کیپسول استعمال کرنے کا فیصلہ کیا، جوکہ ایئر مینوفیکچررز بوئنگ کے لیے ایک نیا جھٹکا ہے۔

ایجنسی کا کہنا ہے کہ اسے بوئنگ کے سٹار لائنر کیپسول پر اعتماد نہیں ہے، جو بغیر کسی انسان کے زمین پر واپس آئے گا، اور دو خلابازوں سنیتا ولیمز اور بیری ’بچ‘ ولمور کو فروری 2025 میں وطن واپس لایا جائے گا۔

ولیمز اور ولمور  اس وقت تک بین الاقوامی خلائی سٹیشن پر  رہیں گے، جو جون کے شروع سے وہاں موجود ہیں۔

یہ بوئنگ کے لیے تازہ ترین دھچکا ہے، جو جنوری سے زمین پر مسلسل مسائل اور ان کے بعد کے عدالتوں میں مقدمات کا سامنا کر رہی ہے، اس وقت الاسکا ایئرلائنز کے بوئنگ 737 میکس نائن جیٹ کا دوران پرواز ایک پینل اڑ گیا تھا۔

ناسا کے ایڈمنسٹریٹر بل نیلسن کا کہنا ہے کہ  ’سٹار لائنر کے متعلق یہ فیصلہ ’حفاظت کے عزم‘ کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے ہفتہ کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ حفاظت ہمارا بنیادی اور رہنما اصول ہے۔

نیلسن نے کہا ’ناسا نے فیصلہ کیا ہے کہ بوچ اور سنی اگلے فروری میں عملے کے نو ارکان کے ساتھ واپس آئیں گے اور سٹار لائنر بغیر عملے کے واپس آئے گا۔

’میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہ فیصلہ کرنے میں ضروری ڈیٹا کے حصول کے لیے بوئنگ نے ناسا کے ساتھ بہت محنت کی ہے. ہم بنیادی وجوہات اور ڈیزائن کی بہتری کو مزید سمجھنا چاہتے ہیں تاکہ بوئنگ سٹار لائنر آئی ایس ایس تک ہمارے  عملے کی یقینی رسائی کے ایک اہم حصے کے طور پر کام کرے۔‘

نیلسن نے مزید کہا کہ انہوں نے بوئنگ کے نئے سی ای او کیلی اورٹبرگ سے بات کی ہے ، جنہوں نے کہا کہ سٹار لائنر کی واپسی کے بعد کمپنی ان مسائل پر کام جاری رکھے گی۔

نیلسن کا مزید کہنا تھا کہ ’خلائی سفر بہت خطرناک ہوتا ہے، چاہے وہ کتنا ہی محفوظ اور معمول کا کیوں نہ ہو۔ آزمائشی پرواز نہ تو محفوظ ہے اور نہ ہی معمول کی لہذا بوچ اور سنی کو بین الاقوامی خلائی سٹیشن پر رکھنے اور بوئنگ سٹار لائنر کو بغیر عملے کے زمین پر لانے کا فیصلہ حفاظت کے عزم کا نتیجہ ہے۔

’حفاظت ہمارا بنیادی اصول ہے، اور یہ ہمارا ستارہ رہنمائی ہے. اور میں ناسا اور بوئنگ کی ٹیموں کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے اس فیصلے تک پہنچنے کے لیے ناقابل یقین اور تفصیلی کام کیا۔‘

ایلون مسک کی سپیس ایکس 2020 سے آئی ایس ایس کے لیے عملے کو لے جا رہی ہے۔

چار افراد پر مشتمل عملہ بھیجنے کی بجائے سپیس ایکس ستمبر کے آخر میں ڈریگن کو سٹیشن پر بھیجتے ہوئے صرف دو کو لے جائے گا۔ یہ عملہ ، جس میں ولیمز اور ولمور شامل ہوں گے، فروری 2025 میں زمین پر واپس آئیں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سابق خلاباز کین بوورسکس نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ خلابازوں کی واپسی کے لیے سپیس ایکس کو کمپنی کے طور پر منتخب کرنے کا فیصلہ ناسا کے حکام کے درمیان ’متفقہ‘ تھا۔

بوئنگ نے اس سے قبل اصرار کیا تھا کہ وہ اب بھی سٹار لائنر کی حامی ہے، جس میں چھ جون کو آٹھ روزہ مشن کے لیے آئی ایس ایس میں لنگر انداز ہونے کے دوران مکینیکل خرابی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

جون کی یہ پرواز سٹار لائنر پر آئی ایس ایس کے لیے اس کا پہلا کریو مشن تھا، جو ناسا کے ساتھ معاہدوں کے لیے سپیس ایکس کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لیے ایرو اسپیس کمپنی کی جانب سے ایک فلیگ شپ ڈیولپمنٹ تھی۔

جون کی پرواز بوئنگ کے سٹار لائنر کا پہلا عملے والا مشن تھا جو آئی ایس ایس پر بھیجا گیا۔ یہ ایک اہم منصوبہ ہے جس کا مقصد ناسا کے ساتھ سپیس ایکس کے معاہدوں کا مقابلہ کرنا ہے۔

حفاظتی خدشات کی وجہ سے وفاقی تحقیقات کا ایک سلسلہ شروع ہونے کے بعد سے بوئنگ کی پیداوار میں سست روی دیکھی گئی ہے۔ مجموعی طور پر کمپنی نے گذشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں اس سال تقریبا 90 کم طیارے فراہم کیے ہیں۔

وال سٹریٹ جرنل  کی گذشتہ ماہ شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق، مینوفیکچرر ہر ماہ ایک ارب ڈالر سے زیادہ نقد رقم خرچ کر رہا ہے کیونکہ اس کے دسیوں نئے طیارے فیکٹریوں کے باہر لھڑے جنہیں پرزوں کی ضرورت ہے۔

پرزوں کی قلت کمی اور دیگر مسائل کی وجہ  سے بوئنگ کے پاس تقریبا 200 تیار شدہ جیٹ طیارے ایئر فیلڈز، پلانٹس کے باہر اور یہاں تک کہ ملازمین کی پارکنگ میں بھی کھڑے ہیں۔

جنوری میں الاسکا ایئرلائنز کی پرواز کے دوران 737 میکس نائن طیارے کے دروازے کا پلگ اڑ جانے کے بعد بوئنگ کو مینوفیکچرنگ میں بے ضابطگیوں سے متعلق متعدد مقدمات کا بھی سامنا ہے۔

اس سے قبل 2018 میں بھی میکس طیارے انڈونیشیا اور 2019 میں ایتھوپیا میں گر کر تباہ ہوئے تھے جس میں 346 افراد مارے گئے تھے۔

جون میں سینیٹ میں ہونے والی ایک سماعت میں سی ای او ڈیوڈ کالہون نے حادثے میں مرنے والے افراد کے اہل خانہ سے معافی مانگتے ہوئے کہا تھا کہ کمپنی مستقبل میں طیاروں کی حفاظت کے لیے ’مکمل طور پر پرعزم‘ ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی