امریکہ میں خلائی سٹیشن کے چار خلاباز ہفتے کی رات سپیس ایکس کی ہنگامی پرواز سے زمین پر واپس پہنچ گئے۔
سپیس ایکس کا کیپسول مقامی وقت کے مطابق رات نو بجے کے کچھ دیر فلوریڈا کے ساحل کے قریب خلیج میکسیکو میں گرا۔
امریکہ، روس اور جاپان کے عملے نے بین الاقوامی خلائی سٹیشن میں پانچ ماہ گزارے، جو گذشتہ سال اکتوبر میں وہاں پہنچے تھے۔
خلا بازوں کو ناصرف خلائی فضلے سے بچنا پڑا بلکہ خلائی چوکی پر لینڈ کرنے والے روسی کیپسولوں کی ایک جوڑی اور سٹیشن کے عملے کے لیے فوری طور پر متبادل جہاز بھی فراہم کرنا پڑا۔
خلا میں پرواز کرنے والی پہلی امریکی خاتون ناسا کی خلاباز نکول مان کی قیادت میں یہ خلاباز ہفتے کی صبح سٹیشن سے نکلے تھے۔ 19 گھنٹے سے بھی کم وقت کے بعد، ان کا ڈریگن کیپسول خلیج میکسیکو کے قریب سمندر میں گرا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس ہفتے کے شروع میں تیز ہواؤں اور طوفانی لہروں کی وجہ سے انہیں کچھ اضافی دنوں تک خلائی سٹیشن پر رکنا پڑا۔ ان کے متبادل خلاباز ایک ہفتہ سے زیادہ عرصہ پہلے پہنچ گئے تھے۔
نکول مان نے زمین پر پہنچنے کے چند لمحوں بعد کہا، ’سفر کا یہ بھی ایک مزہ تھا، ہم گھر آکر خوش ہیں۔‘
راؤنڈ ویلی انڈین ٹرائب کے شمالی کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والی نکول مان نے کہا کہ وہ اپنے چہرے پر ہوا محسوس کرنے، تازہ گھاس سونگھنے اور زمین کے لذیذ کھانوں سے لطف اندوز ہونے کا انتظار نہیں کر سکتیں۔
جاپانی خلا باز کوئچی واکاٹا کو سوشی کی خواہش تھی جبکہ روسی خلاباز اینا کیکینا پلاسٹک بیگ کی بجائے اصلی کپ میں گرم چائے پینا چاہتے تھے۔
ناسا کے خلاباز جوش کیساڈا کی فہرست میں اپنے اہل خانہ کے لیے ریسکیو کتا لینا بھی شامل ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خلائی سٹیشن سے روانہ ہونے سے قبل انہوں نے مذاق کرتے ہوئے کہا، ’براہ مہربانی ہماری دونوں بلیوں کو مت بتائیے گا۔‘
خلائی سٹیشن پر تین امریکی، تین روسی اور متحدہ عرب امارات کا ایک شہری باقی رہ گیا ہے۔
جاپان سے تعلق رکھنے والے خلائی پرواز کے چیمپیئن واکاتا اب تک پانچ مشنوں میں 500 سے زیادہ دن خلا میں گزار چکے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس سے قبل قازقستان سے ایک سویوز راکٹ روانہ کیا گیا تھا جو ایک اور روسی بحری جہاز ایم ایس-22 کے متبادل کے طور پر کام کرے گا۔ اسے انٹرنیشنل سپیس سٹیشن (آئی ایس ایس) سے منسلک ہونے پر نقصان پہنچا تھا۔
ایم ایس 22 کے تین ارکان، ایک امریکی اور دو روسی، ابتدائی طور پر تقریباً چھ ماہ خلا میں رہنے کے بعد مارچ کے آخر میں واپس آنے والے تھے، لیکن اب وہ تقریبا ایک سال وہاں رہیں گے۔