بلوچستان حملے: مردہ سمجھا جانے والا ڈرائیور ہسپتال میں روبصحت

50 سالہ احمد نے خوف کے عالم میں تلاوت شروع کر دی، در ایں اثنا بندوق برداروں نے فائرنگ کی اور لاشوں کو ایک ندی میں پھینک دیا۔ امدادی کارکنوں نے لاشیں نکالیں تو انہیں ایک لاش میں زندگی کی رمق کا اندازہ ہوا۔

پاکستان کے شورش زدہ صوبے بلوچستان میں 50 سالہ ٹرک ڈرائیور منیر احمد جو پانچ گولیاں لگنے کے بعد روبصحت ہیں (روئٹرز)

بلوچستان حملے  میں زخمی ہونے والے ٹرک ڈرائیور، جنہیں ریسکیو عملے نے ابتدائی طور پر مردہ سمجھا تھا، اب رو بہ صحت ہیں۔

پیر کو منیر احمد تین ساتھیوں کے ساتھ چار ٹرکوں کے قافلے میں جنوبی صوبہ بلوچستان سے گزر رہے تھے، انہیں کسی تشدد کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں تھی۔ وہ کوئٹہ سے تقریباً ایک گھنٹہ دور تھے۔

اچانک، مسلح افراد نے ہائی وے کے دھول بھرے حصے سے انہیں ہاتھ ہلا کر رکنے کا حکم دیا، ڈرائیوروں کو ان کے ٹرکوں سے باہر نکال کر سڑک کے کنارے کھڑا کر دیا گیا۔

50 سالہ احمد نے خوف کے عالم میں آیات کی تلاوت شروع کر دی، در ایں اثنا بندوق برداروں نے فائرنگ کی اور لاشوں کو ایک ندی میں پھینک دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امدادی کارکنوں نے احمد اور ان کے تین ساتھیوں کی بے جان لاشوں کو ہسپتال لے جانے کے لیے ایک گاڑی میں ڈالا جہاں طبی عملے کو احساس ہوا کہ وہ بچ گئے ہیں۔

ایک نرس کے مطابق انہیں بازو اور کمر میں پانچ گولیاں لگی ہیں لیکن ان کی حالت مستحکم ہے۔

پنجاب میں اپنے گھر سے بہت دور، بازو پر پٹی باندھے، ہسپتال کے بستر پر پڑے ہوئے احمد نے کہا کہ حملے کے بارے میں ان کی یادداشت دھندلی ہے، اور وہ اپنے ساتھیوں کی موت سے پریشان تھے، انہیں اس بات کا یقین نہیں تھا کہ ان کے روزگار میں اتنی پرتشدد رکاوٹ کے بعد آگے سب کچھ کیسے چلے گا۔

بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) ایک مسلح عسکریت پسند گروپ جو ایران اور افغانستان کی سرحد سے متصل وسائل سے مالا مال صوبے کی علیحدگی کے خواہاں ہے، نے حملوں کی ذمہ داری قبول کی۔

حکام نے بتایا کہ حملوں اور اس کے نتیجے میں ہونے والی فوجی کارروائیوں میں کم از کم 70 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 23 عام شہری بھی شامل ہیں جنہیں اپنی گاڑیوں سے باہر نکالا گیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان