ارشد وارثی کے لیے پرابھاس کو ’جوکر‘ کہنا کتنا مہنگا ثابت ہو گا؟

ارشد وارثی نے جنوبی انڈیا کی فلم کالکی 2898 اے ڈی پر تنقید کرتے ہوئے پرابھاس کے کردار کو جوکر کہہ دیا، جس پر جنوبی انڈیا میں ہنگامہ برپا ہو گیا ہے۔ اب وہاں کے لوگ ارشد وارثی سے اس بیان پر معافی مانگنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

بالی وڈ اداکار ارشد وارثی چار جون 2022 کو ابوظبی میں انٹرنیشنل انڈین فلم اکیڈمی ایوارڈز کے 22 ویں ایڈیشن کے گرین کارپٹ کے لیے موجود ہیں (ریان / اے ایف پی)

ارشد وارثی نے سوچا بھی نہیں ہوگا کہ ان کے خلاف اس قدر بڑا مورچہ بنایا جائے گا۔

قصور صرف یہ تھا کہ ایک انٹرویو میں ارشد وارثی سے جنوبی انڈیا کی فلم ’کالکی 2898 اے ڈی‘ سے متعلق رائے معلوم کی گئی، تو انہوں نے کسی لگی لپٹی کے بغیر یہ کہہ دیا کہ انہیں اس فلم نے متاثر نہیں کیا، بلکہ پرابھاس کے کردار کو انہوں نے ’جوکر‘ کہنے کی خطا کر دی۔

ارشد وارثی کا تو یہ بھی خیال تھا کہ پرابھاس کے کردار سے انہیں مایوسی ہوئی۔ اب اسی اظہارِ خیال پر ایک ہنگامہ مچا ہے۔

جنوبی انڈیا، جو دھیرے دھیرے بالی وڈ فلمز کا صفایا کرتا جا رہا ہے، وہاں ارشد وارثی کے اس بیان کے بعد جنوبی انڈیا کی فلم نگری سے جڑا ہر شخص ان کے خلاف کھڑا ہو چکا ہے۔

مطالبہ یہی کیا جا رہا ہے کہ ارشد وارثی اس بیان پر معافی مانگیں۔

کالکی فلم میں کیا ہے؟

ہدایتکار ناگ اشون کی فلم میں امیتابھ بچن، کمل ہاسن، دپیکا پڈوکون، دیشا پٹنی، اشونی دت اور پرابھاس راجو جیسی ہیوی ویٹ کاسٹ ہے۔

یہ فلم رواں سال 27 جون کو نمائش پذیر ہوئی۔ فلم کو تیلگو میں ہی نہیں بلکہ ہندی اور انگریزی میں ڈب کرنے کے ساتھ ساتھ انڈیا کی دیگر علاقائی زبانوں میں بھی جاری کیا گیا۔

فلم کی کہانی مہا بھارت کے گرد ہی گھومتی ہے، جسے جدید تقاضوں اور سائنس فکشن کے ساتھ کہانی میں نیا پن دے کر پیش کیا گیا۔

فلم کی زبردست کامیابی کا اندازہ یوں لگائیں کہ اس تخلیق نے نمائش کے بعد صرف تین دن میں دنیا بھر سے 415 کروڑ روپے کما لیے تھے اور اب تک یہ ایک ہزار کروڑ روپے کا سنگ میل عبور کر چکی ہے۔

یہی نہیں، ’کالکی‘ نے شاہ رخ خان کی بلاک بسٹر پٹھان کی کمائی کے ریکارڈ کو بھی پیچھے چھوڑتے ہوئے نمائش کے صرف دو ہفتے میں صرف انڈیا میں 543 کروڑ روپے کا کاروبار کیا۔

حال ہی میں او ٹی ٹی پلیٹ فارم نیٹ فلکس نے ’کالکی‘ کو خرید کر جاری کیا ہے۔ یہاں یہ بھی بتا دیں کہ فلم کے متعلق یہ بھی کہا گیا کہ یہ انڈیا کی سب سے مہنگے بجٹ والی فلم ہے، جس کے لیے 600 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی گئی۔

پرابھاس کا کیا کردار ہے؟

پرابھاس بطور ایک باؤنٹی ہنٹر کے روپ میں ہیں، جو حاملہ خاتون یعنی دپیکا پڈوکون کی کھوج لگانے کے مشن پر ہیں، لیکن ان کی راہ میں امیتابھ بچن آتے ہیں، جو حاملہ خاتون کی حفاظت پر مامور ہیں۔

مووی پرابھاس کے مداحوں کے دل کے قریب ہے، جن کا کہنا ہے کہ ان کے محبوب اداکار نے پھر سے ثابت کر دکھایا کہ وہ کیسے دوسرے اداکاروں سے برتر ہیں۔

جنوبی انڈیا کے اداکاروں رجنی کانت، کمل ہاسن، موہن لال، الوارجن، دھنوش، اور مہیش بابو کی طرح پرابھاس سپر سٹار کا درجہ رکھتے ہیں، بلکہ کئی تو ایسے جنونی اور جوشیلے پرستار ہیں جو ان کو اپنا دیوتا سمجھتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ پرابھاس جہاں جائیں، ہزاروں کی تعداد میں چاہنے والے ہوتے ہیں اور اگر وہ کسی فلم کا حصہ ہوں تو اس بات کا قوی امکان ہوتا ہے کہ یہ فلم کمائی کے نئے ریکارڈ پاش پاش کر دے گی۔

یہ پرابھاس ہی تھے جن کی ’باہو بلی‘ کو انڈیا ہی نہیں دنیا بھر میں پسندیدگی کی سند ملی، جس نے مجموعی طور پر ایک ہزار 417 کروڑ کا کاروبار کیا۔

فوربس کی ایک رپورٹ کے مطابق، پرابھاس انڈین اداکاروں کی معاوضے کی فہرست میں رواں سال چوتھے نمبر پر ہیں، جو ایک فلم میں اداکاری دکھانے کا معاوضہ سو سے 200 کروڑ روپے وصول کرتے ہیں۔

پرابھاس کا فلم کیریئر 2002 میں شروع ہوا تھا، جو بہترین فلموں میں لاجواب اداکاری دکھا کر انتہائی کم عرصے میں سپر سٹار کے درجے پر فائز ہوئے۔

’کالکی‘ اور ’باہو بلی‘ کے علاوہ ان کی کامیاب ترین فلموں میں سالار، رادھے شیام، اور ادی پرُش نمایاں ہیں۔

ارشد وارثی کون ہیں؟

ارشد وارثی نے اپنے کیریئر کی شروعات مہیش بھٹ کے اسسٹنٹ کے طور پر 1987 میں فلم ’کاش‘ سے کی۔ وہ ایک بہترین رقاص بھی ہیں، جبھی فلم ’روپ کی رانی چوروں کا راجا‘ کے ٹائٹل سونگ کے لیے انہوں نے کوریوگرافی کی۔

1996 میں، امیتابھ بچن کی پروڈکشن کمپنی اے بی سی ایل نے جب فلم ’تیرے میرے سپنے‘ بنائی تو اس فلم میں ارشد وارثی نے چندر چر سنگھ کے ساتھ اداکاری کے میدان میں قدم رکھا۔ .

اس فلم کے بعد وہ اوسط درجے کی فلموں میں آتے رہے، اور پھر ایک دور وہ بھی آیا کہ وہ بس معاون اداکار یا بطور کامیڈین فلموں میں معمولی کردار کرتے رہے۔

2003 میں آئی فلم ’منا بھائی ایم بی بی ایس‘ نے ان کے کیریئر کو سرکٹ کے کردار کی وجہ سے نئی شناخت دی۔

 لیکن یہ بھی المیہ ہے کہ وہ اب تک کرداروں اور فلموں کے اعتبار سے بہترین تخلیقی کام پیش کرنے سے محروم رہے ہیں اور آج بھی انہیں منا بھائی کے سرکٹ کی وجہ سے یاد رکھا جاتا ہے۔

اس کردار کے بعد وہ کوئی ایسا کام نہیں کر سکے جو ان کی دیرپا چھاپ چھوڑ جاتا۔

حالانکہ اس عرصے میں انہوں نے عشقیہ، جونی ایل ایل بی، ہلچل اور ڈیڑھ عشقیہ میں بھی کام کیا۔ اب ایسے میں پرابھاس کی اداکاری پر تنقید جنوبی انڈیا کے پرستاروں کا پارہ ہائی کر گئی۔

کچھ کا خیال ہے کہ ارشد وارثی نے جان بوجھ کر یہ عمل اس لیے کیا ہے تاکہ وہ خبروں میں آئیں۔ اس میں یہ دلیل بھی دی جاتی ہے کہ ارشد وارثی اس وقت صرف دو فلموں ویلکم ٹو جنگل اور جونی ایل ایل بی تھری میں شامل ہیں۔

ممکن ہے اس کے بعد وہ دیگر فلم سازوں کی نگاہوں میں آجائیں، جو انہیں بھولے بیٹھے ہیں۔ جنوبی انڈیا والوں کا کہنا ہے کہ ارشد وارثی نے جان بوجھ کر تنقید کے لیے پرابھاس کا انتخاب کیا تاکہ انہیں اسی حوالے سے شہرت ملے۔

عالم یہ ہے کہ اب ارشد وارثی کے جوکر والے بیان پر سنی اینڈ ٹی وی آرٹسٹس ایسوسی ایشن کو باقاعدہ خط لکھ دیا گیا، جس پر صدر پونم ڈھلون نے ارشد وارثی سے اس بیان پر وضاحت طلب کر لی ہے۔

دوسری جانب، ارشد وارثی کو فلم کالکی 2898 اے ڈی کے اداکار پرابھاس کو جوکر کہنے پر شدید ٹرولنگ کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

نفرت انگیز تبصروں سے بچنے کے لیے ارشد وارثی نے اب فیملی فوٹو پر تبصرے کا آپشن بند کر دیا ہے۔

یاد رہے کہ ماضی میں بھی ارشد وارثی جنوبی انڈیا کی فلموں کا مذاق اڑاتے رہے ہیں۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے انکشاف کیا تھا کہ ان کے گھر کا سٹاف جنوبی انڈیا کی ڈب فلموں کو بڑے شوق سے دیکھتا ہے۔

ارشد وارثی کا خیال تھا کہ ان فلموں کو دیکھنے کے لیے آپ کو زیادہ سوچنے اور دماغ لڑانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ گاڑیاں اور لوگ اڑ رہے ہوتے ہیں۔ یہ سب ٹائم پاس ہے، پاپ کارن کھائیں اور گھر جائیں۔

ہدایتکار کا مثبت ردعمل

گو کہ جنوبی انڈیا والے اس معاملے پر ایک صفحے پر ہیں اور بدقسمتی سے بالی وڈ کی جانب سے ارشد وارثی کی کوئی حمایت نہیں کی جا رہی، ایسے میں اب کالکی 2898 اے ڈی کے ہدایتکار ناگ اشون نے انتہائی مثبت قدم اٹھایا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے صرف یہی کہا کہ نفرت نہ پھیلائی جائے اور انڈین فلم نگری میں اتحاد ہر صورت قائم رکھا جائے۔

ناگ اشون کا یہ بھی کہنا ہے کہ ارشد وارثی الفاظ کے چناؤ کو بہتر کر سکتے تھے، لیکن بطور ہدایتکار انہوں نے ارشد وارثی کی اس تنقید کو سنجیدگی سے نوٹ کیا ہے اور اب ان کی کوشش ہوگی کہ اگر فلم کا سیکوئل بنائیں تو پرابھاس کے کردار پر اور زیادہ توجہ دیں۔

انہوں نے چاہنے والوں سے مزید نفرت اور اشتعال انگیزی نہ پھیلانے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ پرابھاس بھی ممکن ہے اسی جذبے کے حامی ہوں۔

جنوبی انڈیا اور بالی وڈ میں مقابلہ

ایک زمانہ تھا جب جنوبی انڈیا کے اداکار اور ہدایتکار بڑی تعداد میں بالی وڈ کا رخ کرتے۔

یہی وجہ ہے کہ کمل ہاسن، رجنی کانت، جیا پردا یا پھر سری دیوی کو وہ شہرت جنوبی انڈیا کی فلموں میں کام کرکے نہیں ملی تھی جو انہوں نے بالی وڈ میں کمائی۔

یہاں تک کہ منی رتنم یا پھر رام گوپال ورما کی مقبولیت بھی بالی وڈ کے مرہون منت رہی۔

لیکن پھر دھیرے دھیرے جنوبی انڈیا کی فلموں کا معیار بہتر سے بہتر ہوتا گیا۔ جدید ترین ٹیکنالوجی کا سہارا لے کر فلمیں تخلیق ہونے لگیں۔

بڑے بجٹ کی بڑی فلموں کی تشہیر بھی غیر معمولی رہی۔ سپیشل ایفکٹس کا استعمال ایسا کیا گیا کہ ہالی وڈ والے تک ان فلموں کے گن گانے لگے، بلکہ وہاں کے ایوارڈز میں بھی یہ فلمیں جگہ بنانے لگی ہیں۔

اور اب یہ ہے کہ جنوبی انڈیا کی فلم، چاہے وہ ملیالم کی ہو، تیلگو یا پھر کسی اور زبان کی، اس کا مقابلہ بالی وڈ فلموں سے نہیں کیا جا سکتا۔

اب تو بالی وڈ میں بڑے فخریہ انداز میں جنوبی انڈیا کی فلموں کا ری میک بنایا جاتا ہے۔

خود بڑے بڑے نامی گرامی بالی وڈ سٹارز اور پروڈیوسرز جنوبی انڈیا میں کام کرنا اولین ترجیح سمجھتے ہیں۔ اسی احساس برتری کا اثر ہے کہ جنوبی انڈیا میں ارشد وارثی کے بیان پر غصے کی لہر ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ