0 seconds of 1 minute, 2 secondsVolume 90%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
01:02
01:02
 

عراق: داعش کے خلاف چھاپے میں سات امریکی فوجی زخمی

امریکی فوج کے ایک عہدے دار نے بتایا کہ مقامی فورسز کے ساتھ کی جانے والی کارروائی میں پانچ امریکی فوجی زخمی ہوئے جبکہ دو کو گرنے سے چوٹیں آئیں۔

عراق میں داعش کے جنگجوؤں کے خلاف مقامی فورسز کے ساتھ ایک چھاپہ مار کارروائی کے دوران سات امریکی فوجی زخمی ہو گئے۔ اس کارروائی میں 15 افراد مارے گئے۔

امریکی فوج کے ایک عہدے دار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جمعرات کو ہونے والی اس کارروائی میں پانچ امریکی فوجی زخمی ہوئے جبکہ دو کو گرنے سے چوٹیں آئیں۔ عہدے دار کے مطابق ’تمام افراد کی حالت بہتر ہے۔‘

امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ نے الزام لگایا کہ جنگجو ’متعدد ہتھیاروں، دستی بموں اور خودکش دھماکہ خیز بیلٹوں‘ سے لیس تھے۔ عراقی فورسز کے مطابق یہ کارروائی ملک کے انبار صحرا میں کی گئی۔

عراق اور شام میں ان شدت پسندوں کی خود ساختہ خلافت ختم کرنے کے کئی سالوں بعد بھی امریکی افواج داعش کے خلاف لڑ رہی ہیں۔

امریکی سینٹرل کمانڈ نے کہا، اس آپریشن میں داعش کے رہنماؤں کو نشان بنایا گیا تاکہ ان کی منظم ہونے، منصوبہ بندی کرنے اور عراقی شہریوں، امریکی شہریوں، اتحادیوں، اور خطے بھر میں اور اس سے باہر شراکت داروں کے خلاف حملے کرنے کی صلاحیتوں کو کمزور کیا جا سکے۔

’عراقی سکیورٹی فورسز چھاپے کے مقامات سے مزید معلومات جمع کر رہی ہیں۔‘

عراقی فوج نے کہا کہ ’مرنے والوں میں داعش کے اہم رہنما بھی تھے،‘ تاہم ان کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔

بیان میں کہا گیا کہ ’تمام چھپنے کی جگہیں، ہتھیار اور لاجسٹک سپورٹ تباہ کر دی گئیں، خودکش بیلٹس کو محفوظ طریقے سے ناکارہ بنا دیا گیا اور اہم دستاویزات، شناختی کاغذات اور مواصلاتی آلات ضبط کر لیے گئے۔‘

فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا کہ امریکہ کو اس کارروائی میں اپنی شرکت کا اعتراف کرنے میں دو دن کیوں لگے۔

عراق نے ابتدائی اعلان میں یہ نہیں بتایا تھا کہ امریکہ اس آپریشن میں شامل تھا، جب کہ سیاست دان ملک میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کے مستقبل پر بحث کر رہے ہیں۔

اپنے عروج پر داعش نے برطانیہ کے نصف حجم کے رقبے پر حکمرانی کی تھی۔

امریکہ کی قیادت میں 80 سے زائد ممالک پر مشتمل ایک اتحاد بنایا گیا تھا تاکہ اس گروپ کے خلاف لڑا جا سکے، جس نے 2017 میں عراق اور 2019 میں شام میں اپنے زیر کنٹرول علاقے کھو دیے تھے۔

تاہم اس کے جنگجو اب بھی عراق اور شام کے انبار صحرا میں کارروائیاں کرنے کے علاوہ دنیا کے دیگر حصوں میں ہونے والے حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کرتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا