بنگلہ دیش: ایک اژدھے کا خود سے بڑے اژدھے کو نگلنے کا ’پہلا واقعہ‘

سائنس دان اس رویے پر حیران ہیں کیونکہ وائلڈ لائف فارم میں دونوں سانپوں کے لیے بہتر خوراک کے مواقعے موجود تھے۔ سائنس دانوں کو شبہ ہے کہ علاقے کے تنازعے نے ایک اژدھے کو دوسرے کو کھانے پر مجبور کیا ہو گا۔

21 ستمبر 2021 کو لی گئی اس تصویر میں ایک وائلڈ لائف رینجر نو میٹر لمبا اور تقریباً 100 کلوگرام وزنی اژدھا انڈونیشیا کے ایک گاؤں کمپار کے قریب پکڑے جانے کے بعد بے ہوش کر کے واپس جنگل میں چھوڑ رہا ہے (واہیودی / اے ایف پی)

بنگلہ دیش میں سائنس دانوں نے 10 فٹ لمبے برمی اژدھے کا خود سے بڑا سانپ نگلتے ہوئے مشاہدہ کیا ہے۔

ایسے واقعے کی اس سے قبل کوئی مثال موجود نہیں۔ اس واقعے میں مذکور دونوں اژدھے دنیا میں سانپوں کی سب بڑی قسم سے تعلق رکھتے ہیں۔ 

چٹاگانگ کے اکیز وائلڈ لائف فارم میں جنگلی حیات کے محققین نے برمی اژدھے کو دوسرے سانپ کے گرد مضبوطی سے لپٹتے ہوئے اور اسے دم کی جانب سے نگلتے ہوئے دیکھا۔

ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، جو ریپٹائلز اینڈ ایمفی بیئنز نامی جریدے میں شائع ہوئی، اژدھے کو اپنا شکار مکمل طور پر ہضم کرنے میں تقریباً دو گھنٹے لگے۔

یہ واقعہ اکتوبر 2020 میں پیش آیا۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ جالی دار اژدھا خود کو بچانے کی کوشش میں برمی اژدھے کو اپنی لپیٹ میں لینے کی کوشش کرتا رہا، لیکن جب وہ دوسرے اژدھے کے قابو میں آ گیا تو اس نے اپنی گرفت ڈھیلی کر دی۔

سائنس دان اس رویے پر حیران ہیں کیونکہ وائلڈ لائف فارم میں دونوں سانپوں کے لیے بہتر خوراک کے مواقعے موجود تھے۔

سائنس دانوں کو شبہ ہے کہ علاقے کے تنازعے نے ایک اژدھے کو دوسرے کو کھانے پر مجبور کیا ہو گا۔

بنگلہ دیش میں برمی اور جالی دار جھلی والے، دونوں قسم کے اژدھے پائے جاتے ہیں اور دونوں اقوام متحدہ کی خطرے سے دوچار انواع کی ریڈ لسٹ میں شامل ہیں۔

برمی اژدھا 16 فٹ تک لمبا ہوتا ہے اور پورے بنگلہ دیش میں پایا جاتا ہے۔ جالی دار اژدھا، جو دنیا کا سب سے لمبا اژدھا ہے، 22 فٹ تک طویل ہو سکتا ہے اور مشرقی علاقوں جیسے کہ سلہٹ اور چٹاگانگ میں پایا جاتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چٹاگانگ کا وہ سرحدی علاقہ جو انڈیا اور میانمار کے درمیان واقع ہے، حیاتیاتی تنوع کا مرکز اور ان دونوں قسم کے اژدھوں سمیت بہت سے جانوروں کا مسکن ہے۔

اس علاقے میں چھپکلیاں، کترنے والے جانور، بندر، چھوٹے گوشت خور جانور، ہرن اور جنگلی سور بھی پائے جاتے ہیں، جو ان اژدھوں کا ممکنہ شکار ہیں۔

دونوں قسم کے اژدھے جن کا تعلق جنوبی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا کے ساتھ ہے، زیادہ تر جنگلوں اور کبھی کبھار باغات اور کھیتوں میں پائے جاتے ہیں۔

سائنس دانوں نے اکیز وائلڈ لائف فارم پر موجود مرغیوں کی گنتی کی جس سے انہیں پتہ چلا کسی اژدھا نے انہیں نہیں کھایا۔

ان مشاہدات کی بنیاد پر، سائنس دانوں کو شبہ ہے کہ یہ منفرد واقعہ ممکنہ طور پر اپنی علاقائی حدود کے جھگڑے کی وجہ سے پیش آیا۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ’ہماری معلومات کے مطابق کسی برمی اژدھے کے کسی جالی دار اژدھے کو شکار کرنے کے عمل کو پہلی بار دستاویزی شکل دی گئی ہے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا