سانگھڑ: لاشوں کے ساتھ چار روز سے جاری دھرنا مقدمہ دائر ہونے پر ختم

مقتول کے لواحقین نے رکن قومی اسمبلی صلاح الدین المعروف علاؤالدین جونیجو پر اپنی زمینوں پر قبضہ کرنے اور فائرنگ کا الزام عائد کیا، تاہم انہوں نے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ 26 جنوری کو واقعے والے دن وہاں موجود ہی نہیں تھے۔

26 جنوری 2025 کو پیش آنے والے فائرنگ کے واقعے کے نتیجے میں جان سے جانے والے تین افراد کے لواحقین نے ان کی لاشیں سانگھڑ پریس کلب کے سامنے رکھ کر دھرنا دیا (غلام مصطفیٰ ترین)

سندھ کے ضلع سانگھڑ میں اتوار کو فائرنگ سے جان سے جانے والے تین افراد کی لاشیں سانگھڑ پریس کلب کے سامنے رکھ کر چار روز سے جاری دھرنا بدھ کی رات واقعے کا مقدمہ دائر ہونے کے بعد ختم کر دیا گیا۔

مقتولین کے قریبی رشتہ دار غلام حسین جونیجو عرف فوجی جونیجو کے مطابق مقدمہ دائر ہونے کے بعد دھرنا ختم کرکے ان کی تدفین کر دی گئی۔

چوٹیاریوں تھانے میں درج ایف آئی آر کے مطابق یہ واقعہ اتوار (26 جنوری) کو گاؤں جانی جونیجو میں پیش آیا۔

مقتولین کے ورثا کی جانب سے دائر مقدمے میں کہا گیا کہ ان کے گاؤں کے قریب سرکاری زمین پر لگے درختوں کو کاٹنے کچھ لوگ آئے اور منع کرنے پر انہوں نے گاؤں والوں پر فائرنگ شروع کر دی، جس کے نتیجے میں مشتاق حسین، عبدالرسول اور علی بخش جان سے گئے۔ جب کہ خواتین اور بچوں سمیت 19 افراد زخمی ہوگئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں غلام حسین جونیجو عرف فوجی جونیجو نے کہا: ’پاکستان پیپلز پارٹی کے موجودہ رکن قومی اسمبلی صلاح الدین المعروف علاؤالدین جونیجو ہماری زمینوں پر قبضہ کرنے کے لیے ہمیں ہمارے آبائی گاؤں سے بے دخل کرنا چاہتے ہیں۔

’ان کے لوگ کچھ روز قبل بھی ہمارے گاؤں آئے اور ہمیں سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکی دے کر گئے تھے۔ فائرنگ کے واقعے کے بعد ہم نے ایف آئی آر میں ایم این اے علاؤالدین جونیجو کو نامزد کرنا چاہا تو پولیس نے ان کا نام مقدمے میں شامل کرنے سے انکار کر دیا۔

’اس پر ہم نے احتجاج کرتے ہوئے تینوں لاشیں سانگھڑ پریس کلب کے سامنے رکھ کر دھرنا دیا۔ یہ دھرنا چار راتوں تک جاری رہا، جس میں بڑی تعداد میں لوگ سرد موسم میں دن رات بیٹھے رہے، مگر ہمارا مطالبہ نہیں مانا گیا۔‘

غلام حسین جونیجو نے مزید کہا: ’گذشتہ رات سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی کی جانب سے متاثرین کے ساتھ مذاکرات کرکے ایف آئی آر درج کروائی، مگر ایم این اے علاؤالدین جونیجو کا نام مقدمے میں شامل نہیں۔ لاشیں خراب ہو رہی تھیں، اس لیے ہم نے دھرنا ختم کرکے تدفین کر دی۔‘

دوسری جانب رکن قومی اسمبلی صلاح الدین المعروف علاؤالدین جونیجو نے اپنے اوپر لگائے الزامات کی تردید کی ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے ٹیلی فون پر گفتگو ہوئے علاؤالدین جونیجو نے کہا: ’میرے اوپر لگائے گئے الزامات میں کوئی صداقت نہیں۔ واقعے والے دن میں وہاں موجود ہی نہیں تھا۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’مجھے اموات پر افسوس ہے۔ یہ لوگ بھی میری اپنی برادری کے ہیں۔ میں کسی کو قتل کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ میری 100 ایکڑ زمین ہے، جہاں میرے کسان رہتے ہیں۔ واقعے والے دن مقتولین کے کھیت میرے کسانوں کے مویشی چرنے گئے، جس پر 100 سے زائد لوگوں نے میرے کھیت پر چڑھائی کرکے کسانوں پر فائرنگ کی اور کسانوں نے اپنے دفاع میں فائرنگ کی، جس کی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا۔‘

رات دیر سے دھرنا ختم ہونے کے بعد مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی ضلع سانگھڑ کے صدر اور رکن سندھ اسمبلی علی حسن ہنگورو نے کہا: ’پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر پارٹی کی جانب سے ہم نے متاثرہ خاندان سے مذاکرات کیے اور انہیں دھرنا ختم کرنے پر راضی کرلیا۔

’ایف آئی آر میں 10 نامعلوم افراد سمیت 29 افراد کو نامزد کیا گیا ہے، ان میں سے کچھ ملزمان کو گرفتار بھی کر لیا گیا ہے اور باقی ملزمان کو جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔‘

متاثرہ خاندان کی جانب سے علاؤالدین جونیجو پر قتل کے الزام کے متعلق سوال پر علی حسن ہنگورو نے کہا: ’یہ سراسر جھوٹا الزام ہے، واقعے والے دن ایم این اے اسلام آباد میں تھے۔ وہ یہاں موجود ہی نہیں تھے۔‘

دوسری جانب بدھ کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی صابر قائم خانی کے ایک نقطہ اعتراض پر جواب دیتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور وزیر تونائی سندھ سید ناصر حسین شاہ نے بتایا کہ حکومت سندھ نے سانگھڑ کے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے۔

سید ناصر حسین شاہ کے مطابق: ’لواحقین پاکستان پیپلز پارٹی کے ایم این اے علاؤالدین جونیجو کا نام ایف آئی آر میں دینا چاہ رہے ہیں، مگر وہ واقعے کی جگہ موجود نہیں تھے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’وزیر داخلہ اور آئی جی سندھ نے بھی واقعے کا نوٹس لیا ہے اور سانگھڑ کی صورت حال سے واقف ہیں۔

’ہم مظلوموں کے ساتھ ہیں اور پیپلز پارٹی کی قیادت مظلوموں سے ہمدردی اور اظہار یکجہتی کے لیے وہاں گئی تھی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان