کابل میں ایک اور خودکش حملہ، سقوط کے بعد حالات میں کیا تبدیلی آئی؟

اگست 2021 میں افغان طالبان کی عبوری حکومت کے قیام کے بعد شدت پسند کارروائیوں میں کمی ضرور آئی ہے تاہم اب بھی داعش جیسی تنظیمیں خطرے کا باعث ہیں۔

14 اگست، 2024 کو کابل میں طالبان کے افغانستان پر قبضے کی تیسری سالگرہ منانے کے دوران طالبان سکیورٹی اہلکار سابق امریکی سفارت خانے کے سامنے ایک گاڑی پر سوار ہیں (اے ایف پی)

افغانستان میں اگست 2021 میں افغان طالبان کی اقتدار پر قبضے اور افغانستان میں عبوری حکومت کے قیام کے بعد اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ شدت پسند کارروائیوں میں کمی آئی ہے تاہم اب بھی نام نہاد داعش جیسی تنظیمیں دھماکے کر رہی ہیں۔ 

ساوتھ ایشین ٹیررزم پورٹل مختلف ممالک کی شدت پسند کارروائیوں کی اعداد و شمار اکٹھے کرتی ہے۔ اسی ادارے کے مطابق اگست 2021 کے بعد ملک میں پچھلے سالوں کے مقابلے میں بم دھماکوں میں تقریباً 200 فیصد کمی آئی ہے۔

اسی ادارے کے اعدادو شمار کے مطابق 2021 میں (اس میں افغان طالبان سے پہلے کا دور بھی شامل ہے) میں 280 بم دھماکے ہوئے تھے جس میں 791 افراد جان سے گئے تھے جبکہ 2022 میں یہ تعداد کم ہو کر 104 تھی اور دھماکوں میں 326 افراد جان سے گئے تھے۔

اسی طرح 2023 میں مجموعی طور پر 36 بم دھماکے ہوئے تھے تھے جس میں 87 عام لوگ جان سے گئے تھے جبکہ 2024 میں اب تک 24 بم دھماکوں میں 48 افراد جان سے گئے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دارالحکومت کابل میں گذشتہ روز دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں چھ افراد جان سے گئے ہیں جبکہ پولیس کے مطابق 13 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔

کابل پولیس کے ترجمان خالد زدران کے مطابق دھماکہ جسم سے باندھے دھماکہ خیز مواد سے ایک شخص نے دھماکہ کیا اور جان سے جانے والوں میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔

افغانستان میں یوں تو شدت پسندی میں کمی ضرور آئی ہے لیکن اب بھی مختلف اوقات میں بم دھماکے اور خود کش حملے کیے جاتے ہیں جس میں سب سے زیادہ رپورٹس کے مطابق نام نہاد تنظیم داعش ملوث ہوتی ہے۔ 

انڈپینڈنٹ اردو نے افغان طالبان کی افغانستان میں عبوری حکومت قائم ہونے کے بعد افغانستان میں مختلف بم دھماکوں اور خود کش حملوں کا مختصر خاکہ پیش کیا ہے۔

26 اگست 2021

افغان طالبان کے 16 اگست کو کابل پر قبضے کے بعد سب سے بڑا حملہ کابل ایئر پورٹ پر کیا گیا تھا جس میں غیر ملکیوں سمیت 200 سے زائد افراد جان سے گئے تھے۔

جان سے جانے والے وہ لوگ تھے جو افغان طالبان کے آنے کے بعد ملک سے نکلنا چاہتے تھے، اس حملے کی ذمہ داری نام نہاد داعش تنظیم نے قبول کی تھی۔ 

29 اپریل 2022 

کابل میں اے پی کے مطابق رمضان میں خلیفہ آغا گل جان مسجد میں دھماکے کے نتیجے میں 10 افراد جان سے گئے تھے جبکہ 20 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ 

6 اگست 2022 

افغان طالبان کے مطابق کابل کے مرکزی بازاد میں بم دھماکے کے نتیجے میں آٹھ افراد جان سے گئے تھے اور 22 زخمی ہوئے تھے۔ اس علاقے میں اہل تشیع عاشورہ کا جلوس نکالنے کی تیاری کر رہے تھے۔ داعش نے حملے کی ذمہ دادی قبول کی تھی۔

18 اگست 2022 

کابل کے ایک مسجد میں دھماکے سے 21 افراد جان سے گئے تھے جبکہ کابل پولیس کے مطابق 33 افراد اس دھماکے میں زخمی ہوئے تھے۔

5 ستمبر 2022 

کابل میں واقع روسی سفارت خانے کے گیٹ کے قریب روئٹرز کے مطابق خود کش حملے کے نتیجے میں سفارت خانے کے دو ملازمین سمیت چھ افراد جان سے گئے تھے جس کی ذمہ داری نام نہاد تنظیم داعش نے قبول کی تھی۔

اسی طرح دسمبر 2022 میں کابل میں واقع پاکستانی سفارت خانے کو نشانہ بنایا گیا تھا جس میں روئٹرز کے مطابق ایک سکیورٹی گارڈ زخمی ہوا تھا۔ 

30 ستمبر 2022 

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں کاج نامی تعلیمی ادارے میں بم دھماکہ ہوا تھا جس میں کم از کم 16 طلبہ جان سے گئے تھے۔ 

2 جنوری 2023 

افغانستان کے وزارت داخلہ کے مطابق کابل ایئر پورٹ کے باہر زوردار دھماکے کے نتیجے میں 10 افراد جان سے گئے تھت جبکہ آٹھ زخمی ہوئے تھے۔

اس علاقے میں ہزارہ برادری کی اکثریت ہے اور یہ تعلیمی ادارہ بھی ہزارہ برادری کا تھا جس کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ 

8 نومبر 2023 

کابل میں پولیس کے مطابق ایک مسافر بس میں بم دھماکے کے نتیجے میں سات افراد جان سے گئے تھے جبکہ 20 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ 

21 مارچ 2024 

افغان طالبان کے مطابق قندہار میں نیو کابل بینک کے ایک برانچ کے باہر دھماکے کے نتیجے میں 20 افراد جان سے گئے تھے جس میں افغان طالبان کے لوگ بھے شامل تھے۔

اس دھماکے میں 50 سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے تاہم نیو یارک ٹائمز کے مطابق افغان طالبان نے اس دھماکے میں تین افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی اور اس کی ذمہ دادی داعش پر ڈالی تھی۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا