کراچی میں استعمال شدہ اشیا کی پہلی باقاعدہ دکان (تھرفٹ سٹور یا لنڈے کی دکان) گذشتہ ماہ کے آخر میں افتتاح کے دن ہنگامہ آرائی کے باعث چند روز تک بند رہنے کے بعد سخت سکیورٹی میں دوبارہ کھول دی گئی ہے۔
جوہر چورنگی میں واقع تھرفٹ سٹور جس کا نام ’ڈریم بازار‘ (خوابوں کی دکان) رکھا گیا ہے، کے باہر اب کئی مرد و خواتین سکیورٹی گارڈز دیکھے جا سکتے ہیں، جو دکان میں آنے جانے والے گاہکوں پر نظر رکھتے ہیں اور کسی قسم کی بدنظمی نہیں ہونے دیتے۔
دکان میں آنے والوں کے لیے جگہ جگہ ہدایات بھی آویزاں کی گئی ہیں، جن کا مقصد بھی گاہکوں کو منظم انداز میں خریداری کی ترغیب دینا ہے۔
30 اگست کو کراچی کے پہلے باقاعدہ تھرفٹ سٹور کے افتتاح کے دن بڑی تعداد میں گاہک امڈ پڑے تھے، جس کے نتیجے میں ہونے والی ہنگامہ آرائی اور دھکم پیل کی کئی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’ڈریم بازار‘ کے مارکیٹنگ سربراہ محمد انس نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’افتتاح سے قبل ہی سوشل میڈیا پر ہمارے تھرفٹ سٹور کے چرچے شروع ہو گئے تھے اور کیونکہ کراچی کے عوام سستی چیزوں کی متلاشی رہتی ہے، اس لیے پہلے دن یہاں بہت زیادہ رش ہو گیا۔‘
دکان میں جمِ غفیر کی موجودگی کے باعث کچھ لوگ بے قابو ہوئے، جس سے دھکم پیل شروع ہوئی اور دیکھتے ہی دیکھتے ہنگامہ آرائی جیسی صورت حال نے جنم لے لیا۔
محمد انس کا کہنا تھا: ’ہم نے تو سوچا ہی نہیں تھا کہ اتنا ہجوم لگ جائے گا اور رش کی وجہ یہ بھی ہے کہ ہم معیاری سامان سستے داموں میں فروخت کرتے ہیں۔‘
تھرفٹ سٹور میں ہونے والی ہنگامہ آرائی کے بعد ’بے قابو ہجوم‘ کو کنٹرول کرنے کے لیے سٹور کی انتظامیہ کو پولیس طلب کرنی پڑی، جس کے بعد دکان کو بند کر دیا گیا۔
کاروبار کی بندش کے باعث دکان کے مالکان کو کچھ نقصان بھی اٹھانا پڑا، تاہم اب تھرفٹ سٹور دوبارہ سے کھول دیا گیا ہے۔
اس حوالے سے محمد انس کا کہنا تھا کہ ’مستقبل میں ایسی صورت حال سے بچنے کی غرض سے سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔‘
انہوں نے افتتاح کے موقعے پر ہنگامہ آرائی کے باعث گاہکوں کو ہونے والی کوفت اور مشکلات پر معذرت کرتے ہوئے کہا کہ تھرفٹ سٹور کی انتظامیہ مزید ایسے سٹورز قائم کرنے کا بھی منصوبہ بنا رہی ہے۔
دوبارہ کھلنے کے بعد ڈریم بازار میں گاہکوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔
تھرفٹ سٹورز کیا ہیں؟
ایسی دکان جہاں استعمال شدہ اشیا کم قیمت پر فروخت کے لیے دستیاب ہوں، کو تھرفٹ سٹور کہا جاتا ہے، جب کہ پاکستانی معاشرے میں ایسے کاروبار کو لنڈا بازار یا لنڈے کی دکان کے نام سے جانا جاتا ہے۔
تھرفٹ سٹورز، جو عام طور پر ترقی پذیر اور غریب ممالک میں دیکھنے کو ملتے ہیں، پر کپڑوں کے علاوہ فرنیچر، الیکٹرانکس کا سامان اور گھریلو استعمال کی دیگر اشیا بھی دستیاب ہوتی ہیں۔
معاشی طور پر مضبوط معاشروں میں عام شہری اچھی حالت کی استعمال شدہ اشیا مختلف فلاحی اداروں کو بغیر کسی قیمت کے دے دیتے ہیں، جنہیں یہ ادارے اپنے ایجنٹس کے ذریعے غریب اور ترقی پذیر ممالک میں فروخت کرتے ہیں، جو آخر میں ان ملکوں کے عام شہریوں کو سستے داموں دستیاب ہوتی ہیں۔
اقوام متحدہ کی کئی ایجنسیاں، خصوصاً یونیسیف وغیرہ بھی معاشی طور پر مضبوط معاشروں سے ایسے عطیات وصول کرتی ہیں۔