شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے پیر کو ایک حیران کن تقریر میں کہا کہ ان کا ملک ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد میں بڑا اضافہ کرے گا۔
شمالی کوریا کے سرکاری خبر رساں ادارے نے منگل کو رپورٹ کیا کہ شمالی کوریا کے 76 ویں یومِ تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کم کا کہنا تھا کہ ملک کی فوجی طاقت میں اضافے کی کوئی حد نہیں ہوگی۔
جنوبی کوریا کی یونیفکیشن کی وزارت کے مطابق 2011 میں اقتدار میں آنے کے بعد یہ ملک کے یوم تاسیس کے موقعے پر کم جونگ اُن کا پہلا خطاب تھا۔
جنوبی کوریا کے وزیر دفاع شن وونشک نے جولائی میں خبردار کیا تھا کہ پیانگ یانگ نومبر میں امریکی صدارتی انتخابات کے قریب ایٹمی تجربے پر غور کر سکتا ہے۔
شن وونشک نے کہا: ’شمالی کوریا نے ایٹمی تجربہ کرنے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ بس فیصلہ ہونا باقی ہے۔‘
شمالی کوریا نے پیر کو پہلی بار 24 پہیوں والے نئے موبائل میزائل لانچر کی رونمائی کی جو نئے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کی تیاری کا اشارہ ہے۔
کم جونگ اُن نے جولائی میں امریکہ اور جاپان کے ساتھ سہ فریقی تعاون کو فروغ دینے کی جنوبی کوریا کی کوششوں کا مقابلہ کرنے کے لیے نئی پالیسی وضع کرنے کا عزم ظاہر کیا۔
کم جونگ اُن کا کہنا تھا کہ ’اب ہم جوہری اسلحے سے لیس مسلح افواج کی تیاری اور جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں تیزی سے اضافے کی پالیسی پر مکمل طور پر عمل پیرا ہیں۔‘
انہوں نے پھر کہا کہ شمالی کوریا ’جوہری ہتھیار رکھنے والا ذمہ دار ملک ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے نئی پالیسی کو ’ملک کا وجود قائم رکھنے کا فرض اور حق‘ قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ ’امریکہ اور اس کے پیروکاروں کی طرف سے لاحق مختلف خطرات‘ کا مقابلہ کرنے کے لیے فوج کا مضبوط ہونا ضروری ہے۔
کم نے کہا کہ شمالی کوریا نے رواں سال ’قومی دفاعی سٹڈیز اور پیداوار میں اہم کامیابیاں حاصل کر کے شاندار فوجی قوت حاصل کی۔‘ انہوں نے ان کامیابیوں کی تفصیلات نہیں بتائیں۔
کم نے کہا کہ شمالی کوریا کو اس خطے میں امریکہ کی قیادت میں جوہری بنیاد پر مبنی فوجی بلاک سے ’سنگین خطرہ‘ لاحق ہے۔
امریکہ کے محکمہ خارجہ کی طرف سے جاری کردہ مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ جاپان، جنوبی کوریا اور امریکہ کے اعلیٰ دفاعی عہدے داروں نے منگل کو سیئول میں ملاقات کی اور شمالی کوریا کی طرف سے لاحق جوہری اور میزائل خطرات کے مقابلے اور سہ فریقی تعاون کو مضبوط کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
جنوبی کوریا کے نائب وزیر دفاع برائے پالیسی چو چانگ رے اور ان کے امریکی اور جاپانی ہم منصبوں نے پیانگ یانگ کے جوہری ہتھیار استعمال کرنے کے نظام میں تازہ تنوع، تجربات، اور کئی بیلسٹک میزائل داغنے کی مذمت کی۔
انہوں نے جلد ہی فریڈم ایج کے نام سے تین ملکوں کی دوسری فوجی مشق پر بھی اتفاق کیا۔
گذشتہ ماہ شمالی کوریا نے کہا کہ اس نے ڈھائی سو نئے موبائل میزائل لانچرز کو اگلے محاذ پر منتقل کر دیا ہے۔
ان لانچرز سے بیلسٹک میزائلوں کے ذریعے جوہری ہتھیار فائر کیے جا سکتے ہیں۔ فوج نے خودکش حملہ کرنے والے نئے ڈرونز بھی متعارف کروائے، جبکہ جنوبی کوریا کا کہنا ہے کہ ایسا پہلی مرتبہ کیا گیا۔
© The Independent