شمالی کوریا نے ہفتے کی رات 600 غباروں کی مدد سے کوڑا ہمسایہ ملک جنوبی کوریا میں گرا دیا۔ کوڑے میں سگریٹ، پلاسٹک، کپڑے کے ٹکڑے اور ردی کاغذ شامل ہے۔
چند روز قبل بھی اسی طرح کی مہم چلائی گئی تھی جس کا مطلب ہے کہ گذشتہ منگل سے شمالی کوریا نے مجموعی طور پر کوڑا گرانے والے 800 غبارے بھیجے۔
شمالی کوریا کی اس کارروائی سے جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول میں کچرا پھیل رہا ہے۔
جنوبی کوریا کے صدر یون سُک یول کے دفتر نے ان غباروں کو ’گندی اشتعال انگیزی‘ قرار دیا، جس کا کوئی عام ملک سوچ بھی نہیں سکتا۔
صدارتی دفتر نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ان کا ملک جوابی کارروائی کرے گا ’جو شمالی کوریا کے لیے ناقابل برداشت ہو گی۔‘
جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف سٹاف نے ایک بیان میں کہا کہ فوج اس مقام کی نگرانی کر رہی ہے جہاں سے غبارے چھوڑے گئے اور ان کا سراغ لگا کر انہیں اکٹھا کرنے کے لیے فضائی نگرانی کی جا رہی ہے۔
بیان میں جنوبی کوریا کے شہریوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ آسمان سے گرنے والی اشیا سے ہوشیار رہیں اور شمالی کوریا سے آنے والی مشکوک چیزوں کو نہ چھوئیں اور اس کی بجائے فوجی یا پولیس دفاتر کو ان کی اطلاع دیں۔
ابھی تک غباروں سے کسی جانی یا مالی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔ حکام کو غبارے کے نیچے لگے کچرے سے بھرے تھیلوں میں کچھ بھی ’خطرناک‘ نہیں ملا۔
سیئول میں شہری حکومت نے لوگوں کو موبائل فون کے ذریعے پیغامات ارسال کیے ہیں جن میں بتایا گیا کہ شمالی کوریا سے آنے والی نامعلوم اشیا شہر کے قریب فضا میں پائی گئیں اور فوج ان کا جواب دے رہی ہے۔
شمالی کوریا کی حالیہ دنوں میں اشتعال انگیز کارروائیوں میں اضافہ ہوا جن میں دوسرا جاسوس سیٹلائٹ خلا میں بھیجنے کی ناکام کوشش اور مختصر فاصلے تک مار کرنے والے میزائل داغنا شامل ہے جن کے بارے میں شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد جنوبی کوریا پر پیشگی حملہ کرنے کی صلاحیت کا مظاہرہ کرنا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بدھ کو شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کی طاقت ور بہن کم یو جونگ نے ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی کہ شمالی کوریا نے یہ غبارے جنوبی کوریا میں ’کچرے اور گندگی کے ڈھیر بکھیرنے‘ کی ان کے ملک کی تازہ دھمکی کو عملی شکل دینے کے لیے بھیجے۔
یہ کارروائی جنوبی کوریا کے کارکنوں کی جانب سے شمالی کوریا میں پمفلٹ گرانے کے جواب میں کی گئی۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ غبارے شمالی کوریا کی جانب سے پمفلٹ گرانے کا مناسب جواب ہو سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا اس کا جواب ’ہمارے ارد گرد بکھیرے جانے والے کچرے کے مقابلے میں درجنوں گنا زیادہ کچرا پھیلا کر دے گا۔‘
جنوبی کوریا کی اتحاد کی وزارت نے جمعے کو کہا کہ شمالی کوریا اشتعال انگیزیاں بند کرے جن میں اس کے میزائل تجربات اور دیگر کارروائیاں بھی شامل ہیں، بصورت دیگر ’ناقابل برداشت‘ نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ان نتائج کی وضاحت نہیں کی گئی۔
شمالی کوریا کی فوج کے ایک بیان کے مطابق جنوبی کوریا کے وزیر دفاع شین وان سک نے اتوار کو سنگاپور میں شنگریلا سکیورٹی ڈائیلاگ کے موقعے پر امریکی وزیر دفاع لائڈ آسٹن کے ساتھ ملاقات کے دوران کہا کہ غبارے جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ دونوں رہنماؤں نے جنوبی کوریا اور امریکہ کے مشترکہ دفاعی مؤقف کی بنیاد پر شمالی کوریا کی کسی بھی دھمکی اور اشتعال انگیزی کا بھرپور جواب دینے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
خبر رساں ادارے یونہاپ نے صدارتی دفتر کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ جنوبی کوریا کی قومی سلامتی کونسل کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس اتوار کی سہ پہر ہو رہا ہے جس میں اس بات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا کہ آیا کچرا بھیجنے پر شمالی کوریا کو جواب دینے کے لیے بلند آواز میں لاؤڈ سپیکروں کا پھر سے استعمال شروع کر دیا جائے یا نہیں۔
جنوبی کوریا نے 2018 میں کم جونگ ان کے ساتھ ایک غیر معمولی ملاقات کے بعد سرحد پار سے پروپیگنڈا کرنا بند کر دیا تھا۔
اس رپورٹ کی تیاری میں خبر رساں اداروں سے اضافی مدد لی گئی ہے۔
© The Independent