مرنے کے بعد آپ کے ڈیجیٹل اکاؤنٹس کا کیا بنے گا؟

تحقیق کے مطابق تین چوتھائی سے زیادہ لوگوں (76 فیصد) کے پاس اس بات کا کوئی منصوبہ نہیں ہے کہ ان کے مرنے کے بعد ان کے ڈیجیٹل اثاثوں کے ساتھ کیا کیا جائے۔

وچ؟ لوگوں پر زور دے رہا ہے کہ وہ ایک ڈیجیٹل پلان تیار کریں تاکہ یہ واضح ہو کہ ان کے آن لائن اثاثوں کا کیا ہونا چاہیے (پیکسلز)

زیادہ تر لوگوں کے پاس اس بات کا کوئی منصوبہ نہیں ہے کہ مرنے کے بعد ان کے ڈیجیٹل اکاؤنٹس اور دیگر آن لائن اثاثوں کا کیا ہو گا۔

برطانوی کنزیومر گروپ ’وچ؟ (?Which) نے خبردار کیا کہ اس طرح مرنے کے بعد لوگ اپنے پیاروں کے لیے تصاویر اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو ناقابل رسائی بنانے کا خطرہ چھوڑ جاتے ہیں۔

وچ؟ لوگوں پر زور دے رہا ہے کہ وہ ایک ڈیجیٹل پلان تیار کریں تاکہ یہ واضح ہو کہ ان کے آن لائن اثاثوں کا کیا ہونا چاہیے۔

گروپ کی تحقیق کے مطابق تین چوتھائی سے زیادہ لوگوں (76 فیصد) کے پاس اس بات کا کوئی منصوبہ نہیں ہے کہ ان کے مرنے کے بعد ان کے ڈیجیٹل اثاثوں کے ساتھ کیا کیا جائے۔ پانچ افراد میں سے ایک سے بھی کم یعنی 18 فیصد اس بارے میں ہدایت چھوڑنا چاہتے ہیں کہ ان کے اکاؤنٹس تک کیسے رسائی حاصل کی جائے جب کہ صرف تین فیصد نے اپنی وصیت میں اس حوالے سے ہدایات شامل کی ہیں۔

وچ؟ نے کہا کہ یہ مسئلہ خاص طور پر ان سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق ہو سکتا ہے جن سے آمدنی ہوتی ہے کیونکہ جب اکاؤنٹ استعمال کرنے والے کی موت ہو جانے پر اس آمدنی کے حوالے سے غیر واضح صورت حال پیدا ہو سکتی ہے۔

گروپ نے کہا کہ جیسا کہ کسی جائیداد میں روایتی طور پر رائلٹی تحفے میں دی جا سکتی ہے لیکن ڈیجیٹل اثاثوں کو رائلٹی کے طور پر نہیں سمجھا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گروپ نے کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم اور صارف کے درمیان معاہدوں میں اکثر اس بارے میں تفصیلات شامل ہوتی ہیں کہ کسی ایسے شخص کی موت پر کیا ہوگا جو ان کے ساتھ آمدنی کا اشتراک کر رہا ہے اور یہ اس کی جانچ کرنے اور اس کے لیے منصوبہ بندی کرنے کی ترغیب بھی دیتا ہے۔

گروپ نے متنبہ کیا کہ اگر ڈیجیٹل وراثت کا کوئی منصوبہ موجود نہیں ہے تو کسی اور کے اکاؤنٹ تک رسائی مشکل ہو سکتی ہے کیوں کہ کچھ آن لائن فرمز کو ذاتی فائلوں تک رسائی کے لیے عدالتی حکم کی ضرورت ہوتی ہے جب کہ کچھ کو موت کا ثبوت درکار ہوتا ہے اور یہ کہ کوئی اور مرنے والے کا قانونی نمائندہ ہے یا نہیں۔

گروپ نے کہا کہ وہ صارفین کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ مرنے سے پہلے اپنے پیاروں کے ساتھ اکاؤنٹ کی تفصیلات شیئر کریں اور اپنی وصیت کے ساتھ ساتھ لیٹر آف وشیز، ڈیجیٹل اکاؤنٹس اور اثاثوں تک رسائی کی سہولت فراہم کرنے پر بھی غور کریں۔

وچ؟ میگزین کے ایڈیٹر ہیری روز نے اس حوالے سے کہا: ’ہماری تازہ ترین تحقیق نے منصوبہ بندی کے فقدان کو واضح کیا ہے کہ لوگوں کی اکثریت نے مرنے کے بعد ڈیجیٹل اثاثوں کے بارے میں کیا کیا ہے۔‘

ان کے بقول: ’چاہے یہ جذباتی اثاثوں کو منقتل کرنا ہو، جیسا کہ تصاویر یا محض کسی عزیز کو آپ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بند کرنے کا اہل بنانا، ہم صارفین کو سختی سے مشورہ دیتے ہیں کہ وہ ایک منصوبہ تیار کریں۔‘

وچ؟ گروپ حکومت اور ٹیکنالوجی کمپنیوں سے بھی مطالبہ کر رہا ہے کہ وہ ڈیجیٹل اثاثوں کے منتقل کرنے کے عمل کو آسان بنائیں تاکہ یہ زیادہ واضح ہو کہ لوگوں کو کیا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ان کی زندگی کے اس مشکل وقت میں ان کے لیے آسانی پیدا کی جا سکے۔

نوٹ: یہ تحریر برطانوی ادارے میڈیا پریس ایسوسی ایشن پر شائع ہوا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی