مستونگ میں فائرنگ، دو لیوی اہلکاروں سمیت تین افراد کی اموات

ڈپٹی کمشنر مستونگ سید سمیع اللہ آغا کے مطابق مقامی لوگ پاک تفتان قومی شاہراہ پر لیویز فورس کی جانب سے گرفتار ایک شخص کی رہائی کے لیے احتجاجی مظاہرہ کر رہے تھے اور جب فورس مذاکرات کے لیے پہنچی تو مظاہرین نے مشتعل ہو کر فائرنگ کردی۔

13 جولائی 2018 کو مستونگ میں ایک انتخابی ریلی میں بم دھماکے کے بعد جان سے جانے والوں کو ایمبولینس میں منتقل کیا جا رہا ہے  (بنارس خان / اے ایف پی)

بلوچستان کے ضلع مستونگ میں حکام کے مطابق جمعے کو سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان فائرنگ کے نتیجے میں لیویز فورس کے دو اہلکاروں سمیت تین افراد جان سے چلے گئے جبکہ تین اہلکار زخمی ہوگئے۔

لیویز فورس کے حکام نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’مستونگ شہر کے مغرب میں 25 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع درینگڑھ میں فائرنگ کا یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب جمعے کو مقامی لوگ پاک تفتان قومی شاہراہ پر لیویز فورس کی جانب سے قومی شاہراہ پر مسافر گاڑیوں سے بھتہ لینے کے الزام میں گرفتار شخص کی رہائی کے لیے احتجاجی مظاہرہ کررہے تھے۔‘

حکام کے مطابق: ’اس احتجاج کو ختم کرنے کے لیے علاقے کے لیویز ایس ایچ او اپنی ٹیم کے ہمراہ مذاکرات کے لیے پہنچے تو مظاہرین کی جانب سے فائرنگ شروع کردی گئی جبکہ مذاکرات کے دوران لیویز فورس اور مظاہرین کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈپٹی کمشنر مستونگ سید سمیع اللہ آغا نے انڈپینڈنٹ اردو کو اموات اور زخمیوں کی تعداد کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ’جمعے کی رات لیویز فورس مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کے لیے پہنچی، جہاں مظاہرین مشتعل ہو گئے اور فورس پر فائرنگ شروع کر دی، جس کے نتیجے میں دو لیویز اہلکار جان سے گئے اور جوابی فائرنگ سے مظاہرین میں سے ایک جان کی بازی ہار گیا۔‘

ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ ’فائرنگ کے واقعے میں زخمی ایس ایچ او حاجی ایاز اور دیگر دو اہلکاروں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا اور ان کی جان خطرے سے باہر ہے۔‘

ریسکیو ٹیموں نے زخمیوں اور لاشوں کو شہید نواب غوث بخش رئیسانی میموریل ہسپتال منتقل کیا، جہاں ابتدائی طبی امداد کے بعد تینوں زخمی اہلکاروں کو مزید علاج کی غرض سے کوئٹہ منتقل کر دیا گیا۔

ڈپٹی کمشنر کا مزید کہنا تھا کہ ’ملزمان کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔‘

پاکستان کا صوبہ بلوچستان، جس کی سرحدیں ایران اور افغانستان سے ملتی ہیں، گذشتہ دو دہائیوں سے علیحدگی پسندوں کی طرف سے شورش کا مرکز ہے، جن کا کہنا ہے کہ وہ وفاق کی طرف سے صوبے کی دولت کے غیر منصفانہ استحصال کے خلاف لڑ رہے ہیں جبکہ پاکستانی ریاست ان الزامات کی تردید کرتی ہے۔

صوبے کے مختلف علاقوں میں علیحدگی پسند کالعدم بلوچ تنظیموں کی جانب سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانے کے واقعات کے ساتھ ساتھ عام شہریوں کی جانب سے بھی حالیہ دنوں میں اپنے حقوق کے لیے احتجاجی مظاہرے اور دھرنے دیے گئے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان