انسداد دہشت گردی مہمات میں ایتھیوپیا کا کردار اور درپیش چیلنجز

ایتھیوپیا علاقائی انسداد دہشت گردی مہمات میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، خصوصاً صومالیہ پر مرکوز انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں ایتھیوپیا کی فعال شرکت شریک ممالک کو اپنے کثیرالجہتی انسداد دہشت گردی تعاون سے مطلوبہ مقاصد حاصل کرنے کے قابل بنا سکتی ہے۔

ایتھوپیا کی نیشنل ڈیفنس فورس کے سپاہی 27 فروری 2024 کو ایکیل کے قریب ایک ٹرک پر سفر کر رہے ہیں، یہ سڑک ایتھوپیا کو سوڈانی سرحد سے ملاتی ہے (مشیل اسپاتاری / اے ایف پی)

حالیہ دور میں براعظم افریقہ کی سیاست میں تبدیلیوں اور اتار چڑھاؤ کو سمجھنے کی خاطر ادیس ابابا کے امن و استحکام کے لیے غیر متزلزل عزم کو جاننا ضروری ہے۔

ایتھیوپیا کی حکومت کے مشرقی افریقہ میں امن و استحکام کو یقینی بنانے کے عزم نے ادیس ابابا میں سرکردہ ریاستی حکام کو مختلف امن سازی کے مشنز اور تنازعات کے حل کے لیے حمایت میں اہم کردار ادا کرنے پر آمادہ کیا ہے۔ اس حمایت کی بنیادی توجہ مقامی اور بین الاقوامی کوششوں کے درمیان جزیرہ صومالیہ (ہارن آف افریقہ) میں تشدد پسند غیر ریاستی عناصر کے مسائل کو حل کرنے پر مرکوز رہی ہے۔

صومالیہ میں الشباب سمیت دیگر غیر ریاستی عناصر اور خفیہ دہشت گرد اداروں کی موجودگی جزیرہ صومالیہ کے لیے بڑا خطرہ ہے، خاص طور پر ان ممالک کے لیے جن کی امن افواج طویل عرصے سے علاقے میں موجود ہیں۔ الشباب گروہ کی وسیع دہشت گردی کی سرگرمیوں کو بین الاقوامی سطح پر مشرقی افریقہ کے خطے کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ سمجھا جاتا ہے، اور اس غیر ریاستی عنصر کی صومالیہ میں جڑوں نے پورے خطے کی توجہ صومالیہ کی طرف مبذول کروائی ہے۔

ان غیر ریاستی عناصر کی خفیہ پرتشدد سرگرمیوں نے روزمرہ کی زندگی میں خلل ڈال کر، بے گھر ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ اور غیر ملکی سرمایہ کاری و اقتصادی ترقی کے امکانات کو روک کر مشرقی افریقی ممالک کی پوزیشن کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

اس طرح، الشباب کی بین الاقوامی پرتشدد سرگرمیاں بنیادی طور پر صومالیہ میں افریقی یونین کے مشن کی حمایت کرنے والے ممالک اور جزیرہ صومالیہ میں امن دستوں کی کارروائیوں کی وکالت کرنے والی ریاستوں کو بھی نشانہ بناتی ہیں۔ اس سلسلے میں، ایتھیوپیا صومالیہ میں تعمیر نو، امن و استحکام اور ترقی کی بحالی میں مدد کے لیے امن مشن کے افعال اور خطے میں اس کی تخلیق کی وجوہات کو قائم کرنے اور آگے بڑھانے میں نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔

ایتھیوپیا کی حکومت کی براہ راست اور بالواسطہ فوجی کارروائیوں نے دہشت گردی سے نمٹنے کے ایک بڑے قومی منصوبے کے تحت ادیس ابابا کو صومالیہ میں امن قائم کرنے کے لیے تعاون فراہم کیا ہے۔ مختلف سیاسی انتظامیہ کے تحت، ایتھیوپیا کی حکومت ہمیشہ صومالیہ میں دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے اپنی سفارتی، سیاسی اور عسکری مدد فراہم کرنے کے لیے پرعزم رہی ہے۔ اس طرح، ادیس ابابا مشرقی افریقی خطے میں دہشت گرد گروہوں کا مقابلہ کرنے کے لیے فرنٹ لائن ریاست بن گیا ہے۔

امن اور سلامتی کونسل کے مطابق، اس عنصر نے ایتھیوپیا کو افریقی یونین مشن اِن صومالیہ یعنی (اے ایم ایی ایس او این) میں ایک اہم شراکت دار بنا دیا ہے، جو بعد میں 2022 میں صومالیہ میں افریقی یونین ٹرانزیشن مشن (اے ٹی ایم آئی ایس) بن گیا۔

امن اور سکیورٹی کونسل (پی ایس سی) کا اے ایم ایی ایس او این کو اے ٹی ایم آئی ایس میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کونسل کے 1068 ویں اجلاس سے شروع ہوا اور اس نے خطے میں اور خاص طور پر صومالیہ میں امن اور استحکام کے مسئلے کو اجاگر کیا۔ صومالیہ میں دہشت گرد تنظیموں کے خلاف براہ راست اور بالواسطہ فوجی مہمات شروع کرنے کا ادیس ابابا کا وژن صومالیہ کے علاقائی دائرہ اختیار سے باہر الشباب کی موجودگی کو نمایاں طور پر روکنے کے لیے تھا۔

علاقائی امن اور استحکام کے حصول کے لیے، الشباب کے مضبوط گڑھوں اور اس کے بڑھتے ہوئے بین الاقوامی پرتشدد حملوں کو روکنے کے لیے ادیس ابابا کی صومالی حکومت کو فوجی امداد ہمیشہ جاری رہی ہے۔ صومالیہ کے معروف قانون نافذ کرنے والے اداروں جیسے کہ صومالی نیشنل آرمی، پولیس اور انٹیلی جنس کو ضروری تربیت، رہنمائی اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کرنے کے لیے ادیس ابابا کی کثیر جہتی کاوشیں، ایتھیوپیا کے دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کو ظاہر کرتی ہیں۔

صومالیہ کے امن اور ترقی کی بحالی، تعمیر نو اور اسے برقرار رکھنے کے لیے ایتھیوپیا کی جانب سے ادا کیے جانے والے کردار سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔ درحقیقت اصلاح پسند حکومت کے بعد ایتھیوپیا کی خارجہ پالیسی میں پڑوسی ممالک کو بہت اہمیت اور ترجیح دی گئی، جس کے نتیجے میں وہ علاقائی انضمام اور تعاون کو یقینی بنانے کے لیے کوشاں ہے۔

ایتھیوپیا جزیرہ صومالیہ میں ایک اینکر ریاست رہا ہے جو پالیسی ہم آہنگی اور باہمی فوائد اور احترام کے ذریعے علاقائی انضمام کو آگے بڑھاتا ہے۔ اس مقصد کے لیے ایتھیوپیا کا امن اور استحکام اس کے پڑوسیوں کے امن اور سلامتی سے الگ نہیں ہو سکتا۔ لہٰذا ایتھیوپیا کسی بھی بیرونی طاقت کو برداشت نہیں کرے گا، جو غیر مستحکم کرنے اور مخالف ماحول پیدا کرنے کی کوشش کرے اور خطے کے درمیان یا اس کے اندر اعتماد کو ختم کرے، جس کا اثر دہشت گردی کے خلاف حاصل ہونے والی کامیابی پر پڑے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

صومالیہ میں غیر ریاستی تشدد پسند تنظیموں کے کردار کو روکنے اور خطے میں امن و سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ایتھیوپیا کی دفاعی افواج کی قربانیوں کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ متعدد بین الاقوامی اور علاقائی رپورٹس اور مختلف ممالک کے سرکاری بیانات نے صومالیہ میں امن مخالف عناصر کے خلاف جنگ میں ٹروپ کنٹری بیوٹنگ کنٹریز (TCCs)  کی حمایت میں ادیس ابابا کے اہم کردار کا اعتراف کیا ہے۔

لہٰذا ایتھیوپیا کے کردار کو صومالیہ میں پائیدار امن اور پائیدار ترقی کے قیام کے لیے کثیر الجہتی کوششوں سے منسلک ہونا چاہیے۔ امن کے عظیم مقصد میں ادیس ابابا کا تعاون خطے کو ترقی کے ایتھیوپیا کے وژن سے فائدہ اٹھانے کے قابل بنائے گا۔ وزیراعظم ابی احمد پہلے ہی ایک میگا ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تکمیل اور انفراسٹرکچر کنیکٹیویٹی کے ساتھ توانائی سفارت کاری کا آغاز کر چکے ہیں۔

سرحد پار دہشت گردی کے سنگین خطرے کے پیش نظر، افریقہ میں امن کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ممالک کے لیے یہ انتہائی اہم ہے کہ وہ اپنے موجودہ انسداد دہشت گردی کے اقدامات کو مربوط کریں اور ان میں اضافہ کریں۔ ایتھیوپیا نے کثیر سطحی انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں اہم شراکت دار کے طور پر اعلیٰ مقام حاصل کیا ہے اور جزیرہ صومالیہ کو غیر ریاستی عناصر کے خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے اپنی گہری وابستگی کا مظاہرہ کیا ہے۔

ایتھیوپیا کے خارجہ تعلقات کا ایک جامع جائزہ بتاتا ہے کہ یہ ملک علاقائی انسداد دہشت گردی مہموں میں اہم کردار ادا کر رہا ہے اور نئے یا اپ گریڈ شدہ انسداد دہشت گردی اتحاد کی تشکیل صرف ایتھیوپیا کی فعال شمولیت سے ہی مؤثر ہو سکتی ہے۔ صومالیہ پر مرکوز انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں ایتھیوپیا کی فعال شرکت شریک ممالک کو اپنے کثیرالجہتی انسداد دہشت گردی تعاون سے مطلوبہ مقاصد حاصل کرنے کے قابل بنا سکتی ہے۔

ان حقائق کے پیش نظر، خطے کے رہنماؤں کو اپنی پالیسیوں، وسائل، صلاحیتوں اور اقدامات کو متحد کرنا چاہیے تاکہ جزیرہ نما صومالیہ سے دہشت گرد گروہوں کے خلاف لڑ کر ان کا خاتمہ کیا جا سکے اور خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔

نوٹ: ڈاکٹر جمال بکر عبداللہ پاکستان میں ایتھیوپیا کے سفیر ہیں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ