ایتھوپیا میں حکومت گرانے کی ایک کوشش کے دوران ہفتے کو ملک کے شمالی حصے کے ایک سیاسی لیڈر اور فوج کے سربراہ کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔
ترجمان وزیر اعظم نے اتوار کو بتایا کہ مقامی سکیورٹی چیف اسامنیو تسیگ کی سرکردگی میں حکومت الٹنے کی کوشش کے دوران مسلح افراد نے نیم خود مختار ریاست امہارہ کے صدرامباچیو موکینن اور باقی اعلی حکام پر گولیاں برسا کر انہیں قتل کر دیا ۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک منظم حملہ تھا کیونکہ اس سے چند گھنٹوں بعد افواج کے سربراہ سیرے موکنین اپنے گھر میں سکیورٹی گارڈ کے حملے میں ہلاک ہو گئے۔ ان کے ساتھ موجود ان کے مہمان ایک ریٹائرڈ جنرل کو بھی ہلاک کر دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق ، حملہ آورباڈی گارڈ کو حراست میں لے لیا گیا۔ دونوں واقعات کے درمیان کسی تعلق یا ان کے محرکات کے بارے میں ابھی تک کچھ واضح نہیں ہوا۔
ہفتے کی شام سے ملک میں انٹرنیٹ کی سروس معطل کر دی گئی ہے۔ ایک صحافی نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ شام ڈھلتے ہی فائرنگ کی آوازیں آنے لگی، جو چند گھنٹوں تک جاری رہیں، جس کے بعد شہر’بھوتوں کے علاقے‘ کا منظر پیش کر رہا تھا۔
ایتھوپیا میں موجودہ سیاسی بحران پر انٹرنیشنل کرائسس گروپ کے تجزیہ کار ولیم ڈیوسن کا کہنا ہے کہ حالات سے ثابت ہوتا ہے کہ ایتھوپیا میں سیاسی بحران کس حد تک گھمبیر ہے، خطے میں موجود فریقین کو چاہیے کہ وہ تشدد کے بجائے حالات کو امن کی جانب لے کر جائیں تاکہ سیاسی حل نکالا جا سکے۔‘
حکومت الٹنے کی یہ کوشش وزیر اعظم ابیی احمدکی ریلی میں گرنیڈ حملے کے ایک سال بعد دیکھنے میں آئی جس میں دو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ وزیر اعظم ابیی احمدملک میں جاری سیاسی بحران پراصلاحات کے ذریعے قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔