پاکستانی بیلسٹک میزائل پروگرام سے اختلاف دیرینہ پالیسی: امریکہ

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ ہم کئی سالوں سے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے بارے میں اپنے خدشات کے بارے میں واضح اور مستقل رہے ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر 17 ستمبر 2024 کو واشنگٹن ڈی سی میں بریفنگ دے رہے ہیں (امریکی محکمہ خارجہ)

امریکہ نے منگل کو کہا ہے کہ پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل پروگرام کی حمایت سے انکار کرنا اس کی دیرینہ پالیسی رہی ہے اور وہ پابندیاں لگاتا رہے گا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے 17 ستمبر 2024 کو واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’پاکستان ہمارا ایک طویل مدتی شراکت دار رہا ہے اور میرے خیال میں اس اقدام سے ظاہر ہوتا ہے کہ اب بھی ایسے معاملات ہیں جہاں ہمارے درمیان اختلافات موجود ہیں اور جب ہمارے درمیان اختلافات ہوں گے تو ہم امریکی مفادات کے تحفظ کے لیے اقدامات کرنے سے نہیں ہچکچائیں گے۔‘

گذشتہ ہفتے امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے آلات فراہم کرنے والی کمپنیوں اور ایک فرد پر پابندیاں عائد کر رہا ہے۔

امریکہ نے کہا تھا کہ وہ ان پانچ اداروں اور ایک شخص کے خلاف کارروائی کر رہا ہے، جو بیلسٹک میزائلوں اور کنٹرولڈ میزائل آلات اور ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ میں ملوث ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ امریکہ میزائل پابندیوں کے قوانین یعنی آرمز ایکسپورٹ کنٹرول ایکٹ (اے ای سی اے) اور ایکسپورٹ کنٹرول ریفارمز ایکٹ (ای سی آر اے) کے تحت چین کے تین اداروں، ایک چینی شہری اور ایک پاکستانی ادارے پر بیلسٹک میزائل کے پھیلاؤ کی سرگرمیاں کے لیے پابندیاں عائد کر رہا ہے۔

امریکی پابندیوں کا سامنا کرنے والی چینی فرمز میں ہوبے ہواچنگدا انٹیلی جنٹ ایکوئپمنٹ کمپنی، یونیورسل انٹرپرائز لمیٹڈ اور ژیان لونگدے ٹیکنالوجی ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (لونٹیک) شامل ہیں جب کہ چینی شخص کا نام لوو ڈونگمی ہے۔ پاکستان کی پابندی کی زد میں آنے والی کمپنی کا نام انوویٹیو ایکوئپمنٹ ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بیان کے مطابق یہ پابندیاں اس لیے لگائی جا رہی ہیں کیوں کہ ان اداروں اور فرد نے جان بوجھ کر میزائل ٹیکنالوجی کنٹرول ریجیم (ایم ٹی سی آر) کے تحت کنٹرولڈ آلات اور ٹیکنالوجی کو ایم ٹی سی آر کیٹیگری ون میزائل پروگراموں کے لیے ایک غیر ایم ٹی سی آر ملک کو منتقل کیا۔

امریکہ کی جانب سے لگائی گئی حالیہ پابندیوں کی اصل وجوہات اور خدشات کے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے امریکی ترجمان نے کہا کہ امریکہ جوہری عدم پھیلاؤ کے خلاف بین الاقوامی نظام مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے تاکہ جوہری پھیلاؤ سے متعلق سرگرمیوں کی حمایت کرنے والے نیٹ ورکس کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔

میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ ہم کئی سالوں سے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے بارے میں اپنے خدشات کے بارے میں واضح اور مستقل رہے ہیں۔

امریکی ترجمان کا کہنا تھا کہ گذشتہ ہفتے کی ایگزیکٹو آرڈر کارروائی اکتوبر 2023 اور اپریل 2024 میں چھ چینی اداروں اور ایک بیلاروسی ادارے کو نامزد کرنے کے بعد کی گئی ہے، جنہوں نے پاکستان کے میزائل پروگرام کے لیے سپلائی کرنے کا کام کیا ہے، نیز دسیوں پاکستانی اور دوسرے ملکوں کے اداروں کو تجارت کے محکمے کی فہرست میں دہائیوں کے لیے درج کیا گیا ہے۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم پابندیوں اور دیگر اقدامات کرتے رہیں گے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ہماری قومی سلامتی متاثر نہ ہو اور یہ کہ امریکی مالی نظام کا استعمال پھیلاؤ کرنے والے استعمال نہ کر سکیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ