سری لنکا کے الیکشن کمیشن نے اتوار کو اعلان کیا ہے کہ مارکسسٹ قانون ساز انورا کمارا ڈسانائیکے نے صدارتی انتخاب میں فتح حاصل کر لی ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پیپلز لبریشن فرنٹ اتحاد کے 55 سالہ رہنما انورا کمارا ڈسانائیکا کو ہفتے کے آخر میں ہونے والے انتخابات میں اپنے قریبی حریف کے مقابلے میں تقریباً 13 لاکھ زیادہ ووٹوں کے ساتھ فاتح قرار دیا گیا۔
ڈسانائیکا کو 57 لاکھ 40 ہزار ووٹ ملے جبکہ ان کے حریف ساجتھ پریماداسا کو 45 لاکھ 30 ہزار ووٹ ملے۔
موجودہ لبرل صدر رانیل وکرم سنگھے، جنہوں نے دو سال قبل اس وقت ملک کی قیادت سنبھالی جب معیشت اپنی بدترین حالت میں تھی، تیسرے نمبر پر رہے۔
سری لنکا کے نومنتخب صدر نے آج اپنے ہم وطنوں کو دعوت دی ہے کہ وہ مالی بحران کے شکار ملک میں تاریخ کو ’دوبارہ لکھنے‘ میں ان کی مدد کریں۔
چار سال قبل ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں چار فیصد سے بھی کم ووٹ حاصل کرنے والے انورا کمارا کی حمایت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے کیونکہ معاشی بحران سے سری لنکا کے عوام کو بڑے پیمانے پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
الیکشن میں فتح کے اعلان کے فوراً بعد ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ہم نے صدیوں سے جو خواب دیکھا تھا وہ بالآخر پورا ہو رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ فتح ہم سب کی ہے۔ امید اور امید سے بھری لاکھوں آنکھیں ہمیں آگے لے جاتی ہیں اور ہم سب مل کر سری لنکا کی تاریخ کو دوبارہ لکھنے کے لیے تیار ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے پی نے رپورٹ کیا کہ اس انتخاب کو انتہائی اہمیت دی جا رہی تھی کیونکہ ملک اپنی تاریخ کے بدترین معاشی بحران اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی سیاسی افراتفری سے نکلنے کی کوشش کر رہا ہے۔