انڈین وزیر دفاع کی پاکستان کو مذاکرات کی مشروط پیشکش

پاکستان انڈیا کی جانب سے عسکریت پسندی سے متعلق الزامات کو یہ کہہ کر مسترد کرتا آیا ہے کہ پاکستان خود عسکریت پسندی کا شکار ہے اور اس کے خاتمے کے لیے اس کی سکیورٹی فورسز اور عوام نے ہزاروں جانوں کی ’قربانیاں‘ دی ہیں۔

انڈین وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ 22 ستمبر 2024 کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے سندر بنی میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کر رہے ہیں جہاں انہوں نے پاکستان کے ساتھ مشروط مذاکرات کا عندیہ دیا ہے (راج ناتھ سنگھ ایکس)

انڈیا کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کا کہنا ہے کہ انڈیا پاکستان کو گلے لگانے اور اس کے ساتھ بات چیت کا عمل شروع کرنے کے لیے تیار ہے لیکن پاکستان کو اس بات کی ضمانت دینا ہو گی کہ وہ انڈیا میں ’دہشت گردی کو فروغ‘ دینا بند کر دے گا۔

پاکستان انڈیا کی جانب سے عسکریت پسندی سے متعلق الزامات کو یہ کہہ کر مسترد کرتا آیا ہے کہ پاکستان خود عسکریت پسندی کا شکار ہے اور اس کے خاتمے کے لیے اس کی سکیورٹی فورسز اور عوام نے ہزاروں جانوں کی ’قربانیاں‘ دی ہیں۔

انڈیا کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے قصبوں کوٹرنکا اور سندربنی میں اتوار کو انتخابی ریلیوں سے خطاب کرتے ہوئے راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ’وہ (کانگریس اور پی ڈٰی پی) پاکستان کے ساتھ بات چیت کی وکالت کر رہے ہیں جو ایک ایسا ملک ہے، جو جموں و کشمیر میں ’دہشت گردی‘ کی مدد اور حوصلہ افزائی کر رہا ہے۔ دہشت گردی اور بات چیت ایک ساتھ نہیں چل سکتے لیکن اگر پاکستان ضمانت دیتا ہے کہ وہ انڈیا کی سرزمین پر دہشت گردی کو فروغ دینا بند کر دے گا، تو ہم اس کو قبول کرنے اور بات چیت شروع کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘

جلسوں کی ویڈیوز میں انڈین وزیر دفاع کون کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’پاکستان کی سرپرستی میں ہونے والی ’دہشت گردی‘ نے جموں و کشمیر میں ہزاروں جانیں لے لی ہیں، جن میں سے 80 فیصد متاثرین مسلمان ہیں۔‘

پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف کے مبینہ ریمارکس کا حوالہ دیتے ہوئے کہ پاکستان اور کانگریس اتحاد آئین کے آرٹیکل 370 کے حوالے سے ایک ہی صفحے پر ہیں، انہوں نے کہا کہ غربت کا شکار پاکستان انڈیا کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہا ہے۔

راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ’پاکستانی رہنما کا مضحکہ خیز بیان ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کے مترادف ہے۔ پاکستان غربت اور بدحالی کا ایک بین الاقوامی برانڈ بن چکا ہے۔ وہ اپنے معاملات خود سنبھالنے سے قاصر ہے لیکن انڈیا کے اندرونی معاملات سے پریشان ہے۔‘

انہوں نے کہا: ’یقین رکھیں کہ جموں و کشمیر سے دہشت گردی کا صفایا کر دیا جائے گا اور بی جے پی ایک نیا جموں و کشمیر بنانے کے لیے تیار ہے۔ 

انڈین وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے جموں و کشمیر کے لوگوں کی 18 ستمبر کو ہونے والے اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے میں بھرپور حصہ لینے پر ان کی تعریف کی۔ 

انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد مرکز کے زیر انتظام علاقے میں جمہوریت کو پھلتا پھولتا دیکھ کر پاکستان اپنے پیٹ میں درد محسوس کر رہا ہے۔

اس سے قبل اتوار کو ہی انڈیا کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے پاکستان اور انڈیا تعلقات پر سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت ’دہشت گردی‘ کے مکمل خاتمے تک پاکستان کے ساتھ کسی قسم کی بات چیت میں شامل نہیں ہو گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کشمیر کے قصبے نوشہرہ میں جموں و کشمیر اسمبلی کے انتخابی جلسے سے خطاب میں امیت شاہ نے جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کو بحال کرنے کے اپوزیشن کے مطالبات پر تنقید کی۔

امیت شاہ نے زور دے کر کہا کہ ’فاروق عبداللہ کہتے ہیں کہ وہ آرٹیکل 370 واپس لائیں گے۔ فاروق صاحب، آرٹیکل 370 کو کوئی واپس نہیں لا سکتا۔ اب بنکروں کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ کوئی گولی چلانے کی ہمت نہیں کر سکتا۔ پاکستان سے گولی آئی تو اس کا جواب گولے سے دیا جائے گا۔‘

پاکستان کا موقف

پاکستانی اردو اخبار جنگ کے مطابق پاکستان کے دفتر خارجہ نے انڈین رہنماؤں کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’کشمیری عوام نئی دہلی کو اپنی تقدیر سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘

پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے 19 ستمبر 2024 کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر انڈین آئین کے تحت ہونے والے مقامی انتخابات کی بین الاقوامی قوانین اور برادری کی نظر میں کوئی اہمیت نہیں ہے اور خطے میں بڑی تعداد میں سکیورٹی فورسز کی تعیناتی اس پورے عمل پر سوال اٹھا رہی ہے۔

’ہزاروں کشیری رہنما قید ہیں اور 14 سیاسی جماعتوں پر پابندی عائد کی جا چکی ہے۔ ایسی صورت حال میں پاکستان اپنے کشمیری بہن بھائیوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی مدد کرتا رہے جب تک مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حل نہیں ہو جاتا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا