ایران میں کوئلے کی کان میں دھماکہ، 30 کان کن جان سے گئے: سرکاری میڈیا

سرکاری رپورٹ کے مطابق اس واقعے میں 17 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جب کہ خیال کیا جاتا ہے کہ کچھ کان کن اب تک کان کے اندر پھنسے ہوئے ہیں۔

تین مئی 2017 کو شمالی ایران میں کوئلے کی کان میں ہونے والے دھماکے کے بعد کان کن اور امدادی کارکن جائے وقوعہ پر جمع ہیں (اے ایف پی)

مشرقی ایران میں حکام کے مطابق ہفتے کی شب کوئلے کی ایک کان میں میتھین کے اخراج سے ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 30 افراد کی موت ہو گئی ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق طبس کان میں اموات کی تعداد بڑھ کر 30 ہو گئی ہے جب کہ پہلے سرکاری ٹیلی ویژن نے یہ تعداد 19 بتائی تھی۔

ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے اتوار کو نشر ہونے والی رپورٹ میں مزید بتایا ہے کہ اس واقعے میں 17 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جب کہ خیال کیا جا رہا ہے کہ کچھ کان کن اب تک کان کے اندر پھنسے ہوئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ دارالحکومت تہران سے تقریباً 540 کلومیٹر جنوب مشرق میں طبس شہر کے قریب کوئلے کی کان میں پیش ہفتے کی شب پیش آیا اور دھماکے کے وقت وہاں 70 کے قریب لوگ کام کر رہے تھے۔ دھماکے کے بعد علاقے میں ہنگامی اور ریسکیو عملے کو بھیجا گیا ہے تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ کان میں کتنے لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے لیے نیویارک جاتے ہوئے ایران کے صدر مسعود پیزشکیان نے کہا کہ انہوں نے حکم دیا ہے کہ پھنسے ہوئے افراد کو بچانے اور ان کے اہل خانہ کی مدد کے لیے تمام کوششیں کی جائیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ واقعے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔

تیل پیدا کرنے والا ایران مختلف قسم کے معدنیات سے بھی مالا مال ہے۔ ایران سالانہ تقریباً 3.5 ملین ٹن کوئلہ استعمال کرتا ہے لیکن ہر سال اپنی کانوں سے صرف 1.8 ملین ٹن ہی نکال پاتا ہے اور باقی کوئلہ دیگر ممالک سے درآمد کرتا ہے جو اکثر ملک کی سٹیل ملوں میں استعمال ہوتا ہے۔

ایران کی کان کنی کی صنعت میں یہ ایسا پہلا مہلک واقعہ نہیں ہے۔ 2013 میں کان کنی کے دو الگ الگ واقعات میں 11 کان کن مارے گئے تھے۔ 2009 میں متعدد واقعات میں 20 مزدور مارے گئے جب کہ 2017 میں کوئلے کی کان میں دھماکے سے کم از کم 42 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

ایران میں کانوں میں حفاظت کے کم معیار اور ناکافی ہنگامی خدمات کو اکثر اموات کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا