انڈیا: پابندی کے شکار کتے نے بچوں کو کنگ کوبرا سے بچا لیا

اتر پردیش کے شہر جھانسی شہر میں کنگ کوبرا پر کتے کے حملے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے، جہاں صارفین پالتو کتے کی بہادری کی تعریف کر رہے ہیں۔

وائرل ویڈیو میں جینی نامی کتے کو کنگ کوبرا کو اپنے جبڑوں میں مضبوطی سے جکڑتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (سکرین گریب/ جھانسی نیوز یوٹیوب)

 

انڈیا میں ایک پِٹ بُل نسل کا کتا بچوں کو زہریلے سانپ سے بچا کر انٹرنیٹ پر ہیرو بن گیا۔

شمالی ریاست اتر پردیش کے شہر جھانسی میں کنگ کوبرا پر کتے کے حملے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے، جہاں صارفین پالتو کتے کی بہادری کی تعریف کر رہے ہیں۔

انڈیا نے رواں سال مارچ میں پٹ بل نسل کے کتوں کی درآمد، فروخت اور افزائش پر پابندی لگا دی تھی۔

منگل کو ایک کوبرا سانپ ایک گھر کے باغیچے میں گھس آیا جہاں کئی بچے کھیل میں مصروف تھے۔ مدد کے لیے ان کی چیخیں سن کر کتا اپنی رسی سے آزاد ہوا اور سانپ پر حملہ کر دیا۔ کتے نے سانپ کو کاٹا اور بار بار زمین پر پٹختا رہا۔ کتے نے یہ عمل اس وقت تک جاری رکھا جب تک کہ سانپ مر نہیں گیا۔

وائرل ویڈیو میں جینی نامی کتے کو کنگ کوبرا کو اپنے جبڑوں میں مضبوطی سے جکڑتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے اور وہ سانپ پر قابو پانے کے لیے سر پٹخ رہا ہے۔ یہ لڑائی تقریباً پانچ منٹ تک جاری رہی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کتے کے مالک پنجاب سنگھ نے این ڈی ٹی وی کو بتایا: ’اگر جینی نے سانپ کو نہ مارا ہوتا تو ایک سانحہ رونما ہو سکتا تھا۔ اس نے ان کی جان بچائی جس کے لیے ہم اس کے مشکور ہیں۔‘

پنجاب سنگھ نے مزید کہا کہ ’یہ پہلا موقع نہیں تھا جب جینی نے سانپ کو مارا ہو۔ ہمارا گھر کھیتوں کے قریب ہے اور برسات کے موسم میں یہاں سانپ نکل آتے ہیں۔ اب تک جینی 8 سے 10 سانپوں کو مار چکی ہے۔‘

انڈیا کی حکومت نے رواں سال کے آغاز میں اعلان کیا تھا کہ وہ ملک بھر میں کتوں کے حملوں کے کئی واقعات کے بعد کم از کم 23 کتوں کی نسلوں کو خطرناک قرار دیتے ہوئے ان کی درآمد، فروخت اور افزائش پر پابندی لگائے گی، جن میں پِٹ بُل نسل بھی شامل ہے۔

پنجاب سنگھ، جنہوں نے پابندی سے پہلے ہی جینی کو رکھا ہوا ہے، ایسی پابندی کے حق میں نہیں ہیں۔

ان کے بقول: ’مجھے یقین ہے کہ ہمیں جانوروں سے محبت کا اظہار کرنا چاہیے۔ لوگ اکثر پِٹ بُل کے بارے میں منفی باتیں کرتے ہیں لیکن اس نے کبھی کسی کو نقصان نہیں پہنچایا۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ