سیئول: شمالی کوریا سے مفرور شخص کی بس چوری کر کے وطن واپسی کی کوشش

شمالی کوریا سے آنے والے شخص نے پولیس کو بتایا کہ وہ جنوبی کوریا میں زندگی کو اپنانے میں مشکلات کا شکار تھا اور اپنے وطن واپس جانا چاہتا تھا۔

جنوبی کوریا کا ایک فوجی 24 جون 2020 کو سرحدی شہر پاجو میں شمالی کوریا سے ملانے والے پل پر ایک وین کو چیک کر رہا ہے (اے ایف پی)

شمالی کوریا سے فرار ہو کر جنوبی کوریا پہنچنے والے شخص کو چوری شدہ بس کا استعمال کرتے ہوئے انتہائی مشکل سرحد عبور کر کے واپس اپنے ملک میں داخل ہونے کی کوشش کے بعد گرفتار کر لیا گیا۔

حکام نے بتایا کہ 30 سالہ شخص نے سرحد کے قریب واقع شہر پاجو میں ایک گیراج سے گاڑی چوری کی اور دونوں ممالک کو الگ کرنے والے یونیفیکیشن پل کو عبور کرنے کی شدید کوشش میں سے ایک رکاوٹ سے ٹکرا دیا۔

جنوبی کوریا میں پناہ لینے والا یہ شخص تقریباً ایک دہائی قبل شمالی کوریا سے فرار ہوا تھا جس نے مبینہ طور پر پولیس کو بتایا کہ وہ جنوبی کوریا میں نئی زندگی کو اپنانے میں مشکلات کا سامنا کر رہا تھا اور اپنے وطن واپس جانا چاہتا تھا۔

گیراج سے ملنے والی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک ٹوپی پہنے شخص پاجو یہاں کئی گاڑیوں میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا ہے اور بالآخر ایک بس میں چڑھنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔

مذکورہ شخص بس کے ساتھ منگل کو مقامی وقت کے مطابق تقریباً رات ایک بجے روانہ ہوا اور جب وہ سرحد پر پہنچا تو اس نے ان سپاہیوں کو نظر انداز کر دیا جنہوں نے اسے رکنے کو حکم دیا اس کی بجائے وہ پل پر الٹی لین میں گھس گیا۔

فوجی سرحدی محافظوں نے اسے تقریباً 30 منٹ بعد ایک بیریکیڈ سے بس ٹکرانے کے بعد پکڑ لیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق واقعے کے وقت یہ شخص شراب یا منشیات کے زیر اثر نہیں تھا۔

تقریباً ایک دہائی قبل شمالی کوریا چھوڑنے والا یہ شخص یہاں ایک مزدور کے طور پر کام کر رہا تھا۔ مبینہ طور پر وہ اپنے سر پر جمع ہوئے جرمانے نہ بھرنے کی وجہ سے مالی طور پر مشکلات کا ساممنا کر رہا تھا۔ پولیس افسران کو بتایا کہ وہ شمال میں اپنے خاندان کے ساتھ دوبارہ ملنا چاہتا ہے۔

جنوبی کوریا کے قوانین کے مطابق حکومت کی اجازت کے بغیر شمالی کوریا میں داخل ہونا  سختی سے منع ہے اور خلاف ورزی کرنے والوں کو سخت سزاؤں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس میں 10 سال تک کی قید شامل ہے۔ جنوبی کوریا سے فرار ہو کر یہاں پہنچنے والوں کو خود بخود جنوبی کوریا کی شہریت مل جاتی ہے۔

ان رکاوٹوں کے باوجود شمالی کوریا سے فرار ہو کر یہاں پہنچنے والے کچھ  افراد جنہیں جنوبی کوریا میں ضم ہونا مشکل محسوس ہوا ہے، ماضی میں دوبارہ سرحد عبور کرنے کی کوشش کر چکے ہیں۔

جنوبی کوریا کی یونیفیکیشن منسٹری کے مطابق ہر سال تقریباً ایک ہزار افراد شمالی کوریا سے فرار ہو کر جنوبی کوریا پہنچ جاتے ہیں لیکن ان میں سے بہت کم تعداد، جیسا کہ 2012 اور 2022 کے درمیان صرف 31 افراد نے ہی شمالی کوریا واپس جانے کی کوشش کی۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا