عمر بڑھنے کے ساتھ دوست بنانا مشکل کیوں ہو جاتا ہے؟

ایک مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ لوگ عام طور پر 25 سال کی عمر میں سب سے زیادہ دوست رکھتے ہیں۔ اس کے بعد ہم اپنی تمام زندگی کے دوران مرحلہ وار دوست کھوتے رہتے ہیں۔

جب ہم کہتے ہیں کہ بلوغت میں دوست بنانا مشکل ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم ان حالات کا موازنہ بچپن سے کر رہے ہیں، جب یہ واقعی آسان تھا (پکسا بے)

آپ شاید پہلے ہی جانتے ہیں کہ بلوغت میں نئی دوستی قائم کرنا ناممکن کے قریب محسوس ہوتا ہے (جب تک کہ آپ قدرتی طور پر دلکش سماجی شخصیت نہ ہوں، ایسی صورت میں یہ آپ کے لیے اچھا ہے!)

باقی لوگوں کے لیے، لوگوں سے اپنا تعارف کروانا عجیب لگتا ہے اور کسی نئے شخص کو ملنے کے لیے مدعو کرنا، اپنی پسندیدہ شخصیت کو ڈیٹ پر مدعو کرنے سے کہیں زیادہ اعصاب شکن ہوسکتا ہے۔ آج کل کے زمانے میں باقاعدگی سے ملنے کا وقت کس کے پاس ہے، جب آپ اپنے موجودہ دوستوں سے ہی مشکل سے مل پاتے ہیں؟

اگرچہ 60 فیصد سے زیادہ امریکیوں کا خیال ہے کہ قریبی دوست ایک مطمئن زندگی کے لیے ضروری ہیں لیکن 18 اور اس سے زیادہ عمر کے آٹھ فیصد افراد نے بتایا کہ ان کا کوئی قریبی دوست نہیں ہے۔

جیسے جیسے ہماری عمر بڑھتی ہے، ہمارا سماجی دائرہ کم ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ ایک مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ لوگ عام طور پر 25 سال کی عمر میں سب سے زیادہ دوست رکھتے ہیں۔ اس کے بعد ہم اپنی تمام زندگی کے دوران مرحلہ وار دوست کھوتے رہتے ہیں۔

تنہائی کی جاری وبا کے درمیان، دوست ایک لائف لائن بنے ہوئے ہیں۔ وہ ہمارے چیمپیئن اور چیئر لیڈر (حوصلہ افزائی کرنے والے) ہیں۔ وہ جنہیں ہم اپنے قریب ترین رازوں اور عدم تحفظ سے آگاہ رکھتے ہیں۔

نئے دوست بنانا اتنا مشکل کیوں ہے؟

یہ معاملہ صرف آپ کے ساتھ نہیں ہے۔ زیادہ تر لوگ اسی طرح محسوس کرتے ہیں، لیکن جب ہم کہتے ہیں کہ بلوغت میں دوست بنانا مشکل ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم ان حالات کا موازنہ بچپن سے کر رہے ہیں، جب یہ واقعی آسان تھا۔

بچپن میں ہمیں سکول اور کھیلوں جیسی سماجی سرگرمیوں میں دھکیل دیا جاتا ہے، جہاں یہ معلوم نہیں ہوتا کہ وہاں کون ہوگا یا ہمارے پاس اختیار کم ہوتا ہے کہ ہم اسے چھوڑ دیں۔ یہ جبری حالات تعلقات کے قیام میں مددگار ہوتے ہیں۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ کسی کو قریبی دوست سمجھنے میں 200 گھنٹے سے زیادہ وقت لگتا ہے۔ جب آپ ایک ہی کلاس روم، کھیل کے میدان، پریکٹس فیلڈ، پڑوس، ہاسٹل روم یا مطالعہ گروپ میں ہوں تو یہ وقت جمع ہونا بہت آسان ہوتا ہے۔

بالغوں میں کس کے پاس اس طرح کا کام کرنے کا وقت ہے؟ ہمارے قیمتی گھنٹے کام اور مشاغل سے لے کر شراکت داروں اور بچوں تک کی تمام ذمہ داریوں اور رشتوں کے درمیان پھیلے ہوئے ہیں۔

ایک مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ ایک بار جب ہم سکونت اختیار کر لیتے ہیں تو ہم اوسطاً دو دوستوں کو چھوڑ دیتے ہیں۔ ان دوستیوں کو برقرار رکھنے میں استعمال ہونے والی تمام توانائی اب ایک رومانوی ساتھی کے لیے وقف ہو جاتی ہے۔

ہم جتنے بڑے ہوتے ہیں، اتنے ہی زیادہ مستحکم اور لازمی تعلقات اختیار کرتے ہیں، جیسے کہ میاں بیوی، سسرال والے، دیرینہ دوست اور بچے۔

کیا چیز ہمیں رابطے قائم کرنے سے روکتی ہے؟

ریموٹ ورک (ورک فرام ہوم جیسی صورت حال) نے دوستی کے متحرک طریقے کو ایک دھچکا دیا ہے، خصوصاً زوم میٹنگز کے دور میں ساتھی کارکنوں کے ساتھ بامعنی رابطے قائم کرنا بہت مشکل ہے، لیکن بنیادی طور پر ہم میں سے بہت سے جدید زندگی کے دباؤ کی وجہ سے تھک چکے ہیں۔

جب آپ کے پاس دن کے آخر میں دینے کے لیے کچھ بھی توانائی نہیں بچتی تو دوستوں کے ساتھ وقت گزارنا، نئے دوست بنانے کی کوشش کرنا، ایک اور ’کام‘ کی طرح محسوس ہوسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم میں سے بہت سے لوگ اس وقت سکون محسوس کرتے ہیں، جب کوئی دوست آخری لمحے میں ملاقات کے منصوبے کو منسوخ کرتا ہے۔

آخر میں، ہمارے اپنے شعور کا مسئلہ ہے۔ فرض کریں کہ آپ اپنے بچے کے فٹ بال کے کھیل کے موقعے پر دوسرے والدین سے ملتے ہیں۔ آپ اُن کے جوتوں کی تعریف کرتے ہیں، وہ ایک لطیفہ سناتے ہیں، اس طرح آپ دونوں واقعی دوستی کر سکتے ہیں، لیکن آپ اس رابطے کو آگے نہیں لے کر جاتے۔

کیوں؟ کیونکہ ہمارے ہاں خود کو سبوتاژ کرنے کا رجحان پایا جاتا ہے کہ دوسرے لوگ ہم سے بات چیت کرنے سے اتنا لطف اندوز نہیں ہوتے جتنا ہم ان سے بات کرنے سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ یہ زیادہ تر ہمارے ذہن کی ایک ایجاد ہے، ایک خیال ہے، لیکن انتہائی طاقتور ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہم مزید دوست کیسے بنا سکتے ہیں؟ اس کے لیے ہمیں دوبارہ بچوں کی طرح کام کرنا چاہیے۔

اگر آپ کے پاس فارغ وقت ہے تو اپنے آپ کو ایسی صورت حال میں رکھیں جہاں آپ کو ایک طویل مدت کے لیے لوگوں کے ایک ہی گروپ سے ملنا جلنا پڑے گا، جیسے کہ ایک کلب یا رضاکار گروپ۔ اس کے بعد اپنے سر میں اس پریشان کن آواز کو بند کرنے کی کوشش کریں جو کہتی ہے کہ آپ دلچسپ نہیں ہیں یا کچھ احمقانہ بات کہہ سکتے ہیں۔

یاد رکھیں: وہ آپ کو آپ کے تصور سے کہیں زیادہ پسند کرتے ہیں (ماہر نفسیات ماریسا جی فرانکو کے مطابق، جن کی کتاب پلاٹونک: کس طرح اٹیچمنٹ کی سائنس آپ کو دوست بنانے اور برقرار رکھنے میں مدد کر سکتی ہے)۔

اگر آپ اپنے نئے گروپ میں پریشان ہیں تو آپ کو تعلقات استوار کرنے میں کچھ ہفتے لگ سکتے ہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ آپ ان لوگوں کو دوبارہ کب اور کہاں دیکھیں گے، لہذا ہنگامی حالات نہیں ہیں۔ اس سے ایک ساتھ گزارے گئے 200 گھنٹوں کی طرف بڑھنا آسان ہو جاتا ہے۔

یہ جتنا بھی عجیب ہو ان کا فون نمبر یا ای میل پوچھیں اور موجودہ ملاقات ختم ہونے سے پہلے اپنی اگلی ملاقات کو شیڈول کر دیں اور یہاں تک کہ اگر آپ اس قدر تھکا ہوا محسوس کرتے ہیں تو آپ اپنے بے جان جسم کو کسی نئے شخص کے ساتھ خوشگوار گھنٹے کے لیے صوفے سے گھسیٹنے کا تصور بھی نہیں کرسکتے، اپنے آپ کو یاد دلائیں کہ رابطہ اس احساس کا علاج ہے، تنہائی نہیں۔

یہ شاید تھکا دینے والا عمل ہوسکتا ہے کیونکہ نئے لوگوں کے ساتھ تعلق بنانا ان لوگوں کے ساتھ وقت گزارنے سے کہیں زیادہ توانائی مانگ سکتا ہے، جنہیں ہم پہلے سے جانتے ہیں، لیکن یہ بھی مزے دار ہونا چاہیے۔ اپنے اگلے بہترین دوست کو تلاش کرنے کے لیے کوئی دباؤ نہیں ہے، صرف کوئی ایسا شخص جس سے آپ اگلے 10 منٹ تک بات کر کے لطف اندوز ہوسکیں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی میگزین