آئی جی کو نہ ہٹایا تو اسلام آباد پر دھاوا دوبارہ: علی امین گنڈا پور

خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ انہیں اندازہ ہوگیا تھا ان کی ’گرفتاری وقار کے ساتھ نہیں ہو گی۔ اس لیے ہم نے فیصلہ کیا کہ کے پی ہاؤس جا کر احتجاج سے متعلق فیصلہ کرتے ہیں۔‘

 خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور آٹھ اکتوبر 2024 کو خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلی میں خطاب کر رہے ہیں (کے پی اسمبلی)

خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ وہ وفاقی حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ اگر آئی جی اسلام آباد کو عہدے سے نہ ہٹایا گیا تو دوبار دھاوا بولا جائے گا۔

منگل کو صوبائی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آئی جی نے خیبر پختونخوا حکومت کی ملکیت پر حملہ کیا۔ ’ہم نے اسلام آباد میں احتجاج کی کال دی اور پہنچ کر دکھایا۔ کے پی ہاؤس جا کر بانی تحریک انصاف کی ہدایت کا انتظار کر رہے تھے کہ پولیس نے دھاوا بول دیا اور عملے پر تشدد کیا۔‘

انہوں نے کہا کہ انہیں اندازہ ہوگیا تھا ان کی ’گرفتاری وقار کے ساتھ نہیں ہو گی۔ اس لیے ہم نے فیصلہ کیا کہ کے پی ہاؤس جا کر احتجاج سے متعلق فیصلہ کرتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ  بانی پی ٹی آئی نے واضح طور پر کہا تھا ہماری فوج سے نہ کوئی لڑائی ہے اور نہ ہی کوئی فوج مخالف ایجنڈا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’صوبائی وزیر اعلیٰ کی گاڑی پر حملہ پورے صوبے پر حملہ ہے۔ ہم دوبارہ اسلام آباد  آ رہے ہیں ’کیا سب تیار ہیں؟ ان کے دھوکے میں مت آؤ ان کی کانپیں ٹانگ رہی ہیں۔ گرتی ہوئی دیوار کو ایک دھکا اور دینا ہے اور وہ ہم دیں گے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے تمام گرفتار کارکنوں کو رہا کروایا جائے گا۔

علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ہمارا نظریہ اور تحریک ایک ہے۔ ہمیشہ پرامن جلسے اور احتجاج کی ہدایت ملی اسی پر عمل پیرا ہیں لیکن ایسی شیلنگ کی گئی جو پہلے کبھی نہیں دیکھی۔ پرامن احتجاج جمہوری حق ہے۔ جو بھی بانی پی ٹی آئی کے ساتھ منافقت کرے اللہ انہیں غرق کرے۔

انہوں نے بتایا کہ احتجاج والے دن وہ کے پی ہاؤس سے نکل کر اس کے عقب میں قائم چوکی میں چار گھنٹے رہے جس کے بعد بتایا گیا کہ گاڑی کا انتظام ہو گیا اور وہ وہاں سے چلے گئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ ان کا گارڈ ان کے ساتھ تھا ’جس نے بتایا کہ تمام گاڑیاں توڑ دی گئی ہیں۔ میں نے کہا کہ ایک گاڑی کا بندوبست کرو اور پھر یہاں سے نکلیں۔ میں جس گاڑی پر گیا اس کا نمبر اے اے 4263 تھا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس موبائل یا جیب میں ایک روپیہ تک نہیں تھا۔ ’وہ تلاشی لیتے رہے لیکن میں چار گھنٹے تک کے پی ہاؤس میں موجود رہا۔ میرا ایک گارڈ آگے موٹر سائیکل پر تھا اور دوسرا گاڑی چلا رہا تھا۔ موٹر وے سے ایک ضلعے کے ڈی پی او کے گھر گیا لیکن وہ گھر پر نہیں تھے۔‘

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مطابق: ’میرے اپنے صوبے کے ایک ڈی پی او نے کہا وہ مجھے پشاور پہنچانے کی ضمانت نہیں دے سکتا۔ میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں میری نوکری چلی جائے گی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ اس ملک کے فیصلے کر رہے ہیں انہیں ملک کا کوئی خیال نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کے پی کے سوا جہاں بھی جلسہ کرنا چاہیں فسطایئت کی جاتی ہے۔ لاہور میں جلسہ کرنا چاہا تو 80 کلومیٹر دور مویشی منڈی میں جگہ دی گئی جیسے ہم انسان نہیں جانور ہوں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان