خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا نے کامیابی کے ساتھ ایک لیزر سگنل تقریباً 29 کروڑ میل کے فاصلے پر بھیجا ہے۔ اس عمل نے گذشتہ تمام ریکارڈ توڑتے ہوئے نظام شمسی پر تحقیق کے ہمارے طریقے کو ممکنہ طور پر تبدیل کر دیا ہے۔
یہ سنگ میل ناسا کی ڈیپ سپیس آپٹیکل کمیونیکیشنز ٹیکنالوجی کی آزمائش کے دوران حاصل کیا گیا جو یہ جانچنے کی کوشش کر رہی ہے کہ کیا لیزر کے ذریعے خلا میں دور دراز مقامات پر پیغامات بھیجے جا سکتے ہیں؟
لیزر شعاعیں ریڈیو فریکوئنسی جو آج کل زیر استعمال ہے، کے مقابلے میں 100 گنا زیادہ تیزی سے ڈیٹا بھیج سکتی ہیں جس سے زیادہ پیچیدہ اور اعلیٰ معیار کے ڈیٹا کو بھیجنا ممکن ہو جاتا ہے لیکن ان کے لیے زیادہ درستی کی ضرورت ہوتی ہے۔
یہ سگنل سائیکی نامی خلائی جہاز کو بھیجا گیا جو اکتوبر 2023 میں خلا میں بھیجا گیا تھا۔
اس کا بنیادی کام اسی نام کے ایک سیارچے کا مطالعہ کرنا ہے لیکن اس کے ذریعے ناسا ایک تجربہ بھی کر رہا ہے تاکہ دیکھا جا سکے کہ آیا لیزر شعاع استعمال کرتے ہوئے خلا میں رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
یہ فاصلہ تقریباً 46 کروڑ کلومیٹر کے برابر ہے جو زمین اور مریخ کے درمیان سب سے زیادہ فاصلہ بنتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ناسا کو امید ہے کہ یہ لیزر ٹیکنالوجی مستقبل میں مریخ پر جانے والے انسانی مشن سمیت ہماری نظام شمسی پر دوسری خلائی تحقیق کو تقویت دے گی۔ اس کامیاب تجربے کو بڑی پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
ناسا کی جیٹ پروپلشن لیبارٹری میں اس منصوبے کی قیادت کرنے والی میرا سری نواسن نے اپنے بیان میں کہا: ’یہ سنگ میل بہت اہم ہے۔ لیزر کے مواصلات میں بہت زیادہ درستی کی ضرورت ہوتی ہے اورسائیکی کو خلا میں بھیجنے سے قبل ہمیں یہ معلوم نہیں تھا کہ سب سے زیادہ فاصلے پر ہمیں کارکردگی میں کتنی کمی دیکھنے کو ملے گی۔‘
’اب جو طریقے ہم نے استعمال کیے وہ تصدیق شدہ ہیں اور یہ ثابت ہو گیا ہے کہ آپٹیکل کمیونیکیشنز شمسی نظام پر تحقیق کا طاقتور اور انقلابی طریقہ ہو سکتی ہے۔‘
ناسا کے ایڈمنسٹریٹر بل نیلسن نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اس کارنامے پر ٹیم کو مبارک باد دی۔
انہوں نے لکھا: ’یہ غیر معمولی کامیابی شمسی نظام پر تحقیق کے ہمارے طریقے کو یکسر بدل دے گی۔‘
گذشتہ سال کے آخر میں ناسا نے اعلان کیا کہ اس نے ایک کروڑ میل کی دوری سے لیزر شعاع کامیابی کے ساتھ بھیجی۔ اس کے بعد سے کئی ریکارڈ توڑے جا چکے ہیں جبکہ سائیکی زمین سے دور ہو رہا ہے۔
اس ترسیل میں خلا سے بھیجی گئی پہلی الٹرا ہائی ڈیفینیشن ویڈیو بھی شامل ہے۔ ایسا گذشتہ سال ہوا جب سائیکی نے ٹیٹرز نامی بلی کی تصاویر ارسال کیں۔
زمین سے فاصلے میں اضافے کے ساتھ ساتھ رابطے کی رفتار کم ہو جاتی ہے۔ جب سائیکی زمین سے 33 میل دور تھا تو وہ 267 میگا بٹس فی سیکنڈ کی زیادہ سے زیادہ رفتار سے ڈیٹا وصول کر سکتا تھا لیکن جب موسم گرما میں حالیہ ریکارڈ ٹوٹا تو یہ رفتار صرف 8.3 میگا بٹس فی سیکنڈ کی زیادہ سے زیادہ حد تک ہو گئی۔
© The Independent