آج زمین کے قریب سے سٹیڈیم جتنا بڑا سیارچہ گزرے گا: ناسا

’ممکنہ طور پر خطرناک‘ سیارچہ 290 میٹر چوڑا ہے اور زمین سے 10 لاکھ کلومیٹر قریب سے گزرے گا۔

 ناسا/ای ایس اے ہبل سپیس ٹیلی سکوپ کی اس تصویر میں کہکشاں نمایاں ہے (ناسا)

امریکی خلائی ادارے (ناسا) نے ایک سٹیڈیم کے سائز جتنے بڑے سیارچے کے بارے میں خبردار کیا ہے، جو آج (منگل) کو زمین کے قریب سے گزرے گا۔

امریکی خلائی ایجنسی کی جیٹ پروپلشن لیبارٹری کے مطابق 2024 ON سیارچہ 290 میٹر (950 فٹ) چوڑا ہے اور زمین سے 10 لاکھ کلومیٹر قریب سے گزرے گا۔

ناسا کے ڈیٹا کے مطابق خلا کا یہ پتھر آخری بار 2013 میں زمین کے قریب سے گزرا تھا اور 2035 میں دوبارہ اس کے قریب سے گزرے گا۔

یہ سیارچہ پہلی بار ناسا کے نیئر ارتھ آبجیکٹ (این ای او) مشاہدات پروگرام کے ذریعے دیکھا گیا تھا، جو دنیا بھر میں موجود آبزر ویٹریز کا استعمال کرتے ہوئے غیر دریافت شدہ این ای اوز  کا پتہ لگاتا ہے۔

اس کو ورچوئل ٹیلی سکوپ پروجیکٹ کے ذریعے ٹریک کیا جا رہا ہے، جس نے نو ستمبر کو ’ممکنہ طور پر خطرناک‘ سیارچے کی تصویر لی، جو تقریباً 40 ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کر رہا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کم از کم فاصلے پر پہنچتے ہوئے جو چاند کے اوسط فاصلے سے 2.6 گنا زیادہ ہے، 2024 ON اپنے موجودہ راستے پر زمین کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہے، تاہم اصل راستے سے تھوڑا سا ہٹنے پر بڑے نتائج کا سبب بن سکتا ہے۔

اس سیارچے کا بہت بڑا سائز اسے زمین کے نزدیک ترین دوسرے اجسام سے 99 فیصد بڑا بناتا ہے، لیکن یہ اتنے قریب سے نہیں گزرے گا کہ دوربین کے بغیر دیکھا جا سکے۔

جس دن یہ زمین کے قریب ترین مقام سے گزرے گا، آسمان دیکھنے والے اس کے بجائے ایک نایاب جزوی چاند گرہن دیکھ سکیں گے، جو کہ ایک سپر مون مکمل چاند کے ساتھ ہم وقت ہو گا۔

یہ آسمانی منظر پورے یورپ اور افریقہ میں دیکھا جا سکے گا جبکہ شمالی اور جنوبی امریکہ اور ایشیا کے کچھ حصوں میں بھی اس کا دیکھا جانا ممکن ہے۔

اس مہینے کے آخر میں، ایک چھوٹا سا سیارچہ اس وقت عارضی ’منی مون‘ بن جائے گا، جب یہ زمین کے گرد دو ماہ کے لیے مدار میں آجائے گا۔

ایک نئے مطالعے کے مطابق جو سائنسی جریدے ’ریسرچ نوٹس آف دی اے اے ایس‘ میں شائع ہوا، یہ 2024 PT5 سیارچہ صرف 10 میٹر چوڑا ہے اور یہ کبھی چاند کا حصہ تھا۔ مطالعے کے مطابق یہ 29 ستمبر سے 25 نومبر تک زمین کے مدار میں رہے گا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سائنس