لاہور میں جدید طریقوں کے استعمال سے جرائم کی شرح میں کمی: پولیس

لاہور پولیس کا کہنا ہے کہ جدید سائنسی طریقوں کے استعمال کے بعد گذشتہ تین ماہ میں شہر میں جرائم کی شرح میں 43 فیصد کمی ہوئی ہے۔

18 فروری، 2020 کی اس تصویر میں لاہور پولیس کے اہلکاروں کو ڈیوٹی پر تعینات دیکھا جا سکتا ہے(اے ایف پی)

لاہور پولیس کا کہنا ہے کہ جدید سائنسی طریقوں کے استعمال کے بعد گذشتہ تین ماہ میں شہر میں جرائم کی شرح میں 43 فیصد کمی ہوئی ہے جبکہ قتل کی وارداتوں میں 80 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

لاہور پولیس کے آپریشن ونگ کے ترجمان قیصر عباس نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’اس کمی کی بنیاد تھانوں میں درج کی جانے والی ایف آئی آرز نہیں کہ کم ایف آئی آر درج کریں گے تو جرائم بھی کم ہوں گے، بلکہ 15 پر مو صول ہونے والی کالز ہیں۔‘

ان کے مطابق: ’کوئی چھوٹے سے چھوٹا جرم بھی ہو تو سب سے پہلی کال 15 کو موصول ہوتی ہے اور ان کالز کے ڈیٹا کا جب تجزیہ کیا گیا تو ہمیں معلوم ہوا کہ لاہور شہر میں گذشتہ تین ماہ جولائی، اگست اور ستمبر میں جرائم کی شرح میں خاصی کمی ہوئی ہے۔‘

قیصر عباس نے بتایا کہ ’ہمارے پاس جتنا ڈیٹا تھا ہم نے اس کا تجزیہ کیا تو معلوم ہوا کہ شہر میں 90 کے قریب تھانے اور چوکیاں ہیں اور شہر میں 65 فیصد جرائم 36 تھانوں کی حدود سے رپورٹ ہو رہا ہے۔‘

ان کے مطابق: ’ان 36 تھانوں میں اندرون لاہور، ملتان روڈ وغیرہ کے علاقوں کے تھانے زیادہ شامل ہیں۔‘

قیصر عباس نے بتایا کہ ’ان 36 تھانوں میں ہیومن ریسورس اور ٹیکنیکل نقائص تھے جن کو ہم نے سب سے پہلے حل کیا۔‘

ان کے مطابق: ’اس کے بعد ہم نے ان 36 تھانوں کی حدود میں ڈولفن اور اہلکاوں کی پیٹرولنگ کو بڑھایا اور پھر کرائم ہاٹ سپاٹ کی شناخت ڈیٹا اور میپس کی بنیاد پر کی گئی اس کے بعد اشتہاری مجرمان، نامی گرامی عادی مجرموں کی مانیٹرنگ کی اور انہیں پکڑنا شروع کیا۔

 ’اس سے بھی اہم چیز یہ کہ ایس ایچ اوز کی ٹرانسفر اور پوسٹنگز کو 100 فیصد کارکردگی کی بنیاد پر کر دیا گیا اور اس کی تصدیق کسی بھی طریقے سے کی جا سکتی ہے۔

’جس ایس ایچ او کا ریکارڈ ٹھیک نہیں ہے وہ لاہور کے کسی تھانے میں پوسٹ نہیں ہو رہا۔

انہوں نے بتایا کہ ’ہاٹ سپاٹ ایریاز کی نشاندہی، ناکہ بندی اور موثر پیٹرولنگ کی مدد سے جرائم پر قابو پایا جا رہا۔‘

جبکہ ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران کے مطابق ’وزیر اعلی کے ’میرا پنجاب، محفوظ سے محفوظ تر‘ ویژن پر عمل درآمد جاری ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’احتجاج اور دیگر چیلنجز کے باوجود شہر میں جرائم کی شرح میں کمی بڑی کامیابی ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’لاہور پولیس کرائم کنٹرول کے لیے جدید ٹیکنالونی کا استعمال بھی کر رہی ہے اور پولیس جرائم پیشہ عناصر کی سرکوبی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔‘

انڈیپینڈنٹ اردو کو آپریشن ونگ لاہور کی جانب سے فراہم کردہ 15 کال ڈیٹا کے مطابق سال 2023 میں جولائی اگست اور ستمبر کے دوران 60 ہزار 213 جبکہ سال2024 کے ان تین مہینوں کے دوران 34 ہزار 673 جرائم رپورٹ ہوئے۔

ڈیٹا کے مطابق قتل کی وارداتوں میں جولائی 2023 کی نسبت جولائی 2024 میں 55 فیصد کمی آئی کے۔

اعداد و شمار کے مطابق اگست میں 57 فیصد، ستمبر میں 43 فیصد کمی آئی۔ صوبائی دارالحکومت میں گذشتہ تین ماہ کے دوران قتل کی وارداتوں میں 36 فیصد کمی ہوئی جبکہ اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں 80فیصد کمی ہوئی۔

جبکہ ڈکیتی میں 23 فیصد، چوری کی وارداتوں میں 65 فیصد کمی ہوئی۔ موٹر سائیکل چوری میں 45 فیصد، موٹر سائیکل چھیننے کی وارداتوں میں 47 فیصد کمی دیکھی گئی۔

اعداد و شمار کے مطابق اسی طرح کار چھیننے کی وارداتوں میں 29 فیصد کمی، جبکہ دیگر وہیکلز چوری کی وارداتوں میں 46 فیصد کمی ہوئی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان