کوئٹہ کے علاقے جبل نور سے قرآن مجید کے نایاب قدیم نسخے چوری

جبلِ نور کوئٹہ کے انچارج محمد اجمل کے مطابق 21 اور 22 جنوری کی درمیانی شب نامعلوم چور سرنگ میں داخل ہو کر وہاں بنی الماریوں کے شیشوں میں بند قدیم قرآنی نسخے اپنے ساتھ لے گئے، نیز چوروں نے جاتے وقت تمام شوکیسوں کے شیشے بھی توڑ دیے۔

کوئٹہ پولیس کے مطابق مغربی بائی پاس پر واقع ’جبل نور القرآن‘ سے 21 اور 22 جنوری کی درمیانی شب نامعلوم چور 150 کے قریب قرآن مجید کے نایاب قدیم نسخے چرا کر لے گئے ہیں، جس کا مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔

جبلِ نور کوئٹہ کے انچارج محمد اجمل نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب نامعلوم چور سرنگ میں داخل ہو کر وہاں بنی الماریوں کے شیشوں میں بند قدیم قرآنی نسخے اپنے ساتھ لے گئے، نیز چوروں نے جاتے وقت تمام شوکیسوں کے شیشے بھی توڑ دیے۔

انہوں نے بتایا کہ جب وہ صبح جبل نور القرآن پہنچے تو سرنگ کے دروازے کا تالہ ٹوٹا ہوا تھا اور وہاں 12 سے زائد شوکیسوں کے شیشے ٹوٹے ہوئے تھے۔ ’شوکیسوں میں موجود قرآن پاک کے قدیمی نسخے وہاں سے غائب تھے۔ ہم نے فوری طور پر پولیس کو اطلاع دی، تاہم ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔‘

جبل نور القرآن کے چوکیدار زری خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ 19 دسمبر کو بھی صبح 10 بجے دو افراد زیارت کے لیے اندر آئے تھے۔ ’اس دوران انہوں نے شوکیس کے شیشے توڑے اور قرآن پاک کے دو قدیمی نسخے اپنے ساتھ لے گئے۔ جب میں نے منع کیا تو انہوں نے مجھے شدید زدوکوب کر کے بے ہوش کر دیا، جس کے بعد میں نے مقامی پولیس سٹیشن کو اطلاع دی۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’22 جنوری کی رات کو میں 11 بجے تک ڈیوٹی پر موجود تھا، جس کے بعد میں تمام دروازے لاک کر کے گھر چلا گیا۔ صبح جب واپس ڈیوٹی پر آیا تو تالے ٹوٹے ہوئے تھے۔‘

ایک پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’ایک ماہ کے دوران یہ دوسری واردات ہے۔ پہلی واردات کی صرف اطلاع رپورٹ کی گئی، جبکہ اس بار انچارج کی اطلاع پر باقاعدہ ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’یہ انتہائی حساس نوعیت کا واقعہ ہے۔ پولیس مختلف پہلوؤں سے اس کا جائزہ لے رہی ہے، جبکہ ابھی تک ہم نے کوئی گرفتاری نہیں کی، تاہم بہت جلد ملزمان تک پہنچ جائیں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جبل نور القرآن کوئٹہ کے مغربی بائی پاس کے ایک پہاڑ پر واقع ہے، جسے 1992 میں قائم کیا گیا تھا۔ اس مرکز میں 35 کے قریب سرنگیں موجود ہیں اور ہر سرنگ ایک ہزار سے 1500 فٹ لمبی ہے۔

ابتدا میں یہاں کوئٹہ اور صوبے کے دیگر علاقوں سے قرآن مجید کے ضعیف اوراق اکھٹے کر کے محفوظ کیے جاتے تھے، لیکن اب نہ صرف بلوچستان بلکہ ملک بھر سے قرآن پاک کے نسخے یہاں بھجوائے جاتے ہیں۔

جبل نور القرآن اب ایک میوزیم کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ یہاں محفوظ کردہ قرآنی نسخوں میں 600 سے 700 سال قدیم نسخے بھی شامل ہیں۔ یہ نسخے ہاتھ سے لکھے گئے ہیں۔ یہاں موجود قرآنی نسخوں کی تعداد اس وقت تین کروڑ سے زائد ہو چکی ہے، جو ترک، ہندی، انڈونیشیائی اور جاپانی زبانوں پر مشتمل ہیں۔

انچارج محمد اجمل نے بتایا کہ جبل نور القرآن نہ صرف ضعیف اوراق اکھٹے کرنے کا ایک مقام بن چکا ہے، بلکہ ملک بھر سے لوگ یہاں زیارت کے لیے آتے ہیں۔

زیارت کے لیے آئے ہوئے ایک شخص عبدالغنی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’واقعہ بہت افسوس ناک ہے اور اس پر عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ پولیس کو چاہیے کہ وہ اس مسئلے کو سنجیدگی سے لے۔ اگر کوئی کوتاہی دکھائی گئی تو عوام کی جانب سے شدید ردعمل بھی آ سکتا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان