کوئی قانون سے بالاتر نہیں، ریاست ملک ریاض پر ہاتھ ڈالے گی: وزیر دفاع

وزیر دفاع خواجہ آصف کے مطابق: ’یہ غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ انہیں کسی قسم کا ریلیف ملے گا، ملک ریاض کو پاکستان لایا جائے گا اور ان پر تمام مقدمات چلائے جائیں گے۔‘

وزیر دفاع خواجہ آصف نے جمعے کو کہا ہے کہ ریاست نے پراپرٹی ٹائیکون اور بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے، اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ قانون سے بالاتر ہے تو وہ وقت چلا گیا، اب ریاست ان پر ہاتھ ڈالے گی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا: ’اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ قانون سے بالاتر (اَن ٹچ ایبل) ہے تو وہ وقت چلا گیا، اب ریاست ان پر ہاتھ ڈالے گی۔ ان کے جتنے بھی کاروبار ہیں پاکستان کے اندر، اس میں حکومتی سطح پر ان کو ملک واپس لانے پر بھی کام کیا جائے گا، ہمارا متحدہ عرب امارات کے ساتھ ملزمان کے تبادلے کا معاہدہ ہے۔‘

ملک ریاض اور بحریہ ٹاؤن کے حوالے سے میڈیا کوریج کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ’ملک ریاض کے حوالے سے ہمارا میڈیا دوہرے معیار کا شکار ہے۔ میں اس موضوع پر بات کرنے لگا ہوں جسے صحافتی زبان میں شجرہ ممنوعہ کہا جاتا ہے۔ ’میڈیا جس شخص کا نام لینے کی جرات نہیں کرسکتا تھا، اب احتساب کا سلسلہ وہاں تک بھی پہنچ گیا، عوامی مسائل پر فوکس کے لے میڈیا 10 سیکنڈ کا پیغام نہیں چلا سکتا، لیکن دوسروں پر کیچڑ اچھالتا رہتا ہے، خود بہت سے میڈیا مالکان کا دامن صاف نہیں۔‘

وزیر دفاع نے کہا کہ ’پاکستان میں دوغلا پن جاری رہے گا تو جمہوریت کا سلسلہ اصل روح کے مطابق نہیں آسکتا۔ صحافت، سیاست اور عدلیہ میں دوغلے پن کا خاتمہ ہونا چاہیے، آج کی پریس کانفرنس میں صحافی اور ان کے کیمرے بھی کم ہیں، معلوم نہیں میری بات سنائی بھی جائے گی، یا نہیں، میری بات چیت کہیں سیلف سینسر شپ کی نذر نہ ہوجائے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’صحافی حضرات پیکا (ایکٹ) پر تو احتجاج کرتے ہیں، اس بات پر بھی احتجاج کریں کہ میڈیا اداروں کے مالکان کو بزنس دینے والے آدمی کے خلاف بیانات نہیں چلائے جاتے، سیاست دان میڈیا کا سافٹ ٹارگٹ ہیں۔‘

وزیر دفاع نے بحریہ ٹاؤن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’30 سال تک یہ سلسلہ چلتا رہا ہے، ایک شخص نے پورے پاکستان میں جو زمینیں خریدی ہیں، سوسائٹیوں کی منظوریاں لی ہیں، اس معاملے میں کئی پردہ نشینوں کے نام آتے ہیں، ملک بھرمیں بننے والے بحریہ ٹاؤنز کی ٹرانزیکشنز غیر قانونی ہیں، یتیموں، بیواؤں اور غریبوں کی زمینوں پر قبضے کیے گئے، اب وہ وقت چلا گیا جب ملک ریاض پر کوئی ہاتھ نہیں ڈال سکتا تھا۔

’ریاست نے ملک ریاض کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے، اگر کوئی سمجھتا ہے وہ قانون سے بالا ہے تو وہ وقت چلا گیا، اب ریاست ان پر ہاتھ ڈالے گی۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’القادر ٹرسٹ کو حسن نواز کے کیس سے جوڑا جا رہا ہے، حسن نواز کی پراپرٹی کی بھی این سی اے (نیشنل کرائم ایجنسی) نے تحقیقات کیں، حسن نواز والے معاملے کی تحقیقات میں کچھ نہیں چھپایا گیا، یہ غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ انہیں کسی قسم کا ریلیف ملے گا، ملک ریاض کو پاکستان لایا جائے گا اور ان پر تمام مقدمات چلائے جائیں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خواجہ آصف نے کہا کہ اگر کوئی پاکستانی ملک سے باہر بھی بحریہ ٹاؤن کے کسی منصوبے میں پیسہ لگاتا ہے، تو اسے بھی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا اور اس کا پیسہ ڈوب جائے گا۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے یہ پریس کانفرنس ایک ایسے وقت میں کی ہے، جب 21 جنوری کو قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کے حوالے سے دھوکا دہی، فراڈ، سرکاری اور نجی زمینوں پر قبضے کے معاملات پر تحقیقات اور عوام کو بحریہ ٹاؤن کے منصوبوں میں سرمایہ کاری سے تنبیہ کا بیان سامنے آیا۔

نیب کا کہنا تھا: ’دبئی میں روپوش ملک ریاض کی حوالگی کے حوالے سے دبئی حکام سے رابطے میں ہیں۔ پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض اور دیگر افراد کے خلاف دھوکا دہی اور فراڈ کے کئی مقدمات زیر تفتیش ہیں، لہذا عوام بحریہ ٹاؤن کے دبئی پروجیکٹ میں سرمایہ کاری نہ کریں۔‘

اس کے اگلے روز ملک ریاض نے ایکس پر اپنے ردعمل میں 190 ملین پاؤنڈز کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ایک گواہی کی ضد کی وجہ سے بیرون ملک منتقل ہونا پڑا۔ میرا کل بھی یہ فیصلہ تھا، آج بھی یہ فیصلہ ہے۔ چاہے جتنا مرضی ظلم کر لو، ملک ریاض گواہی نہیں دے گا۔‘

نیب کی پریس ریلیز کو ’بلیک میلنگ‘ قرار دیتے ہوئے ملک ریاض کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں کاروبار کرنا آسان نہیں، سالوں کی بلیک میلنگ، جعلی مقدمے اور افسران کی لالچ کو عبور کیا، نیب کا آج کا بے سروپا پریس ریلیز دراصل بلیک میلنگ کا نیا مطالبہ ہے۔ میں ضبط کر رہا ہوں لیکن دل میں ایک طوفان لیے بیٹھا ہوں، اگر یہ بند ٹوٹ گیا تو پھر سب کا بھرم ٹوٹ جائے گا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان