یونان کے شہر تھیسالونیکی کے قریب ایک کوڑے کے تھیلے سے ایک خاتون کا 2000 سال پرانا سنگ مرمر کا مجسمہ برآمد ہوا ہے۔
ایک مقامی رہائشی کو نوئی ایپیویٹس نامی علاقے میں ایک ڈبے کے پاس ٹھوکر لگی، جب دیکھا تو وہ 31 انچ کا مجسمہ تھا، حکام کو فوری طور پر آگاہ کیا گیا۔
ماہرین کا خیال ہے کہ یہ مجسمہ ہیلینسٹک دور (320-30 قبل مسیح) سے تعلق رکھتا ہے، جو سکندر اعظم کی فتوحات کے بعد اہم فنکارانہ اور ثقافتی ترقی کا وقت تھا۔
اس دور میں مجسمہ سازی سے تقابل پر ظاہر ہوا کہ یہ مجسمہ اس بھرپور تاریخی دور کی ایک جھلک پیش کرتا ہے۔
ابتدائی تشخیص کے بعد، ماہرین آثار قدیمہ نے مجسمے کی ہیلینسٹک اصلیت کی تصدیق کی۔
اسے مزید جانچ کے لیے بھیج دیا گیا ہے اور بالآخر اسے تحفظ اور مزید مطالعے کے لیے مقامی نوادرات اتھارٹی کو منتقل کر دیا جائے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پولیس نے اس بات کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات کا آغاز کیا کہ مجسمے کو کس نے ضائع کیا اور پوچھ گچھ کے لیے ایک شخص کو مختصر طور پر حراست میں لے لیا جسے بعد میں بغیر کسی الزام کے چھوڑ دیا گیا۔
یونان میں حادثاتی آثار قدیمہ کی دریافتیں نسبتاً عام ہیں، یہ ملک اپنے قدیم ورثے کے لیے مشہور ہے، اور اکثر ایسی دریافتیں عمارتوں کی تعمیر یا عوامی کاموں کے دوران ہو جاتی ہیں۔
دسمبر میں، ایتھنز کے قریب قدرتی گیس کی پائپ لائنیں لگانے والے کارکنوں نے ایکروپولیس کے قریب اینٹوں سے بنے گڑھے میں سیدھا دفن ہرمیس کا ایک رومن دور کا مجسمے دریافت کیا۔
تھیسالونیکی نے اپنے میٹرو سسٹم کی دہائیوں سے طویل تعمیر کے دوران پائے جانے والے نوادرات کے ایک ذخیرے کی بھی نقاب کشائی کی ہے، جو نومبر میں باضابطہ طور پر کھولا گیا تھا۔
کلیدی دریافتیں، بشمول سنگ مرمر سے بنا ہوا رومن راستہ اور یونانی، بازنطینی اور عثمانی ادوار میں پھیلے ہوئے دسیوں ہزار نوادرات، اب سب وے سٹیشنوں پر نمائش کے لیے پیش کیے گئے ہیں۔
2013 میں، کاؤنٹی ڈرہم میں ایک قدیم کچرے کے ڈھیر سے ممکنہ رومن دیوتا کا 1,800 سال پرانا نقش شدہ پتھر کا سر ملا تھا۔
یہ دریافت بشپ آکلینڈ کے قریب بِنچیسٹر رومن فورٹ میں اس وقت کی گئی جب ایک ٹیم نے ایک پرانے غسل خانے کو کھودا۔
© The Independent